Ruh-ul-Quran - Maryam : 81
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ
وَاتَّخَذُوْا : اور انہوں نے بنالیا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اٰلِهَةً : معبود لِّيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں لَهُمْ : ان کے لیے عِزًّا : موجب عزت
اور انھوں نے اللہ کے علاوہ معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کے پشت پناہ بنیں۔
وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اٰلِھَۃً لِّیَکُوْنُوْا لَہُمْ عِزًّا۔ کَلَّاط سَیَکْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِہِمْ وَیَکُوْنُوْنَ عَلَیْہِمْ ضِدًّا۔ (مریم : 81، 82) (اور انھوں نے اللہ کے علاوہ معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کے پشت پناہ بنیں۔ ہرگز نہیں، وہ ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور ان کے دشمن ہوجائیں گے۔ ) مشرکین کا معبودانِ باطل پر اعتماد مشرکین نے قیامت کے بارے میں جو غلط تصورات بنا رکھے تھے اور اسی طرح دنیوی مشکلات پر قابو پانے کے لیے جو سہارے تراش رکھے تھے ان کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا جارہا ہے کہ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کے علاوہ کچھ اور بھی معبود بنا رکھے ہیں جن کے بارے میں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ یہ ہمارے لیے قوت کا ذریعہ اور طاقت کا سرچشمہ ہیں۔ ” عِزًّا “ طا قت اور قوت کو کہتے ہیں بلکہ ایسی طاقت جو ضرورت اور مشکل کے وقت پشت پناہی اور پشتیبانی کا فرض انجام دے کیونکہ آدمی ہر مشکل وقت میں کسی ایسے سہارے کی تلاش میں ہوتا ہے جس سے وہ ٹیک لگا سکے اور اس سے قوت حاصل کرسکے۔ مشرکین کے زعم باطل کا رد مشرکینِ عرب فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں سمجھتے تھے اور ان کا گمان یہ تھا کہ یہ بیٹیاں اپنے باپ کو مجبور کرکے ہماری مشکلات کو حل کرتی ہیں اور ان کی وجہ سے ہمارے رزق کی تنگی دور ہوتی ہے اور اگر ہمیں قیامت سے واسطہ پڑا تو یہی بیٹیاں اپنے باپ کو مجبور کرکے ہمیں عذاب سے بچا لیں گی۔ اور مشرکین کے دوسرے طبقوں نے اسی قسم کے اور بہت سے معبود بنا رکھے تھے جنھیں وہ اپنے لیے سہارا سمجھتے تھے۔ لیکن پروردگار فرماتا ہے کہ ان نادانوں کو یہ علم نہیں کہ قیامت کے دن وہ یہ تسلیم کرنے سے انکار کردیں گے کہ ہم نے ان کو اجازت دی تھی کہ یہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا شریک بنائیں اور ہمیں اپنی مشکلات میں معاون اور مددگار سمجھیں بلکہ قرآن کریم میں متعدد مواقع پر یہ منظر دکھایا گیا ہے کہ قیامت کے دن وہ بڑے لوگ جن کے اعتماد پر لوگوں نے شرک کیا ہوگا اور ان کی پیروی کی ہوگی جب وہ انھیں دیکھیں گے تو چیخ اٹھیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے ہمیں دنیا میں گمراہ کیا اور ہمیں یقین دلایا تھا کہ ہم تمہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لیں گے۔ آج انھیں گرفتار کیا جائے اور دگنا عذاب دیا جائے۔ لیکن وہ صاف انکار کردیں گے کہ ہم نے تمہیں کب کہا تھا کہ تم ہمارے پیروی کرو۔ تم نے اگر اپنے طور سے ہماری پیروی کی ہے تو اس میں ہماری کیا ذمہ داری ہے۔ اور وہ دونوں ایک دوسرے کے بارے میں اس طرح کا رویہ اختیار کریں گے کہ وہ گویا ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور جنھیں لوگ اپنا پشتیبان سمجھتے تھے وہ ان کی دشمنی پر اتر آئیں گے اور صاف صاف براءت کا اظہار ہی نہیں کریں گے بلکہ ان پر برہمی کا اظہار بھی کریں گے۔
Top