Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 23
لَا جَرَمَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ
لَاجَرَمَ : یقینی بات اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو يُسِرُّوْنَ : وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْمُسْتَكْبِرِيْنَ : تکبر کرنے والے
یقینا اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
لاَجَرَمَ اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَایُسِرُّوْنَ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ط اِنَّہٗ لاَیُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ ۔ (سورۃ النحل : 23) (یقینا اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ) منکرین کو تہدید اللہ تعالیٰ کے دین کو قبول نہ کرنے کے ان کے پاس بیسیوں بہانے ہیں، کبھی کسی بات پر اعتراض کرتے ہیں اور کبھی کسی بات میں میں میخ نکالتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ یقینی طور پر اس بات کو جانتا ہے کہ وہ کیا چھپا رہے ہیں اور کیا ظاہر کررہے ہیں۔ وہ دل سے دین کی صداقت اور آنحضرت ﷺ کی سچائی پر یقین رکھتے ہیں لیکن ان کا غرور اور تکبر ان کے راستے میں حائل ہوجاتا ہے۔ وہ بار بار ان کے ذہن میں یہ بات ڈالتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسری قوتوں کو شریک کرنا صرف تمہارا گناہ تو نہیں، تمہارے آبائواجداد بھی تو یہی کچھ کرتے چلے آئے ہیں۔ یہ تمہارے لیے کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص کے کہنے پر ان تمام قوتوں کو ماننے سے انکار کردیا جائے جنھیں تمہارے آبائواجداد مانتے چلے آئے ہیں۔ ان کے سامنے سوال کسی چیز کے حق یا باطل ہونے کا نہیں بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ اپنے آبائواجداد کے عقیدے اور ان کے چلن کو ایک شخص کے کہنے پر کیسے چھوڑ دیا جائے۔ اس کا مطلب تو یہ ہوگا کہ ہم بھی گمراہ ہیں اور ہمارے آبائواجداد بھی گمراہ تھے۔ یہ ایک ایسی بات ہے جو ان کے اندر کا کبر اس کے ماننے پر آمادہ نہیں ہونے دیتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ متکبر لوگ جو حق کو صرف اس لیے قبول نہ کریں اور باطل کو اس لیے باطل نہ کہیں کہ اس سے ان کے آبائواجداد گمراہ ٹھہرتے ہیں اور ان کے تکبر پر چوٹ پڑتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتے، یعنی ان سے نفرت کرتے ہیں اور انھیں سزا دیں گے۔
Top