Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 37
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اِنْ : اگر تَحْرِصْ : تم حرص کرو (للچاؤ) عَلٰي هُدٰىهُمْ : ان کی ہدایت کے لیے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَا يَهْدِيْ : ہدایت نہیں دیتا مَنْ : جسے يُّضِلُّ : وہ گمراہ کرتا ہے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
آپ خواہ کتنے ہی حریص ہوں ان کے ہدایت یافتہ ہونے پر مگر اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا جنھیں وہ (پیہم سرکشی کے باعث) گمراہ کردیتا ہے اور ان کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہیں۔
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰی ھُدٰھُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لاَیَھْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَمَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ۔ (سورۃ النحل : 37) (آپ خواہ کتنے ہی حریص ہوں ان کے ہدایت یافتہ ہونے پر مگر اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا جنھیں وہ (پیہم سرکشی کے باعث) گمراہ کردیتا ہے اور ان کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہیں۔ ) آنحضرت ﷺ کو تسلی قریشِ مکہ کے مسلسل طرز عمل سے یقینا آنحضرت ﷺ کو بہت آزردگی ہوتی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ہر نبی اپنی امت کی ہدایت کے لیے نہایت حریص ہوتا ہے اور آنحضرت ﷺ چونکہ آخری رسول تھے اس لیے ان کی ہدایت کے لیے آپ ﷺ کی حرص اور حد سے بڑھی ہوئی خواہش ایک مثال کی حیثیت رکھتی تھی۔ قریش مکہ ہر طرح کا لحاظ ختم کرچکے تھے اور ان کی اذیت رسانیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا تھا۔ اس کے جواب میں بجائے اس کے کہ حضور ﷺ ان سے منہ پھیر لیتے، ان کے لیے آپ کی دعائوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بعض دفعہ ساری ساری رات گزر جاتی۔ آنحضرت ﷺ کی اس دل گرفتگی کو دیکھتے ہوئے پروردگار تسلی دے رہے ہیں کہ آپ کا یہ جذبہ انتہائی قابل قدر ہے کہ سب لوگ ہدایت یافتہ ہوجائیں لیکن جو لوگ اپنی مسلسل سرکشی اور اپنی آزادی کو استعمال نہ کرنے کے باعث قانونِ ضلالت کی گرفت میں آچکے ہیں وہ کسی طرح بھی ہدایت قبول نہیں کرسکتے کیونکہ ان کی قبولیت کی استعداد ان سے چھن چکی ہے۔ وہ خواہشات میں ڈوب کر اور رؤسائے کفر کی پیروی میں اندھے ہو کر قبولیت کی استعداد سے محروم ہوچکے ہیں۔ اس لیے اب انھیں دنیا کی کوئی طاقت ہدایت دے سکتی ہے نہ ہی اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا سکتی ہے۔
Top