Ruh-ul-Quran - Maryam : 18
قَالَتْ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اِنِّىْٓ : بیشک میں اَعُوْذُ : پناہ میں آتی ہوں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) کی مِنْكَ : تجھ سے اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے تَقِيًّا : پرہیزگار
حضرت مریم نے کہا کہ اگر تم کوئی خدا ترس آدمی ہو تو میں تم سے خدائے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں۔
قَالَتْ اِنِّیْٓ اَعُوْذُبِالرَّحْمٰنِ مِنْکَ اِنْ کُنْتَ تَقِیًّا۔ (مریم : 18) (حضرت مریم نے کہا کہ اگر تم کوئی خدا ترس آدمی ہو تو میں تم سے خدائے رحمن کی پناہ مانگتی ہوں۔ ) حضرت مریم کا کردار یعنی آپ نے چیخنے اور گھبرانے کی بجائے کہ میں تمہیں نہیں جانتی کہ تم کون ہو ؟ صرف یہ کہا کہ اگر تم کوئی اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے آدمی ہو تو میں تم سے خدائے رحمن کی پناہ چاہتی ہوں۔ یہ آنے والا نوجوان حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) تھے جو بشری صورت میں ان کی خواب گاہ میں داخل ہوئے تھے۔ انھیں دیکھ کر حضرت مریم نے جو کچھ کہا اور جو طرزعمل اختیار کیا وہ یہ گواہی دینے کے لیے کافی ہے کہ آپ نہ تو کوئی شادی شدہ خاتون تھیں اور نہ کردار میں کسی کمزوری کو برداشت کرنے والی تھیں۔ ایک مضبوط کردار عفیفہ جو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کا حوصلہ رکھتی ہو اور اس کا اعتماد سراسر اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہو اس کا طرز عمل اس سے مختلف نہیں ہوسکتا۔ یہ ایک طرح سے حضرت مریم کا امتحان بھی تھا جس میں وہ پوری طرح کامیاب ثابت ہوئیں۔ اور شاید اسی لیے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو خوبصورت انسانی شکل میں بھیجا گیا ورنہ صرف فرشتے کی آواز بھی سنائی جاسکتی تھی۔
Top