Ruh-ul-Quran - Ibrahim : 48
یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
يَوْمَ : جس دن تُبَدَّلُ : بدل دی جائے گی الْاَرْضُ : زمین غَيْرَ الْاَرْضِ : اور زمین وَالسَّمٰوٰتُ : اور آسمان (جمع) وَبَرَزُوْا : وہ نکل کھڑے ہوں گے لِلّٰهِ : اللہ کے آگے الْوَاحِدِ : یکتا الْقَهَّارِ : سخت قہر والا
اس دن کو یاد رکھو جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (دوسرے آسمان سے بدل دیے جائیں گے) اور سب لوگ حاضر ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ کے حضور میں جو ایک ہے اور سب کو سنبھالنے والا ہے۔
یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَالْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰہِ الْوَاحِدِالْقَھَّار۔ (سورۃ ابراھیم : 48) (اس دن کو یاد رکھو جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (دو سرے آسمان سے بدل دیے جائیں گے) اور سب لوگ حاضر ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ کے حضور میں جو ایک ہے اور سب کو سنبھالنے والا ہے۔ ) جس طرح ایک ہمدرد و غمگسار باپ اپنے بگڑے ہوئے بیٹے کو راہ راست پر لانے کے لیے کبھی پیرایہ بیان بدلتا ہے اور کبھی لہجہ تبدیل کرتا ہے، کبھی الفاظ کو شہد میں ڈبو کے نکالتا ہے اور کبھی اسے خون جگر کی آب دیتا ہے۔ مقصود یہ ہوتا ہے کہ کسی طرح بگڑا ہوا بچہ یا نوجوان بات کو سمجھنے کے لیے آمادہ ہوجائے۔ پروردگار اپنے بندوں پر ماں باپ سے بھی زیادہ رحیم و کریم ہے اور اس کے پیغمبر اسی رحم و کرم کے عکاس ہوتے ہیں۔ اس لیے ان پر جو کتاب اترتی ہے وہ ان تمام اوصاف کی غماز ہوتی ہے۔ چناچہ پیش نظر آیات میں بھی ہم کچھ ایسی ہی کیفیت محسوس کرتے ہیں۔ کبھی دنیا ہی میں آنے والے عذاب کا حوالہ دیا جارہا ہے، کبھی اپنے قانون اور اپنی سنت کے طرف اشارہ کرکے قریش کو توجہ دلائی جارہی ہے اور کبھی قیامت کے تذکرے اور اس دن پیش آنے والے حالات سے طبیعتوں کو نرم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ چناچہ اس آیت کریمہ میں دعوتی تسلسل ہی کا ایک پیرایہ بدل کر ارشاد فرمایا جارہا ہے کہ تم ہزار انکار کرو لیکن یہ بات انکار سے ٹل نہیں سکتی کہ بہرحال موت آئے گی۔ اور ایک ہمہ گیر موت قیامت کی صورت اختیار کرجائے گی۔ اس دنیا کی صف لپیٹ دی جائے گی اور تمہیں اپنی زندگی کے اعمال کی جواب دہی کے لیے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کردیا جائے گا۔ کاش تم اس دن اپنی بےبسی، اجنبیت اور تنہائی کو محسوس کرسکو کہ تمہارے پائوں تلے جو زمین ہوگی وہ، وہ زمین نہیں ہوگی جس سے تم دنیا میں مانوس رہے ہو۔ اور وہ آسمان نہیں ہوگا جس سے برستی ہوئی روشنی اور اترتے ہوئے حسن کو تم دیکھنے کے عادی ہو۔ یہ تو دنیا ہی اور ہوگی۔ ہر چیز بدل دی جائے گی۔ اور پھر اس دن اپنی قبروں سے نکلنے والے اور میدانِ حشر کی طرف بڑھنے والے اس طرح بےمحابا بڑھیں گے کہ نہ کوئی مددگار ساتھ ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، نہ کوئی دلجوئی کرنے والا اور نہ کوئی سہارا دینے والا۔ واسطہ ہوگا تو صرف ایک اللہ تعالیٰ سے، جو اپنی الوہیت اور حاکمیت میں یکتا ہوگا۔
Top