Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 124
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں جُعِلَ : مقرر کیا گیا السَّبْتُ : ہفتہ کا دن عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَحْكُمُ : البتہ فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
(بلاشبہ سبت انھی لوگوں پر عائد کیا گیا تھا جنھوں نے اس کے باب میں اختلاف کیا، اور بیشک تمہارا رب ان چیزوں کے باب میں جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں قیامت کے روز ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَی الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْہِ ط وَاِنَّ رَبَّکَ لَیَحْکُمُ بَیْنَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 124) (بلاشبہ سبت انھی لوگوں پر عائد کیا گیا تھا جنھوں نے اس کے باب میں اختلاف کیا، اور بیشک تمہارا رب ان چیزوں کے باب میں جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں قیامت کے روز ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔ ) سبت کا ملت ابراہیم ( علیہ السلام) سے کوئی تعلق نہیں اس آیت کریمہ میں یہود کے ایک اعتراض کا جواب دیا گیا ہے۔ وہ آنحضرت ﷺ اور مسلمانوں پر یہ اعتراض بھی کرتے تھے کہ آپ لوگ ملت ابراہیم ( علیہ السلام) کے داعی ہیں جبکہ یہودیت ملت ابراہیم ( علیہ السلام) کی نمائندہ ہے اور آپ جانتے ہیں کہ یہودیوں میں سبت کا کس قدر احترام تھا اور اس روز کے لیے خاص احکام تھے، تو پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ آپ سبت کا احترام نہیں کرتے اور اس کا اس طرح اہتمام نہیں کرتے جس طرح اللہ تعالیٰ نے یہود کو حکم دیا تھا۔ اس آیت میں اس کا جواب دیا گیا ہے کہ اولاً تو یہود کا ملت ابراہیم ( علیہ السلام) سے کوئی تعلق نہیں اور مزید یہ کہ سبت کا تعلق یہود سے ہو تو ہو، ملتِ ابراہیم ( علیہ السلام) میں سے تو اس کا کوئی واسطہ نہیں رہا۔ اس لیے اس کے بارے میں احکام یہود ہی میں نازل کیے گئے اور انھیں کے ایک گروہ نے کھلم کھلا اس کی بےحرمتی کی تو وہ گروہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار ہوا، لیکن جب معاملہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک پہنچا تو انھیں سبت کے بارے میں ایسے احکام نہیں دیے گئے۔ اب جبکہ دین کی تکمیل ہورہی ہے اور آخری رسول ﷺ تشریف لے آئے ہیں اور آخری کتاب نازل ہوگئی ہے تو اس امت کا سبت سے کیا تعلق۔ البتہ یہودیوں کو فکر اس بات کی ہونی چاہیے کہ انھیں چونکہ اس دن کے بارے میں خاص احکام دیے گئے تھے اور پھر انھوں نے ان احکام میں اختلافات پیدا کیے اور ہر گروہ نے اپنی بات پر اصرار کیا اور دوسرے کو گمراہ ٹھہرایا۔ جب ان سے اس بارے میں پوچھاجائے گا تو وہ اس کا کیا جواب دیں گے اور چونکہ وہ ان اختلافات میں کوئی کلمہ عادلہ نہیں پا سکے اور آج تک انھیں اختلافات کا شکار ہیں، اب قیامت کے دن ہی اللہ تعالیٰ ان کے ان جھگڑوں کا فیصلہ کرے گا۔ عافیت کا راستہ یہی ہے کہ وہ آخری رسول پر ایمان لائیں اور اپنی کوششوں سے اسلام میں اپنے لیے یہ مقام پیدا کریں۔
Top