Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 51
وَ قَالَ اللّٰهُ لَا تَتَّخِذُوْۤا اِلٰهَیْنِ اثْنَیْنِ١ۚ اِنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَاِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
وَقَالَ : اور کہا اللّٰهُ : اللہ لَا تَتَّخِذُوْٓا : نہ تم بناؤ اِلٰهَيْنِ : دو معبود اثْنَيْنِ : دو اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا فَاِيَّايَ : پس مجھ ہی سے فَارْهَبُوْنِ : تم مجھ سے ڈرو
(اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا دو معبود مت بنائو، وہ تو صرف ایک ہی معبود ہے، پس فقط مجھ ہی سے ڈرو۔
وَقَالَ اللّٰہُ لاَ تَتَّخِذُوْٓا اِلٰـھَیْنِ اثْنَیْنِ ج اِنَّمَا ھُوَاِلٰـہٌ وَّاحِدٌ ج فَاِیَّایَ فَارْھَبُوْن۔ (سورۃ النحل : 51) (اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا دو معبود مت بنائو، وہ تو صرف ایک ہی معبود ہے، پس فقط مجھ ہی سے ڈرو۔ ) توحید ایک حقیقت ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی شہادت سابقہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے متنوع دلائل سے یہ بات ثابت کردی ہے کہ توحید اس کائنات کی اصل حقیقت ہے۔ شرک ایک عارضہ ہے جو کم علمی، کم عقلی یا دل و دماغ کے بگاڑ سے پیدا ہوتا ہے۔ اور پھر اس کی تائید میں کائنات کی ایک ایک چیز کا حوالہ دیا کہ دیکھو وہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور اِلٰہ ہوتا یا کوئی اور خدا ہوتا تو کائنات میں کہیں اس کی بندگی ہوتی ہوئی نظر آتی۔ مخلوقات میں سے کوئی مخلوق اس کے سامنے بھی جھکتی اور سجدہ ریز ہوتی۔ عقل، نقل اور مشاہدہ تینوں اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اِلٰہ نہیں۔ چناچہ اس حقیقت کو واضح کردینے کے بعد پروردگار فرماتا ہے اور حاکمانہ شان سے حکم دیتا ہے کہ خبردار اب دو اِلٰہ یا دو خدا مت بنانا۔ جب تم نے دلائل سے یہ بات سمجھ لی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اِلٰہ نہیں تو پھر کسی دوسرے اِلٰہ کا تصور اور عقیدہ انتہائی حماقت ہے، تو اس حماقت سے رک جاؤ اور پھر اس حکم کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس پر اپنی شہادت بھی ریکارڈ کروائی ہے کہ یاد رکھو اور اس میں کوئی شبہ ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی ایک اِلٰہ ہے۔ اس کے سوا کوئی اِلٰہ نہیں اور اللہ تعالیٰ کی یہ شہادت ہر دور میں دو طریقوں سے انسانوں تک پہنچتی رہی ہے۔ ایک تو انبیاء کرام کی معرفت کیونکہ جتنے نبی دنیا میں آئے ہیں چاہے وہ دنیا کے کسی خطے میں ہوں اور بیشک انھوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تک نہ ہو، ان کے زمانے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوں، ان کے بعثت کے مقام میں بیشک لمبی مسافت حائل ہو لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ انھوں نے ہرحال میں اور ہر جگہ ایک ہی شہادت دی کہ کائنات کا اِلٰہ اور خدا ایک ہے، اس کے سوا کسی اور کی ہرگز گنجائش نہیں۔ تم ایک ہی خدا کی عبادت کرو، وہی ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ ہم نبی ہوتے ہوئے بھی اسی کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور تم بھی اسی کے سامنے سر جھکائو۔ دوسری شہادت اس نے ہر دور میں گردوپیش پھیلی ہوئی اور خود انسان کے اندر پنہاں نشانیوں کے ذریعے دی اور جابجا فرمایا کہ تم اپنی ذات کو دیکھو، تمہارے نفسوں میں جو حیرت انگیز صلاحیتیں، احساسات اور انفعالات پائے جاتے ہیں، تمہارا جسم جن عناصر سے وجود پذیر ہوا ہے، تمہیں جس طرح خوراک مہیا کی جارہی ہے اور جس طرح تمہاری شریانوں میں خون دوڑتا ہے اور پھر تمہارے دل و دماغ کی رعنائیاں جو بجائے خود جہانِ اصغر ہیں اور پھر تمہارے گردوپیش میں پھیلی ہوئی دنیا جو زمین پر بھی ہے اور آسمانوں پر بھی اور ان کے درمیان بھی۔ آسمان کے بیشمار کُرّے اور ان کی گردش، سورج اور چاند کی منزلیں اور ان کے متعین مشاغل پھر تمام عناصر کا باہم متخالف ہونے کے باوجود نہایت اتحاد اور توافق کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا اور انسانی زندگی کے لیے سہولتیں بہم پہنچانا ان میں ایک ایک چیز اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی وحدانیت پر دلالت کرتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی وہ گواہی ہے جو کائنات کے وجود میں آنے سے لے کر آج تک دی جارہی ہے۔ اس شہادت نے باقی شہادات کی توثیق کی اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر مہرتصدیق ثبت کردی۔ اس کے بعد فرمایا کہ جب حقیقتِ ثابتہ یہ ہے تو پھر تمہیں یہ بات زیب نہیں دیتی کہ تم میرے سوا کسی اور سے ڈرو۔ اس آیت کریمہ میں یہ جو فرمایا گیا ہے کہ دو اِلٰہ مت بنائو تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تین چار بیشک بنا لو، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ واحدہی نہیں یکتا ہے۔ اس کی صفت احد ہونا ہے۔ احد کے ساتھ کوئی دوسرا عدد نہیں لگ سکتا۔ جب آپ کسی کو واحد کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز دو بھی ہوسکتی ہے لیکن جب آپ احد کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ دوئی یا ثنویت کا تصور ناقابلِ قبول ہے۔ اس لیے اگر تم اللہ تعالیٰ کو مانتے ہو تو اس کی خدائی میں کسی دوسرے کا شریک کرنا ناممکن ہے۔
Top