Ruh-ul-Quran - Al-Kahf : 72
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا
قَالَ : اس (خضر) نے کہا اَلَمْ اَقُلْ : کیا میں نے نہیں کہا اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَسْتَطِيْعَ : ہرگز نہ کرسکے گا تو مَعِيَ : میرے ساتھ صَبْرًا : صبر
حضرت خضر نے کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکیں گے۔
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ اِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِیْعَ مَعِیَ صَبْرًا۔ قَالَ لاَ تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَلاَ تُرْھِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا۔ (الکہف : 72، 73) (حضرت خضر نے کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکیں گے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میری بھول چوک پر مواخذہ نہ کیجیے اور میرے معاملہ میں زیادہ سخت گیری نہ فرمایئے۔ ) ارھاقکا مفہوم ارھاق… کے معنی، کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا، کسی کو مبتلائے آفت کرنا۔ لاَ تُرْھِقْنِیْ ، قِیْلَ مَعْنَاہُ لاَ تُکَلِّفِنِیْ مُشَقَّۃً ۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بات کا جواب دینے کی بجائے صرف انھیں ان کا وعدہ یاد دلایا اور اپنی بات یاد دلائی کہ میں نے پہلے ہی آپ ( علیہ السلام) سے کہا تھا کہ آپ ( علیہ السلام) میرے ساتھ سفر نہیں کرسکیں گے۔ اس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے معذرت چاہی اور آئندہ کے لیے محتاط ہونے کا یقین دلایا۔ البتہ یہ ضرور کہا کہ آپ ( علیہ السلام) میرے معاملے میں سخت گیری سے کام نہ لیجئے بلکہ نرمی اختیار فرمائیے۔
Top