Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 150
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ۙ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَیْكُمْ حُجَّةٌ١ۙۗ اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ١ۗ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِیْ١ۗ وَ لِاُتِمَّ نِعْمَتِیْ عَلَیْكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙۛ
وَمِنْ حَيْثُ
: اور جہاں سے
خَرَجْتَ
: آپ نکلیں
فَوَلِّ
: پس کرلیں
وَجْهَكَ
: اپنا رخ
شَطْرَ
: طرف
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَحَيْثُ مَا
: اور جہاں کہیں
كُنْتُمْ
: تم ہو
فَوَلُّوْا
: سو کرلو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے رخ
شَطْرَهٗ
: اس کی طرف
لِئَلَّا
: تاکہ نہ
يَكُوْنَ
: رہے
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
حُجَّةٌ
: کوئی دلیل
اِلَّا
: سوائے
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
ظَلَمُوْا
: بےانصاف
مِنْهُمْ
: ان سے
فَلَا تَخْشَوْھُمْ
: سو تم نہ ڈرو ان سے
وَاخْشَوْنِيْ
: اور ڈرو مجھ سے
وَلِاُتِمَّ
: تاکہ میں پوری کردوں
نِعْمَتِىْ
: اپنی نعمت
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَلَعَلَّكُمْ
: اور تاکہ تم
تَهْتَدُوْنَ
: ہدایت پاؤ
اور آپ جس جگہ سے بھی نکلیں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف موڑلیاکریں اور تم لوگ بھی جہاں کہیں ہو اپنے چہرے اس کی طرف پھیرلیا کروتا کہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت باقی نہ رہے، سوا ان لوگوں کے جو ان میں سے ظالم ہیں۔ سو تم ان سے نہ ڈرو، مجھ ہی سے ڈروتا کہ میں اپنی نعمت تم پر تمام کروں اور تاکہ تم راہ یاب ہو۔
وَمِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْھِکَ شَطْرَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ط وَحَیْثُ مَاکُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَِہٗ لا لِئَـلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَیْکُمْ حُجَّۃٌ لا اِلَّاالَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْھُمْ ق فَـلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِیْ ق وَلِاُتِمَّ نِعْمَتِیْ عَلَیْکُمْ وَلَعَلَّـکُمْ تَھْتَدُوْنَ ۔ (البقرۃ : 150) (اور آپ جس جگہ سے بھی نکلیں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف موڑلیاکریں اور تم لوگ بھی جہاں کہیں ہو اپنے چہرے اس کی طرف پھیرلیا کروتا کہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت باقی نہ رہے، سوا ان لوگوں کے جو ان میں سے ظالم ہیں۔ سو تم ان سے نہ ڈرو، مجھ ہی سے ڈروتا کہ میں اپنی نعمت تم پر تمام کروں اور تاکہ تم راہ یاب ہو) اس آیت میں تاکید مزید کے ساتھ تحویل قبلہ کی تین حکمتیں سابقہ آیات میں سفر اور حضر دونوں حالتوں کے مطابق یہ دونوں حکم بیان ہوچکے ہیں کہ تم چاہے سفر میں ہو یا اپنے گھر یا اپنے شہر میں تمہیں ہر صورت میں مسجد حرام ہی کی طرف منہ کرنا ہے۔ لیکن تعجب کی بات ہے کہ اس آیت کریمہ میں دوبارہ انھیں دونوں حکموں کا اعادہ کیا جارہا ہے۔ تاکید کے لیے یاتاکیدِ مزید کے لیے کسی حکم کا اعادہ ناقابلِ فہم نہیں۔ لیکن قرآن کریم جیسی کتاب جو ایجاز و بلاغت کا ایک معجزہ ہے اس میں اس طرح کی تکرار یقینا طبیعتوں کو کھٹکتی ہے۔ لیکن اگر تھوڑا سا تدبر کرلیاجائے تو پھر یہ کھٹک خودبخود دور ہوجاتی ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے جیسے اس سے پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ قرآن کریم صرف آئین یا قانون کی کتاب نہیں بلکہ یہ تو کتاب ہدایت ہے اور کتاب ہدایت کا اسلوب صرف یہ نہیں ہوتا کہ حکم دے کر چھوڑ دیا جائے بلکہ اس کا اصل اسلوب تو یہ ہے کہ جو حکم دیا جائے اس کی طرف طبیعتوں کو مائل بھی کیا جائے۔ عقلی طور پر مطمئن کرنے کے لیے احکام کی حکمتیں بھی بیان کی جائیں اور اگر وہ حکم ایسا ہے جس کا تعلق ضروریاتِ دین سے ہے اور مزید یہ کہ اس پر عمل کرنے کے لیے اپنے خیالات اور معتقدات کی قربانی بھی دینا پڑتی ہے۔ تو پھر ضروری ہوجاتا ہے کہ ایسے حکم کو تاکید سے ذکر کیا جائے اور اس کی حکمتوں کو کھول کر بیان کیا جائے۔ تحویلِ قبلہ کا حکم بھی ایسی ہی نوعیت کا حکم ہے۔ جو لوگ اسلام کے دائرے میں داخل ہورہے ہیں ان میں سے ہر ایک کا اپنا اپنا قبلہ ہے۔ مشرکین عرب ہیں تو وہ بھی ایک قبلہ رکھتے ہیں اور اہل کتاب ہیں تو انھیں بھی اپنے قبلے پر اصرار ہے۔ ایسے لوگوں کے سامنے قبلہ کے تعین یا قبلہ کی تبدیلی کی بات کرنا کہنے کو تو آسان ہے لیکن دماغوں سے اس کو منوانا اور دلوں میں اتارنا ہرگز آسان نہیں۔ اس راستے میں بڑی کٹھن گھاٹیاں ہیں، ضروری تھا کہ یہ حکم اس طرح دیا جاتا کہ نہ تو اس کے سمجھنے میں کوئی اشتباہ پیش آتا اور نہ اس میں کوئی اخفا رہتا اور نہ اس سے منافقانہ طبیعتیں کوئی غلط فائدہ اٹھاسکتیں۔ اور نہ علم و دانش کے رسیا لوگوں کے لیے اس کی حکمتیں جاننا مشکل ہوتا۔ چناچہ ان تمام ضرورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن کریم نے پہلے حالت حضر کے لیے حکم جاری فرمایا پھر حالت سفر میں اس کا حکم دیا پھر اس آیت کریمہ میں ان دونوں احکام کا تاکیدِ مزید کے طور پر اعادہ فرمایا لیکن ساتھ ہی اس حکم کی حکمتیں بھی بیان فرمائیں۔ تاکہ اندازہ ہوجائے کہ اب اس حکم کا اعادہ محض تاکیدِ مزید کے لیے نہیں بلکہ ان حکمتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ہے کہ اگر وہ نگاہوں کے سامنے نہ رہیں تو امت ایسی غلطیوں کا ارتکاب کرسکتی ہے جس کی اصلاح کی کوئی صورت باقی نہیں رہے گی۔ چناچہ اس کی تین حکمتیں بیان فرمائیں۔ 1: قطع حجت، 2: اتمامِ نعمت، 3: راہ یابی۔ اب ہم تینوں کی الگ الگ وضاحت کرتے ہیں۔ 1 قطعِ حجت سے مراد یہ ہے کہ ہم جو تمہیں اس طرح تاکید کے ساتھ مسجد حرام یا بیت اللہ کی طرف منہ کرنے کا باربار حکم دے رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر تم سے اس معاملے میں کوتاہی سرزد ہوئی تو یہود کو تمہارے خلاف بدگمانی پھیلانے اور ژاژ خائی کرنے کا موقع ملتا رہے گا۔ وہ تمہاری کوتاہیوں کو دیکھ کر یہ کہیں گے کہ یہ کیسے لوگ ہیں ایک طرف تو دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ نے بیت اللہ کو ہمارا قبلہ مقرر کردیا ہے اب ہم بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز نہیں پڑھ سکتے ورنہ اس سے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی اور دوسری طرف ان کا حال یہ ہے کہ جب جی چاہتا ہے کبھی کسی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں اور کبھی کسی طرف۔ اس طرح کی باتوں سے مسلمانوں کے بارے میں جو تصور پیدا ہوگا اس کا بآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اگر مسلمانوں کا قبلہ نہ بدلا جاتا تو یہود کو یہ کہنے کا موقعہ ملتا اور اس طرح سے وہ بدگمانی پیدا کرتے کہ ہماری کتابوں میں نبی آخرالزماں کی جو علامتیں بیان کی گئی ہیں ان میں یہ علامت بھی ہے کہ اس آخری نبی کا قبلہ بیت اللہ ہوگا، بیت المقدس نہیں۔ یہ صاحب تو بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں اور اپنی امت کو بھی اسی طرف منہ کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ اللہ کے وہ آخری نبی نہیں۔ اگر یہ آخری نبی ہوتے تو یقینا بیت اللہ کو اپنا قبلہ بناتے۔ ان کی اس حجت بازی سے اسی صورت بچا جاسکتا تھا کہ بیت اللہ کو قبلہ بنانے کا حکم دیا جاتا۔ کبھی یہود اس طرح کی باتیں کرتے کہ جب یہ پیغمبر اور ان پر ایمان لانے والے ہمارے قبلے ہی کی طرف نماز پڑھتے ہیں یعنی ہمارے قبلے کو اپنا قبلہ تسلیم کرتے ہیں تو پھر نماز اور عبادت کے طریقوں میں ہمارے طریقہ سے الگ راہ کیوں اختیار کرتے ہیں۔ ایک بنیادی چیز میں اشتراک کے بعد دوسری چیزوں میں اختلاف، اسے وہ نعوذباللہ آنحضرت ﷺ کی من گھڑت ایجاد قرار دیتے تھے۔ بالخصوص آنحضرت ﷺ کا یہ دعویٰ کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے ملت ابراہیم پر مبعوث کیا ہے اور میں ملت ابراہیم کو ازسر نو زندہ کروں گا۔ یہود اسی حوالہ سے پر اپیگنڈہ کرتے تھے کہ اگر یہ پیغمبر ملت ابراہیم پر مبعوث ہوئے ہیں اور یہ بھی ان کا دعویٰ ہے کہ بیت اللہ کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بنایا تھا تو پھر یہ ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز کیوں پڑھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کو قبلہ قرار دے کر ان تمام رخنہ اندازیوں کے رستے بند کردیئے اور مسلمانوں کو تاکید در تاکید کی جارہی ہے کہ اگر تم نے اس حکم کی پابندی میں پوری طرح احتیاط نہ برتی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ یہود کو زبان درازی اور وسوسہ اندازی کا موقعہ ملتا رہے گا اور اس طرح سے تمہیں کعبۃ اللہ کو مرکز قرار دے کر بھلائیوں اور خوبیوں کے حصول کے لیے حقیقی تگ ودو کرنے کا کبھی موقع نہیں ملے گا اور تمہاری دینی زندگی میں وہ یکسوئی اور قوت پیدا نہیں ہوگی جو تمہیں آگے بڑھنے کے لیے درکار ہے۔ مزید فرمایا کہ تم اگر تحویلِ قبلہ کے حکم پر تمام تر احتیاطوں کے ساتھ عمل کروتو یہود کے لیے کوئی بات کہنے کا موقعہ باقی نہیں رہے گا اور ان کی حجت بازیاں ختم ہو کر رہ جائیں گی۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کی توپیں یکسرخاموش ہوجائیں گی بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر معقولیت رکھنے والا آدمی یہ ضرورر محسوس کرنے لگے گا کہ یہود کی باتوں میں کوئی وزن نہیں۔ اس طرح وہ خود ہی اپنی مخالفت کی شدت سے رک جائیں گے۔ البتہ ان میں جو ظالم اور شریرقسم کے لوگ ہیں وہ اس قطع حجت کے بعد بھی اپنی حرکتوں سے باز آنے والے نہیں ہیں۔ تمہیں ایسے لوگوں کا ہرگز نوٹس نہیں لینا چاہیے اور ان کی باتوں کو اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ بلکہ ایسے لوگوں کا علاج یہ ہے فَـلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِی ” ان سے نہ ڈرو صرف مجھ ہی سے ڈرو “ یہ چھوٹا سا جملہ قومی اور تہذیبی تصادم میں سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ علم و دانش کا مقابلہ علم و دانش سے ہوتا ہے۔ فوجوں کا مقابلہ میدانِ جنگ میں کیا جاتا ہے کاروباری مسابقت کاروبار میں ہوتی ہے۔ لیکن قوموں کی مجموعی مسابقت کی جنگ وہ ہمیشہ قوموں کے رویے سے لڑی جاتی ہے۔ جس قوم میں قومی ملی اور دینی مورال توانا ہو اس کے عقائد میں پختگی ہو اس کے فکر میں روشنی ہو، اس کی تہذیب اور تمدن میں استقامت ہو، وہ اپنے افکار سے لیکر آداب تک مرعوبانہ ذہن رکھنے کی بجائے مومنا نہ ذہن رکھتی ہو اور وہ فی الحقیقت داعی کی حیثیت سے زندگی گزارنا چاہتی ہو۔ ایسی قوم نہ کبھی دوسری قوم کے سامنے گھبراتی ہے نہ دوسروں کے سامنے دریوزہ گری کرتی ہے، نہ وہ پرائے خیالات کی جگالی کرتی ہے۔ ایسی قوم کا ایک ایک فرد خوداعتمادی سے سرشار ہوتا ہے، وہ علم و دانش اور حکمت کی ہر بات کو اپنی گمشدہ متاع سمجھتی ہے۔ لیکن وہ اپنے فکری اور دینی سرمائے پر کبھی سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں ہوتی۔ یہی وہ کردار ہے جسے یہاں اختیار کرنے کا حکم دیا جارہا ہے کہ تم صرف مجھ سے ڈرو کسی اور سے مت ڈرو۔ اس میں فکر وعمل کی پوری دنیا سمٹ گئی ہے۔ تہذیب و تمدن کے سارے حوالے اس میں موجود ہیں۔ افادہ اور استفادہ کی تمام نزاکتیں اس میں بند ہیں اور یہی وہ حقیقی بیداری ہے جو مسلمان قوم کی معراج بھی ہے اور مطلوب بھی اور اسی کو اقبال نے توحید کا نام دیا ہے۔ ؎ خودی سے اس طلسم رنگ و بو کو توڑ سکتے ہیں یہی توحید تھی جس کو نہ تو سمجھا نہ میں سمجھا 2 علم اور کردار کی یہی وہ پختگی ہے، جس کے نتیجے میں پروردگار اتمامِ نعمت کی دولت سے نوازتا ہے اور اتمامِ نعمت سے مراد تکمیلِ دین ہے۔ یہاں جو تین حکمتیں بیان کی گئی ہیں ان میں سے یہ دوسری حکمت ہے کہ جب تم اپنے اندر اس طرح کا کردار پیدا کرلوگے تو تب ہم تمہیں تکمیلِ دین کی دولت عطا فرمائیں گے اور تکمیلِ دین کا جب اعلان کیا گیا ہے اس میں اس امت یعنی صحابہ کرام کو سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ دِیْنِکُمْ فَـلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِ ” آج کافر قوتیں تمہارے دین سے مایوس ہوگئیں انھوں نے ہر طرح سے سر پٹخ کر دیکھا لیکن تمہارے معتقدات میں کوئی نقب نہ لگاسکے، تمہارے کردار میں کوئی کمزوری نہ پیدا کرسکے “۔ اہل کتاب علم و دانش کے ہزار دعو وں کے باوجود علم و یقین کے میدان میں ان امیوں کے سامنے نہ ٹھہر سکے۔ مسلمانوں کی اپنی تہذیب اور اپنے تمدن نے امت مسلمہ کی شیرازہ بندی کی ان کی ریاست کا ایک ایک ادارہ اسی حوالے سے وجود میں آیا پوری دنیا مسلمانوں کے سامنے حرف معطل بن کر رہ گئی۔ چناچہ قرآن کریم نے یہ سرٹیفکیٹ جاری کیا کہ کافر قوتیں تم سے مایوس ہوگئی ہیں۔ لیکن یاد رکھو ! اس کے بعد بھی اس صورتحال کو بدلنا نہیں چاہیے۔ تمہیں میرے سوا کسی اور سے ہرگز نہیں ڈرنا۔ اس کے بعد الیوم اکملت لکم کہہ کر تکمیلِ دین کا اعلان فرمایا۔ دیکھ لیجئے ! اس کی بنیاد یہی جملہ ہے جس کا یہاں ذکر فرمایا گیا ہے۔ 3 تیسری حکمت ہے ” راہ یابی “ لَعَلَّـکُمْ تَھْتَدُوْنَ اگر تم چاہتے ہو اللہ تمہیں مکمل طور پر ہدایت سے نوازے تو پھر تمہیں اس قبلے سے اپنی وابستگی کو مکمل کرنا ہوگا۔ اسی قبلہ سے وابستگی کا نتیجہ ملت ابراہیم ہے۔ اسی گھر سے جنم لینے والے انقلاب کی علمبردارامتِ مسلمہ ہے اور اسی کے قائد اور رہبر سروردوعالم ﷺ ہیں اور یہی گھر قرآن پاک کی تعلیم و تربیت کا مرکز ہے اور اسی کے گردو پیش میں اللہ کی توحید اور اس کی بندگی کے نشانات پھیلے ہوئے ہیں۔ اس لیے وہ مکمل ہدایت جو آدمی کو صراط مستقیم تک لے جاتی ہے وہ اسی گھر کے باعث نصیب ہوتی اور توانا ہوتی ہے۔ تو اگر اس گھر کی وابستگی میں کوئی کمی آگئی تو ان حکمتوں میں سے کوئی چیز نصیب نہیں ہوسکے گی۔ ان حکمتوں کو سمجھ لینے سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ پروردگار نے تحویلِ قبلہ کا حکم دینے کے بعد اس قدر تاکید سے کیوں کام لیا ہے۔
Top