Ruh-ul-Quran - Ibrahim : 7
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَئِنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ
وَاِذْ تَاَذَّنَ : اور جب آگاہ کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَئِنْ : البتہ اگر شَكَرْتُمْ : تم شکر کرو گے لَاَزِيْدَنَّكُمْ : میں ضرور تمہیں اور زیادہ دوں گا وَلَئِنْ : اور البتہ اگر كَفَرْتُمْ : تم نے ناشکری کی اِنَّ : بیشک عَذَابِيْ : میرا عذاب لَشَدِيْدٌ : بڑا سخت
(اور یاد کرو جب تمہارے رب نے آگاہ کردیا تھا کہ اگر تم شکرگزار رہے تو میں تمہیں مزید دوں گا اور اگر تم نے ناشکری کی تو میرا عذاب بھی بڑا سخت ہوگا۔
وَاِذْتَاَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ۔ وَقَالَ مُوْسٰیٓ اِنْ تَکْفُرُوْٓا اَنْتُمْ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًالافَاِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ۔ (سورۃ ابراھیم : 7۔ 8) ( اور یاد کرو جب تمہارے رب نے آگاہ کردیا تھا کہ اگر تم شکرگزار رہے تو میں تمہیں مزید دوں گا اور اگر تم نے ناشکری کی تو میرا عذاب بھی بڑا سخت ہوگا۔ اور موسیٰ نے کہا کہ اگر تم اور وہ سارے لوگ جو روئے زمین پر ہیں ناشکری کروگے تو خدا کا کچھ نہ بگاڑو گے۔ وہ بےنیاز اور ستودہ صفات ہے۔ ) ان آیات کی تشریح میں صاحب تفیہم القرآن نے جو نوٹ لکھا ہے اسے یہاں ہم افادہ کے لیے نقل کر رہے ہیں۔ اس مضمون کی تقریر بائیبل کی کتاب استثناء میں بڑی شرح و بسط کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔ اس تقریر میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اپنی وفات سے چند روز پہلے بنی اسرائیل کو ان کی تاریخ کے سارے اہم واقعات یاد دلاتے ہیں۔ پھر تو رات کے ان تمام احکام کو دہراتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعہ سے بنی اسرائیل کو بھیجے تھے۔ پھر ایک طویل خطبہ دیتے ہیں جس میں بتاتے ہیں کہ اگر انھوں نے اپنے رب کی فرمانبرداری کی تو کیسے کیسے انعامات سے نوازے جائیں گے اور اگر نافرمانی کی روش اختیار کی تو اس کی کیسی سخت سزا دی جائے گی۔ یہ خطبہ کتاب استثناء کے ابواب نمبر 4۔ 6۔ 8۔ 10۔ 11 اور 28 تا 30 میں پھیلا ہوا ہے اور اس کے بعض بعض مقامات کمال درجہ موثر و عبرت انگیز ہیں۔ مثال کے طور پر اس کے چند فقرے ہم یہاں نقل کرتے ہیں جن سے پورے خطبے کا اندازہ ہوسکتا ہے : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تقریر ” سن اے اسرائیل ! خدا وند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ تو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے خداوند اپنے خدا کے ساتھ محبت رکھ۔ اور یہ باتیں جن کا حکم آج میں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں۔ اور تو ان کو اپنی اولاد کے ذہن نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اٹھتے ان کا ذکر کرنا “۔ (باب 6۔ آیات 4۔ 7) ” پس اے اسرائیل ! خدا وند تیرا خدا تجھ سے اس کے سوا اور کیا چاہتا ہے کہ تو خداوند اپنے خدا کا خوف مانے اور اس کی سب راہوں پر چلے اور اس سے محبت رکھے اور اپنے سارے دل اور ساری جان سے خدا وند اپنے خدا کی بندگی کرے اور خدا وند کے جو احکام اور آئین میں تجھ کو آج بتاتا ہوں ان پر عمل کرے تاکہ تیری خیر ہو۔ دیکھ آسمان اور زمین اور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب خداوند تیرے خدا ہی کا ہے “۔ (باب 10۔ آیات 12۔ 14) ” اور اگر تو خدا وند اپنے خدا کی بات کو جان فشانی سے مان کر اس کے ان سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھے دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خدا وند تیرا خدا دنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا۔ اور اگر تو خداوند اپنے خدا کی بات سنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہوں گی اور تجھ کو ملیں گی۔ شہر میں بھی تو مبارک ہوگا اور کھیت میں بھی مبارک ……خدا وند تیرے دشمنوں کو جو تجھ پر حملہ کریں تیرے روبرو شکست دلائے گا…… خداوند تیرے انبار خانوں میں اور سب کاموں میں جن میں تو ہاتھ ڈالے برکت کا حکم دے گا…… تجھ کو اپنی پاک قوم بنا کر رکھے گا اور دنیا کی سب قومیں یہ دیکھ کر کہ تو خدا کے نام سے کہلاتا ہے تجھ سے ڈر جائیں گی۔ تو بہت سی قوموں کو قرض دے گا پر خود قرض نہیں لے گا اور خدا وند تجھ کو دم نہیں بلکہ سر ٹھہرائے گا اور تو پشت نہیں بلکہ سرفراز ہی رہے گا “۔ (باب 28۔ آیات 1۔ 13) ” لیکن اگر تو ایسا نہ کرے کہ خدا وند اپنے خدا کی بات سن کر اس کے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعنتیں تجھ پر ہوں گی اور تجھ کو لگیں گی۔ شہر میں بھی تو لعنتی ہوگا اور کھیت میں بھی لعنتی…… خداوند ان سب کاموں میں جن کو تو ہاتھ لگائے لعنت اور پھٹکار اور اضطراب کو تجھ پر نازل کرے گا…… وبا تجھ سے لپٹی رہے گی…… آسمان جو تیرے سر پر ہے پیتل کا اور زمین جو تیرے نیچے ہے لوہے کی ہوجائے گی…… خدا وند تجھ کو تیرے دشمنوں کے آگے شکست دلائے گا۔ تو ان کے مقابلہ کے لیے تو ایک ہی راستہ سے جائے گا مگر ان کے سامنے سات سات راستوں سے بھاگے گا…… عورت سے منگنی تو تو کرے گا لیکن دوسرا اس سے مباشرت کرے گا۔ تو گھر بنائے گا لیکن اس میں بسنے نہ پائے گا۔ تو تاکستان لگائے گا پر اس کا پھل نہ کھا سکے گا۔ تیرا بیل تیری آنکھوں کے سامنے ذبح کیا جائے گا…… بھوکا اور پیاسا اور ننگا اور سب چیزوں کا محتاج ہو کر تو اپنے ان دشمنوں کی خدمت کرے گا جن کو خدا وند تیرے برخلاف بھیجے گا اور غنیم تیری گردن پر لوہے کا جوا رکھے گا جب تک وہ تیرا ناس نہ کر دے …… خدا وند تجھ کو زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک تمام قوموں میں پراگندہ کر دے گا “۔ (باب 28۔ آیات 15۔ 64)
Top