Ruh-ul-Quran - Maryam : 14
وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا
وَّبَرًّۢا : اور اچھا سلوک کرنیوالا بِوَالِدَيْهِ : اپنے ماں باپ سے وَلَمْ يَكُنْ : اور نہ تھا وہ جَبَّارًا : گردن کش عَصِيًّا : نافرمان
اور وہ والدین کا فرمانبردار تھا اور وہ سرکش اور نافرمان نہ تھا۔
وَسَلٰمٌ عَلَیْہِ یَوْمَ وُلِدَ وَیَوْمَ یَمُوْتُ وَیَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۔ (مریم : 15) (اور سلامتی ہے اس پر جس روز وہ پیدا ہوا اور جس روز وہ مرے گا اور جس روز وہ زندہ کرکے اٹھایا جائے گا۔ ) انسان کے لیے مشکل اوقات انسان دنیا میں آنے کے بعد جب عملی زندگی میں داخل ہوتا ہے تو کامیابیوں سے بھی سرفراز ہوتا ہے اور ناکامیاں بھی دامن گیر ہوتی ہیں اور ان کے دیکھنے اور جاننے والے سینکڑوں لوگ ہوتے ہیں۔ اس میں زندگی گزارنے والے کی محنت کا بھی دخل ہوتا ہے اور تقدیر کے فیصلے بھی شامل ہوتے ہیں لیکن انسان سے متعلق تین وقت ایسے ہیں جن میں کامیابی یا ناکامی سراسر انسان کے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ عدل خداوندی بھی اپنا کام کرتا ہے لیکن اہل دنیا اس بارے میں نہیں جانتے کہ ان تین وقتوں میں کسی شخص کے ساتھ کیا ہوا۔ وہ تین وقت انسان کی پیدائش، اس کی موت اور اس کے دوبارہ اٹھائے جانے سے متعلق ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے جس طرح زندگی گزاری ان کے جاننے والے معترف ہیں کہ وہ نہایت پاکیزہ زندگی تھی۔ ان کی زندگی میں آرام و راحت اور خوش عیشی کا کوئی لمحہ نہیں تھا۔ ایک مقصدی زندگی تھی جس میں ہر وقت مقصد کی ادائیگی کی فکر تھی اور اسی فکر کے نتیجے میں آخر شہادت کی موت کو پہنچے۔ ہوسکتا ہے کہ دنیا آپ ( علیہ السلام) کی موت کو مظلومانہ موت قرار دے، لیکن درحقیقت ان کی زندگی اور موت نہایت کامیاب اور قابل رشک تھیں کیونکہ یہ تین اوقات جو انسان کے لیے سب سے زیادہ سخت اور گراں ہیں۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کے لیے یہی اوقات اللہ تعالیٰ کی عنایات کا مورد بنے۔ اس آیت کریمہ میں فرمایا گیا کہ جب وہ پیدا ہوئے تو سلامتی نے ان کا استقبال کیا، فرشتوں نے خوشی کے ترانے گائے اور جس دن وہ اس دنیا سے سفر کریں گے تو فرشتے ان کے استقبال کے لیے موجود ہوں گے اور وہ مبارک اور سلامت کے ساتھ ان کا خیرمقدم کریں گے اور جب انھیں قیامت کے دن اٹھایا جائے گا تو اس روز بھی تحیت کے نعروں کے ساتھ انھیں خوش آمدید کہا جائے گا۔ دنیا نے ان کے ساتھ جو کچھ کیا اہل دنیا کیا جانیں کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کے بدلے میں کس قدر اجروثواب اور انعامات سے وہ نوازے گئے۔ لیکن وہ تین اوقات جو انسانوں کے لیے انتہائی سخت ہیں ان میں تو عزت و تکریم اور مسرت و شادمانی بارش کی طرح ان پر برستی رہی۔
Top