Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 108
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ سَمْعِهِمْ وَ اَبْصَارِهِمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ طَبَعَ اللّٰهُ : اللہ نے مہر لگا دی عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَسَمْعِهِمْ : اور ان کے کان وَاَبْصَارِهِمْ : ان کی آنکھیں وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمُ : وہ الْغٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
(یہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور کے سمع و بصر پر اللہ تعالیٰ نے مہر کردی اور یہی لوگ ہیں جو آخرت سے غافل ہیں۔
اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَسَمْعِہِمْ وَاَبْصَارِھِمْ ج وَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْغٰفِلُوْنَ ۔ اَجَرَمَ اَنَّھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 108۔ 109) (یہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور کے سمع و بصر پر اللہ تعالیٰ نے مہر کردی اور یہی لوگ ہیں جو آخرت سے غافل ہیں۔ لازماً یہی لوگ ہیں جو آخرت میں ناکام و نامراد ہوں گے۔ ) جو لوگ اسلام قبول کرنے کے بعد ارتداد کا راستہ اختیار کرتے ہیں وہ درحقیقت روشنی کے بعد اندھیروں کے مسافر بنتے ہیں۔ ان کی آنکھوں نے حقائق کو دیکھا لیکن انھوں نے آنکھیں بند کرلیں۔ ان کے کانوں نے نغمہ ہائے سرمدی سنے لیکن انھوں نے اپنے کان بند کرلیے۔ ان کے دلوں نے انوارِ الٰہی کے جلوے دیکھے لیکن ان کی بصارت نے عبرت نہ پکڑی۔ ہر طرف سے کٹ کر صرف خواہشِ نفس کے راستے پر بڑھتے چلے گئے۔ ایسے لوگوں کی سزا اس سے مختلف کیا ہوگی کہ جن نعمتوں کی انھوں نے قدر نہیں کی وہ ان سے چھین لی جائیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کے قانون نے ان کی ناقدری کی انھیں سزا دی اور آنکھ اور کان اور دل جو ہدایت کو اختیار کرنے کا ذریعہ ہیں ان سے انھیں محروم کردیا۔ اور ان کو اس زندگی کے حوالے کردیا جس میں زندگی سانس کی آمدوشد کا نام تو ہے لیکن ہدایت کا کوئی گزر وہاں نہیں ہوتا۔ وہ زندگی صرف غافل لوگ گزارتے ہیں، وہ اپنی ضروریاتِ زندگی کو مقصد زندگی سمجھ کر اس میں کھوئے رہتے ہیں۔
Top