Tafheem-ul-Quran (En) - Hud : 2
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
اور چوپائے بھی اس نے تمہارے لیے پیدا کیے جن میں تمہارے لیے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی اور ان سے تم غذا بھی حاصل کرتے ہو۔
وَالْاَنْعَامَ خَلَقَھَا ج لَکُمْ فِیْھَا دِفْ ٌٔوَّ مَنَافِعُ وَمِنْھَا تَاْکُلُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 5) (اور چوپائے بھی اس نے تمہارے لیے پیدا کیے جن میں تمہارے لیے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی اور ان سے تم غذا بھی حاصل کرتے ہو۔ ) آیاتِ الٰہی کی طرف اشارہ آیتِ کریمہ میں دِفٌْ کا لفظ استعمال ہوا ہے جو چوپایوں کے بال اور اون وغیرہ پر بولا جاتا ہے۔ اس سے عام طور پر عرب سردیوں سے بچنے کے لیے گرم لباس بناتے تھے۔ اس لیے ہم نے اس کا ترجمہ پوشاک کیا ہے۔ اون سے تو ظاہر ہے کہ کپڑا بنتا تھا۔ البتہ بعض جانوروں کے بالوں سے خیمے وغیرہ بھی بنتے تھے۔ اور یہ سب اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کے کرشمے اور اس کے احسانات ہیں جن کی طرف انسان کو توجہ دلائی جارہی ہے کہ تمہارا مالک اور محسن تو وہ ہے جس نے تمہیں دیگر ہزاروں نعمتوں کے ساتھ ساتھ چوپایوں جیسی نعمت بھی عطا فرمائی کہ عرب جیسی سرزمین میں جہاں زندگی کے امکانات بہت کم ہیں جہاں صنعت نہ ہونے کے برابر ہے اور زراعت بھی بڑے محدود علاقوں تک محدود ہے۔ عام انسانوں کی گزر بسر کا ذریعہ چوپائے ہیں جن کے اون سے کپڑا بنتا ہے اور جن کے بالوں سے عرب کی چلچلاتی دھوپ سے بچنے کے لیے کھلے آسمان کے نیچے موسم کی شدت سے حفاظت کے لیے بالوں سے خیمے بنائے جاتے ہیں جو نہایت مضبوط ہوتے تھے اور پھر سفر و حضر میں انھیں جانوروں کے گوشت سے پیٹ کی آگ بجھائی جاتی ہے اور بھی نہ جانے کتنے فائدے ہیں جو ان سے اٹھائے جاتے ہیں۔
Top