Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 54
ثُمَّ اِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنْكُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْكُمْ بِرَبِّهِمْ یُشْرِكُوْنَۙ
ثُمَّ : پھر اِذَا : جب كَشَفَ : کھولدے (دور کردیتا ہے) الضُّرَّ : سختی عَنْكُمْ : تم سے اِذَا : (اس وقت) جب فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْكُمْ : تم میں سے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے ساتھ يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتا ہے
پھر جب وہ تم سے تکلیف دور کردیتا ہے تو تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کے ساتھ شریک کرنے لگتا ہے۔
ثُمَّ اِذَا کَشَفَ الضُّرَّعَنْکُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْکُمْ بِرَبِّہِمِ یُشْرِکُوْنَ ۔ لِیَکْفُرُوْا بِمَآ اٰتَیْنٰـھُمْ ط فَتَمَتَّـعُوْا قف فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 54۔ 55) (پھر جب وہ تم سے تکلیف دور کردیتا ہے تو تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کے ساتھ شریک کرنے لگتا ہے۔ تاکہ ناشکری کرے اس چیز کی جو ہم نے ان کو بخشی ہے، پس اے ناشکرو لطف اٹھالو چند روز، تمہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔ ) جب اللہ تعالیٰ تمہارے دعائیں مانگنے اور آہ وزاری کرنے پر تمہاری مصیبت اور مشکل کو دور کردیتا ہے تو کچھ زیادہ وقت نہیں گزرتا کہ تم میں سے ایک گروہ پھر اپنی ڈگر پر لوٹ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ دیوی دیوتائوں کو شریک کرنے لگتا ہے اور وہی پہلی کیفیت پھر لوٹ آتی ہے۔ یہ درست ہے کہ بعض دفعہ ایسے جھٹکے بعض انسانوں کو راہ راست پر بھی لے آتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ حالات کے درست ہوجانے پر پھر اپنی پہلی حالت پر لوٹ جاتے ہیں اور اگر انھیں کوئی توجہ دلاتا ہے کہ دیکھو تمہیں اللہ تعالیٰ نے کتنی بڑی افتاد سے نکالا ہے، تم کتنی بڑی مصیبت میں گھر گئے تھے اور تمہارے تمام سہارے جواب دے گئے تھے، لیکن تم بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے اس کی کوئی نہ کوئی توجیہ تلاش کرلیتے ہو کہ یہ صحیح ہے کہ ہم نے اس مصیبت میں اللہ تعالیٰ کو بھی پکارا تھا لیکن یہ بھی امر واقعہ ہے کہ ہم نے فلاں فلاں کے نام کی دہائی دی تھی، ہم نے فلاں فلاں کی منت مانی تھی، ان ہی کی دستگیری ہمارے کام آئی۔ اگر اللہ تعالیٰ نے ہم پر کرم بھی فرمایا تو انھیں کے کہنے پر فرمایا۔ اس طرح ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا کیا ہے اس کا وہ انکار کردے۔ بجائے اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے کفرانِ نعمت کرے۔ پروردگار اس پر برہم ہو کر انھیں تنبیہ فرماتا ہے کہ نادانو ! اور احسان فراموشو ! تم اگر اپنا رویہ بدلنا نہیں چاہتے اور ناشکری سے باز نہیں آنا چاہتے تو ٹھیک ہے تمہارے پاس چند روزہ مہلت ہے۔ ان نعمتوں سے خوب فائدہ اٹھائو۔ لیکن عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ تمہیں کیسے برے انجام سے واسطہ پڑتا ہے۔ جب جہنم کی ہولناکیاں تمہیں اپنے اندر کھینچ رہی ہوں گی تو اس وقت کوئی بچانے والا ہاتھ تمہیں بچانے کے لیے آگے نہیں بڑھے گا۔
Top