Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 40
اِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْءٍ اِذَاۤ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ۠   ۧ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں قَوْلُنَا : ہمارا فرمانا لِشَيْءٍ : کسی چیز کو اِذَآ اَرَدْنٰهُ : جب ہم اس کا ارادہ کریں اَنْ نَّقُوْلَ : کہ ہم کہتے ہیں لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے
جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اتنا ہی ہمارا کہنا ہوتا ہے کہ ہم اس کو کہتے ہیں ہوجا، تو وہ ہوجاتی ہے۔
اِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَیْ ئٍ اِذَآ اَرَدْنٰـہُ اَنْ نَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ ۔ (سورۃ النحل : 40) (جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اتنا ہی ہمارا کہنا ہوتا ہے کہ ہم اس کو کہتے ہیں ہوجا، تو وہ ہوجاتی ہے۔ ) اللہ تعالیٰ کا کمال قدرت اس سے پہلے بھی ذکر ہوچکا ہے کہ مشرکینِ مکہ کے لیے قیامت کا ماننا اس لیے مشکل ہورہا تھا کہ وہ اسے ناممکن الوقوع سمجھتے تھے۔ ان کے تصور میں بھی یہ بات نہیں آسکتی تھی کہ تمام کائنات کا ایک دفعہ فنا ہوجانا پھر سب کا ازسرنو وجود میں آنا، صدیوں کے مرے ہوئے انسانوں کا اسی شکل و صورت میں اٹھ کھڑا ہونا اور پھر حشر برپا ہونا ان میں سے کوئی بات بھی وقوع پذیر ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نادانو ! تم اللہ تعالیٰ کے علم اور قدرت کو نہیں سمجھتے۔ اس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اس کی قدرت کے سامنے کوئی چیز ناممکن نہیں۔ وہ جب کسی کو پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے اس کی ضرورت نہیں ہوتی کہ پہلے وہ میٹریل فراہم کرے، پھر مزدور ڈھونڈے، پھر معمار تلاش کیے جائیں، اس کے لیے مناسب ماحول پیدا کیا جائے۔ اس کا کام صرف یہ ہے کہ جس چیز کو وہ پیدا کرنا چاہتا ہے اسے حکم دے کہ ہوجا، چناچہ ہو ہوجاتی ہے۔ پہلے بھی اس نے کائنات کی تمام مخلوقات کو اسی کلمہ کُن سے پیدا فرمایا۔ قیامت بھی اسی کلمہ کُن سے وجود میں آئے گی اور اس کا تمام پر اسس اسی حکم کے تحت جاری وساری ہوگا۔ رہی یہ بات کہ ایک کلمہ کُن سے ہر چیز پیدا کیسے ہوسکتی ہے تو اس کا سمجھنا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک آدمی اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات پر یقین پیدا نہ کرلے۔
Top