Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 214
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَاْتِكُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ١ؕ مَسَّتْهُمُ الْبَاْسَآءُ وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰى یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ مَتٰى نَصْرُ اللّٰهِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ نَصْرَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ
اَمْ
: کیا
حَسِبْتُمْ
: تم خیال کرتے ہو
اَنْ
: کہ
تَدْخُلُوا
: تم داخل ہوجاؤگے
الْجَنَّةَ
: جنت
وَلَمَّا
: اور جبکہ نہیں
يَاْتِكُمْ
: آئی تم پر
مَّثَلُ
: جیسے
الَّذِيْنَ
: جو
خَلَوْا
: گزرے
مِنْ
: سے
قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
مَسَّتْهُمُ
: پہنچی انہیں
الْبَاْسَآءُ
: سختی
وَالضَّرَّآءُ
: اور تکلیف
وَزُلْزِلُوْا
: اور وہ ہلادئیے گئے
حَتّٰى
: یہانتک
يَقُوْلَ
: کہنے لگے
الرَّسُوْلُ
: رسول
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَهٗ
: ان کے ساتھ
مَتٰى
: کب
نَصْرُ اللّٰهِ
: اللہ کی مدد
اَلَآ
: آگاہ رہو
اِنَّ
: بیشک
نَصْرَ
: مدد
اللّٰهِ
: اللہ
قَرِيْبٌ
: قریب
کیا تم نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجائو گے حالانکہ ابھی تمہیں ان حالات سے سابقہ پیش نہیں آیا جن سے تمہارے اگلوں کو پیش آیا۔ ان کو آفتیں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ اس قدر جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب نمودار ہوگی ؟ بشارت ہو کہ اللہ کی مدد قریب ہے
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ وَلَمَّا یَاْتِکُمْ مَّثَلُ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ ط مَسَّتْھُمُ الْبَاْسَآئُ وَالضَّرَّآئُ وَزُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُاللّٰہِ ط اَلآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ۔ (کیا تم نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی تمہیں ان حالات سے سابقہ پیش نہیں آیا جن سے تمہارے اگلوں کو پیش آیا۔ ان کو آفتیں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ اس قدر جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب نمودار ہوگی ؟ بشارت ہو کہ اللہ کی مدد قریب ہے) (214) مسلمانوں کی منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی قربانی کی طالب ہے مسلمانوں کو ایک عظیم منصب اور کٹھن ذمہ داری سپرد کرنے کے بعد یہ آگاہی دی جا رہی ہے کہ تمہیں جس منصب پر فائز کیا جا رہا ہے اس کی ذمہ داریاں آسانی سے ادا ہونے والی نہیں ہیں۔ اس میں تمہیں اپنی ذات کو بدلنا ہے ‘ اپنے معاملات کی تطہیر کرنی ہے ‘ جس معاشرے میں شب و روز رہتے ہو ‘ اس کی اصلاح کا فرض انجام دینا ہے ‘ جس قوم کے تم فرد ہو اس سے کہیں کٹنا ہے اور کہیں جڑنا ہے ‘ اندھیرے تمہارے راستوں میں قدم قدم پر حائل ہوں گے لیکن تمہیں مشعل حق کو نہ صرف کہ بجھنے نہیں دینا بلکہ اس کی لو کو مدھم بھی نہیں ہونے دینا۔ حق سے وابستگی تمہیں اہل زمانہ سے بالکل الگ کر دے گی ‘ تمہیں اپنا ایک الگ گروہ اور برادری بنا کر رہنا ہے جس کی بنیاد صرف اللہ اور اس کے رسول کا تعلق ہے۔ ممکن ہے یہ کشمکش اس حد تک بڑھے کہ جان و تن کی قربانی کا سوال پیش آجائے اس میں اپنے آپ کو کٹوانا بھی ہے اور اپنے قریبی غیر مسلم عزیزوں کی گردنوں پر چھری چلانی بھی ہے۔ ایک ایسی زندگی ہے کہ اس میں قدم قدم پر ایثار اور قربانی کے تقاضوں کے سوا اور کچھ نہیں۔ اور یہی قربانیاں ہیں جو ایک دن کامیابی کی مہک دیں گی۔ اور اسی کے نتیجے میں وہ برگ و بار پیدا ہوں گے جس سے روحانیت کی بہار آئے گی۔ اور یہی وہ دنیا ہے جس کے نتیجے کے طور پر آخرت کی نعمتیں میسر آئیں گی۔ ان تمام باتوں کا احساس انسان کو وہ حوصلہ اور توانائی عطا کرتا ہے جس کے بعد وہ اس کٹھن وادی کا مسافر اور اس قافلہ حق کا ہمراہی بنتا ہے۔ اور پھر اپنی جانفروشی اور جانثاری سے آگے بڑھتا ہوا کامیابی سے تمام مراحل سر کرتا ہے۔ چناچہ ان تمام باتوں کو پس منظر میں رکھتے ہوئے فرمایا جا رہا ہے کہ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے ؟ حالانکہ ابھی تم پر وہ حالات نہیں آئے جو پہلے لوگوں پر گزرتے تھے۔ یعنی جنت تمہاری منزل ہونی چاہیے۔ لیکن وہ منزل اتنی سستی نہیں کہ جو محض ایمان لانے اور خواہش کرنے سے مل جائے۔ اس کے لیے تمہیں ان تمام مراحل سے گزرنا ہوگا جس کا تذکرہ ہم نے ابھی کیا ہے۔ اور یہ اللہ کی ایسی لازمی سنت ہے کہ جب بھی کوئی اللہ کا رسول کسی قوم کی طرف مبعوث ہوا ہے اس رسول پر اور اس پر ایمان لانے والوں پر وہ قیامت یں گزری ہیں جو تاریخ مذاہب میں آج بھی جلی عنوانوں سے لکھی جاتی ہیں۔ نوح (علیہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والے صدیوں تک ستائے گئے ‘ ابراہیم (علیہ السلام) کیسے کیسے جانگسل مراحل سے گزرے۔ گھر چھوٹا ‘ وطن بدر کیے گئے ‘ مختلف ملکوں کی خاک چھانی ‘ نہ جانے اس شب و روز کے سفر میں جان و تن پر کیا گزری ‘ جب اپنوں نے برداشت نہ کیا تو غیروں نے کیا برداشت کیا ہوگا۔ اللہ نے بڑھاپے میں اولاد دی تو ایک وقت آیا جب کہ ماں بیٹے دونوں کو وادی غیرذی ذرع میں چھوڑ آنے کا حکم ہوا۔ ایک دل درد مند رکھنے والے کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا آزمائش ہوسکتی ہے۔ لیکن چند ہی سالوں بعد اسی اکلوتے بیٹے کی قربانی مانگ لی گئی۔ موسیٰ (علیہ السلام) پر کیا کیا مصیبتیں نہ گذریں۔ نبوت سے پہلے بھی غریب الوطنی کی آزمائش میں ڈالے گئے اور نبوت کے بعد ایک ایسے دشمن خدا سے واسطہ پڑا جسے اپنے تخت و تاج ‘ ملک کی وسعتوں اور بیشمار فوجوں کی قوت پہ ناز تھا۔ اس نے کس کس طرح آپ کے حوصلوں اور آپ کے عزائم کا قدم قدم پر امتحان لیا۔ پھر صحرائے سینا میں خود ایک ایسی قوم کی تربیت کے ذمہ دار بنائے گئے جن کے اندر غلامی کی طویل رات نے کوئی خوبی باقی نہ رہنے دی تھی۔ چالیس سال تک اسی صحرا میں مختلف صعوبتوں کا سامنا کرتے ہوئے اللہ کو پیارے ہوگئے۔ حق کے راستے میں قربانیوں کا یہ سفر اس قدر طویل ہے کہ جسے تاریخ بھی پوری طرح محفوظ نہیں رکھ سکی۔ کتنے ایسے انبیاء گذرے ہیں جنھیں زندہ دیواروں میں چن دیا گیا ‘ اندھے کنوئوں میں لٹکا دیا گیا ‘ بھوک کی اذیت میں مبتلا کیے گئے ‘ پہاڑوں کی غاروں میں چھپ کر جان بچانی پڑی۔ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) جیسے مقدس پیغمبر کا سر کاٹ کر بادشاہِ وقت نے محبوبہ کے سامنے پیش کیا ‘ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اس قدر سازشوں میں مبتلا کیے گئے حتیٰ کہ یہود نے اپنے طور پر انھیں صلیب پر لٹکا دیا۔ یہ تو تاریخ کے وہ ابواب ہیں جن سے دنیا واقف ہے۔ اس کے علاوہ اس داستان کے کتنے گوشے ہیں جو وقت کی گرد میں ڈوب گئے۔ لیکن ان سے پھوٹنے والی روشنی ہمیشہ دنیا کو منور کرتی رہے گی۔ اس پوری تاریخ کو سمیٹ کر مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ تم جس عظیم کام کے لیے اٹھے ہو تمہارے سامنے یہ پوری تاریخ رہنی چاہیے تاکہ جب تم ان مراحل میں مبتلا کیے جاؤ تو تمہارے عزائم میں کمزوری نہ آنے پائے۔ اس کی بہترین وضاحت حضرت خباب ( رض) کے واقعہ سے ہوگی کہ ایک روز حضرت خباب ( رض) کو بےپناہ اذیتوں سے گذارا گیا ‘ جلتے کوئلوں پر لٹایا گیا ‘ گلیوں میں گھسیٹا گیا ‘ تشدد کی انتہا کردی گئی ‘ جب جان چھوٹی تو آپ ( رض) آنحضرت ﷺ کو تلاش کرتے ہوئے مسجد حرام میں پہنچے۔ دیکھا حضور ﷺ صحن کعبہ میں موجود ہیں۔ سلام کہہ کر بیٹھے تو ضبط کا یارا نہ رہا۔ بےساختہ آنسو جاری ہوگئے۔ ایک بچہ جس طرح شدید تکلیف میں اپنے ماں باپ سے شکایت کرتا ہے آپ ( رض) نے بھی آنحضرت ﷺ سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ سرکار ! مصیبتوں کی انتہا ہوگئی ‘ اب تو برداشت جواب دیتی جا رہی ہے ‘ آپ ان بدبختوں کے لیے بددعا کیوں نہیں فرماتے کہ اللہ ان پر اپنا عذاب نازل فرمائے۔ یہ بات سن کر آنحضرت ﷺ کا چہرہ مبارک غصے سے تمتمانے لگا ‘ آپ ﷺ نے فرمایا ” خباب ! تم سے پہلے ایسے لوگ گذر چکے ہیں جنھیں اسلام لانے کی پاداش میں تم سے زیادہ اذیتیں پہنچائی گئیں۔ لوہے کی کنگھیوں سے ان کی ہڈیوں سے م اس نوچ ڈالا گیا لیکن انھوں نے شکایت نہ کی۔ خباب تم جلدی کر رہے ہو۔ وہ وقت دور نہیں جب اللہ تعالیٰ صورت حال تبدیل فرمادیں گے ‘ اسلام کو عمومی غلبہ ملے گا۔ آج جب کہ تمہیں ایک وقت کھانے کو ملتا ہے تو دو وقت فاقہ کرتے ہو۔ وہ وقت قریب آرہا ہے جب کہ مسلمان زکوٰۃ کا مال جھولیوں میں ڈال کر زکوٰۃ لینے والوں کو تلاش کریں گے۔ لیکن انھیں زکوٰۃ لینے والا کوئی نہیں ملے گا۔ ایک مسافر تنہا اونٹ پر ملک کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک سفر کرے گا لیکن راستے میں کوئی اسے میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ کرے گا۔ لوگ سونا اچھالتے ہوئے نکل جائیں گے لیکن کوئی ان سے چھیننے کی حماقت نہیں کرے گا۔ اللہ کی حاکمیت پورے جزیرہ عرب پر غالب آجائے گی۔ اور یہ پھل ہوگا تمہاری ان محنتوں اور قربانیوں کا جن سے آج تم گذر رہے ہو۔ استقامت سے اس راستے پر چلتے رہو اور اللہ سے شکایت کرنے میں جلدی نہ کرو۔ یہی بات اس آیت کریمہ میں فرمائی جا رہی ہے کہ اس راستے میں آنے والی مشکلات تو اس راستے کی سنتیں ہیں جس طرح زمین کا سینہ اگر نہ چیرا جائے تو زمین سے روئیدگی نہیں پھوٹتی اور درخت کی ٹہنیاں نہ کاٹی جائیں تو نئے شگوفے نہیں نکلتے۔ اسی طرح حق کی گواہی کے لیے جب تک خون نہ بہے ‘ قربانیاں نہ دی جائیں اس وقت تک حق برگ و بار نہیں لاتا اور اللہ کی تائید و نصرت نازل نہیں ہوتی۔ رہی یہ بات کہ اس تائید و نصرت کے نازل ہونے کا وقت کونسا ہوتا ہے ؟ اسے یوں تو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا لیکن قرائن سے اسے کسی نہ کسی حد تک سمجھا ضرور جاسکتا ہے۔ اور اسباب کی دنیا میں اللہ کا جو قانون کارفرما ہے اسے دیکھتے ہوئے فی الجملہ ادراک بھی کیا جاسکتا ہے۔ دیگچی میں پانی ڈال کر چولہے پر رکھ دیجئے پانی اس وقت تک نہیں ابلے گا جب تک مطلوب حرارت اسے نہیں پہنچے گی۔ ایثار و قربانی اور ایمان و اخلاص یہ وہ آگ ہے جس سے حق کی ہنڈیا ابلتی ہے۔ جب تک قافلہ حق کے لوگ اپنی ایک ایک صلاحیت اس راستے میں نچوڑ نہیں دیتے اللہ کی تائید ونصرت نہیں آتی۔ حدیبیہ کے موقع پر جب پانی ختم ہوگیا ‘ لوگوں نے آنحضرت ﷺ سے دعا کی درخواست کی ‘ آپ ﷺ نے اس انصاری کو مشکیزہ لانے کے لیے کہا جس میں آنحضرت ﷺ کے لیے پانی رکھا جاتا تھا۔ آپ ﷺ نے ایک پیالہ منگوا کر اس میں اپنا دست مبارک رکھا اور فرمایا یہ مشکیزہ اس پر الٹ دو ۔ اس میں پانی کے چند قطرے جو باقی رہ گئے تھے جیسے ہی آنحضرت ﷺ کے ہاتھوں پر ٹپکے تو آپ ﷺ کی پانچوں انگلیوں سے پانچ فوارے پھوٹے۔ لوگوں نے اپنی ضرورت کے لیے پانی بھرنا شروع کیا۔ ڈیڑھ ہزار آدمی نے پیا ‘ جانوروں کو پلایا ‘ مشکیزے بھرے ‘ لیکن جب تک آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ پیالے سے نہیں اٹھایا ‘ پیالہ پانی سے ابلتا رہا۔ یہ آپ ﷺ کے ہاتھ سے فواروں کا پھوٹنا اور پانی کا پھیل جانا آپ ﷺ کی دعا کا ثمر اور اللہ کی تائید و نصرت تھا۔ لیکن اس کے لیے مشکیزے سے پانی کے آخری قطرے بھی نچوڑ لینا یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ جب تک تم اپنے جسم و جان کے آخری قطرے بھی اللہ کے راستے میں نہیں نچوڑو گے اس وقت تک اللہ کی تائید نہیں آئے گی۔ اور جب ایسا کرو گے تو پھر تائید آنے میں ہرگز دیر نہیں ہوگی۔ بچا بچا کے نہ رکھ اسے تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں وَزُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُاللّٰہِ میں متذکرہ بالا حقیقت کی طرف ہی اشارہ کیا گیا ہے۔ کہ مخالفین کی جانب سے اس قدر اذیتیں پہنچائی جاتی ہیں اور اس قدر زندگی دشوار کردی جاتی ہے کہ جب وہ پوری طرح ناقابل برداشت ہوجاتی ہے تو رسول اور ان پر ایمان لانے والے بھی پکار اٹھتے ہیں کہ کب آئے گی اللہ کی مدد ؟ اس سے ایک تو یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ جو لوگ معمولی محنت ‘ معمولی قربانی اور ایثار کرنے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ ابھی انقلاب آجانا چاہیے انھیں اللہ کی اس سنت پر غور کرنا چاہیے کہ اسلامی انقلاب کا برپا ہونا سراسر اللہ کی تائید و نصرت پر منحصر ہے۔ مسلمانوں کے کسی گروہ میں از خود یہ طاقت کبھی نہیں ہوسکتی کہ اپنی مرضی سے اتنا بڑا کارنامہ انجام دے دے۔ اور اس کی تائید و نصرت اس وقت تک نہیں آتی جب تک مسلمان اسباب کی حد تک بےبسی کا شکار نہیں ہوجاتے۔ اور سب کچھ اس راستے میں جھونک نہیں دیتے۔ بعض لوگوں نے یہ سمجھا ہے کہ مَتٰی نَصْرُاللّٰہِسے ایک طرح سے رسول اور ان پر ایمان لانے والوں کی جانب سے اللہ پر اعتماد میں کمزوری کا اظہار ہے۔ حالانکہ معمولی غور و فکر سے بھی کام لیا جائے تو عقل اس بات کی تائید نہیں کرتی۔ ایک بچے کو شدید بھوک لگی ہو وہ بار بار اپنی امی کو پکارتا ہے کہ مجھے بھوک لگی ہے مجھے کھانا دیا جائے۔ لیکن جب اس کی یہ بھوک ناقابل برداشت ہونے لگتی ہے تو وہ اپنی امی کو چھوڑ کر کسی اور کے پاس نہیں جاتا۔ البتہ اس کا رویہ بدل جاتا ہے۔ پہلے وہ زبان سے کہتا تھا اب وہ اپنی ماں سے لپٹ جاتا ہے۔ پہلے وہ عام انداز میں کہتا تھا اب وہ چیخنے لگتا ہے۔ لیکن اس کی چیخ میں بھی احتجاج نہیں بلکہ ایک اعتماد ہے کہ امی آپ کا گھٹنا چھوڑ کر میں اور کہاں جاؤں تو آپ کی طرف سے عطا کرنے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے ؟ آپ دیں یا نہ دیں مجھے بہرصورت آپ ہی سے مانگنا ہے۔ قسم آستاں کی نہ اٹھیں گے ہرگز یہیں دن چڑھے گا یہیں رات ہوگی یہی کیفیت قافلہ حق کے سالار اور قافلہ حق کے شرکاء کی ہوتی ہے۔ جیسے جیسے مسائل بڑھتے جاتے ہیں ‘ ویسے ویسے ان کی دعائوں میں تیزی آتی جاتی ہے۔ ان کی عبادت میں کثرت پیدا ہوجاتی ہے ‘ آنکھوں سے برکھا پہلے سے زیادہ برستی ہے ‘ دل پہلے سے زیادہ پگھلنے لگتے ہیں ‘ پھر جب وہ بےساختہ مَتٰی نَصْرُاللّٰہِ کہتے ہیں تو ادھر سے جواب آتا ہے اَلاَ اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیْبٌ ” بشارت ہو کہ اللہ کی مدد قریب ہے۔ “ اس کے بعد کفر کے قلعے سرنگوں ہوجاتے ہیں اور قافلہ حق کے بےخانماں ‘ بےسروسامان ‘ بےبس اور بےکس لوگ وقت کی قوت کی علامت بن جاتے ہیں۔
Top