Ruh-ul-Quran - Maryam : 94
لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ وَ عَدَّهُمْ عَدًّاؕ
لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ : اس نے ان کو گھیر لیا ہے وَعَدَّهُمْ : اور ان کا شمار کرلیا ہے عَدًّا : گن کر
اللہ تعالیٰ نے سب کا احاطہ کر رکھا ہے اور اچھی طرح گن رکھا ہے۔
لَقَدْ اَحْصٰہُمْ وَعَدَّھُمْ عَدًّا۔ وَکُلُّھُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا۔ (مریم : 94، 95) (اللہ تعالیٰ نے سب کا احاطہ کر رکھا ہے اور اچھی طرح گن رکھا ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک اس کے حضور قیامت کے دن یکہ و تنہا حاضر ہوگا۔ ) بدگمانی کا ازالہ کفار اور مشرکین کی بےبسی کو واضح کرنے کے لیے ارشاد فرمایا کہ جب کفار کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور لایا جائے گا تو یہ گمان نہ کیا جائے کہ یہ بےہنگم بھیڑ کی شکل میں لائے جائیں گے اور اس بات کا کوئی امکان ہوگا کہ ان میں سے کوئی اگر گھسکنا یا بھاگنا چاہے تو وہ ایسا کرسکتا ہے، نہیں۔ ان میں سے ہر شخص پوری طرح اللہ تعالیٰ کے حصار میں ہوگا۔ اس نے سب کا احاطہ کر رکھا ہوگا، کسی کی مجال نہیں ہوگی کہ وہ اپنی جگہ سے ادھر ادھر ہوسکے اور سب کو شمار کرکے لایا جائے گا اور ان کی نگرانی اتنی مکمل ہوگی کہ شمار و قطار میں کوئی کمی نہیں آسکے گی اور مزید یہ کہ آج جبکہ یہ اپنے جتھے بنائے بیٹھے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید یہ اپنے جتھوں سمیت اٹھائے جائیں گے، ہرگز نہیں، یہ ہمارے حضور یکہ و تنہا لائے جائیں گے۔ نہ ان کی اولاد ان کے ساتھ ہوگی، نہ ان کے اعوان و انصار ان کے ہمراہ ہوں گے۔ نہ ان کے شرکاء و شفعاء کہیں دکھائی دیں گے۔ نفسی نفسی کا عالم ہوگا اور ہر شخص اپنی فکر میں غلطاں و پریشاں ہوگا۔
Top