Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 238
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
حٰفِظُوْا
: تم حفاظت کرو
عَلَي الصَّلَوٰتِ
: نمازوں کی
وَ
: اور
الصَّلٰوةِ
: نماز
الْوُسْطٰى
: درمیانی
وَ
: اور
قُوْمُوْا
: کھڑے رہو
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
قٰنِتِيْنَ
: فرمانبردار (جمع)
نمازوں کی محافظت کرو خاص طور پر بیچ کی نماز کی۔ اور نمازوں میں کھڑے رہو اللہ کے حضور فرمانبردارانہ اور خاموشی کے ساتھ
حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی ق وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ ۔ (نمازوں کی محافظت کرو خاص طور پر بیچ کی نماز کی، اور نمازوں میں کھڑے رہو اللہ کے حضور فرمانبردارانہ اور خاموشی کے ساتھ) (238) اس آیت کریمہ سے پہلے کی آیات میں نکاح اور طلاق کے مسائل بیان کیے گئے ہیں اور اس کے بعد کی دو آیات بھی انہی مسائل سے متعلق ہیں، لیکن نکاح اور طلاق کے مسائل کے درمیان ایسی دو آیات کا لانا جن کا تعلق نماز سے ہے بظاہر بےجوڑ سی بات معلوم ہوتی ہے جبکہ ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن کریم نہایت مربوط کتاب ہے۔ لیکن اگر ہم سورة البقرۃ کے مضامین کی ترتیب کو دیکھیں اور سیاق کلام کو سمجھنے کی کوشش کریں تو پھر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ آیات بےجوڑ نہیں بلکہ مربوط کلام کا ایسا حصہ ہیں جنھوں نے ربط کلام کی تکمیل کی ہے۔ سابقہ آیات سے ربط حقیقت یہ ہے کہ آیت 163 وَاِلٰہـُکُمْ اِلٰـہٌ وَّاحِدٌ سے احکام و قوانین کا جو باب شروع ہوا تھا اس کا اللہ تعالیٰ نے توحید کے ذکر سے آغاز فرمایا تھا۔ کیونکہ جس پروردگارِ عالم کے احکام و قوانین کے ذکر کا آغاز ہو رہا تھا اگر اس کی الوہیت ‘ وحدانیت اور حاکمیت پر ایمان و یقین میں کمی ہو تو کوئی بھی شخص اس پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہوگا اور اگر کسی مجبوری یا مصلحت کے تحت ایمان لے بھی آئے تو اس ایمان میں اطاعت کے لیے آمادگی نہیں ہوگی اور نہ اس میں یقین کی وہ قوت ہوگی جو ایمان کے مخالف حالات میں انسان کو ثابت قدم رکھتی ہے۔ اس لیے سب سے پہلے توحید کا ذکر فرمایا ‘ پھر توحید پر دلائل قائم کیے ‘ اللہ پر ایمان کے ساتھ ساتھ اس کی محبت کو لازم ٹھہرایا اور جو لوگ محض زبانی حد تک اللہ کو مانتے ہیں لیکن اس کی صفات کا انکار کرتے ہیں یا اس کی صفات میں دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں ان پر تنقید فرمائی اور ان کے برے انجام سے انھیں آگاہ کیا۔ اس کے بعد مختلف احکام ذکر فرمائے لیکن آیت نمبر 177 پر پہنچ کر پھر اس حقیقت کا اعادہ فرمایا کہ ایمان و عمل کی اصل قوت مشرق و مغرب کی طرف منہ کرلینا نہیں بلکہ ان تمام حقائق کو تسلیم کرنا ہے جنھیں ایمانیات یا ضروریاتِ دین کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ نے جو مال و دولت عطا فرمایا ہے اسے تمام مستحق لوگوں پر صرف اس جذبے سے خرچ کرنا ہے کہ اس سے اللہ راضی ہوگا اور یہ اس کی محبت کا لازمی تقاضا ہے۔ اللہ کے ساتھ قلب و دماغ کا مضبوط رشتہ اور انسان کے پاس مال و دولت کو اللہ کی امانت سمجھ کر اس کے بندوں پر خرچ کرنا یہ دو بنیادی حقیقتیں ہیں جن کے ساتھ تمام ایمان و اطاعت کے رشتے بندھے ہوئے ہیں۔ ان میں کمزوری جس طرح عقیدے کی کمزوری پر منتج ہوتی ہے اسی طرح عمل میں ویرانی کا باعث بنتی ہے۔ ان کی پختگی اور رسوخ فی القلب کے لیے اللہ نے نماز اور زکوۃ کا حکم دیا۔ چناچہ اب احکام و قوانین کے باب کو سمیٹتے ہوئے ان آیات پر اسے ختم کیا جا رہا ہے جس میں پھر نماز کا حکم دیا گیا ہے۔ بلکہ پہلے صرف اقامت صلوۃ کا حکم تھا اس آیت میں محافظت صلوٰۃ کا حکم ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پروردگارِ عالم کی نگاہ میں مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی جس یقین اور اطاعت کے جذبے پر کھڑی ہے اس کی نشو و نما اور اس کی بقا کے لیے اگر کوئی تیربہدف نسخہ ہوسکتا ہے تو وہ صرف نماز ہے۔ اس لیے پورے قرآن کریم میں عقائد یا احکام و قوانین کے تذکرے کے بعد ہم عموماً دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نماز کا حکم دیتے ہیں اور یا اس کی یاددہانی کراتے ہیں۔ کیونکہ یہی وہ شہر پناہ ہے جس نے دین کے پورے شہر کو اپنی پناہ میں لے رکھا ہے۔ اور یہی وہ قوت ہے جو ساری شریعت کے قیام و بقا کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک حصار کی حیثیت دی ہے جس کی موجودگی میں پوری شریعت محفوظ رہتی ہے اور انسان کے یقین و عمل کی قوتیں اپنے اپنے نہج پہ کام کرتی رہتی ہیں۔ اسی لیے آنحضرت ﷺ نے فرمایا من اقامھا فقد اقام الدین و من ہدمہا فقد ہدم الدین (جس نے اسے قائم رکھا اس نے پورے دین کو قائم رکھا اور جس نے اسے ڈھا دیا اس نے پورے دین کو ڈھا دیا) حضرت عمر فاروق ( رض) نے فرمایا تھا کہ ” اس جہاد میں کوئی خیر نہیں جس میں نماز نہیں۔ “ کیونکہ نماز ہی انسان کی سوچ ‘ احساس اور عمل کی قوتوں کو صحیح رخ دیتی ہے۔ یہی اس کے جذبات کی نگہداشت کرتی ہے۔ اشتغالِ دنیا کے ہجوم سے انسان کو نکال کر بار بار اللہ کے دروازے پر جھکاتی ہے اور اس کے قبلے کو درست رکھتی ہے۔ مزید یہ بات بھی ذہن میں رکھئے کہ امن کے حالات میں اگرچہ نفسانی خواہشات کے مقابلے میں نماز قائم کرنا آسان نہیں لیکن غیر معمولی حالات کی نسبت مشکل بھی نہیں۔ اس لیے عام حالات میں تو پروردگار اقامت صلوٰۃ کا حکم دیتے ہیں ‘ لیکن جنگ کی ہولناکیوں میں جب کہ جان و تن کی سلامتی کی فکر ہوتی ہے اور پوری توجہ دشمن کی کاروائیوں کی طرف ہوتی ہے۔ ایسے ہولناک حالات میں اللہ کی طرف متوجہ ہونا اور ہر طرف سے کٹ کر اس سے لو لگا کے کھڑے ہوجانا آسان کام نہیں۔ ایسے حالات میں اقامت صلوٰۃ کا حکم نہیں دیا گیا بلکہ محافظت صلوٰۃ کا حکم دیا گیا۔ کیونکہ جب آیت نمبر 177 نازل ہوئی ہے تو ابھی مسلمانوں پر جہاد فرض نہیں ہوا تھا لیکن پیش نظر آیات اس وقت نازل ہوئی ہیں جبکہ جہاد فرض ہوچکا تھا اسی لیے دوسری آیت کریمہ میں جنگ کے دوران نماز پڑھنے کے طریقے کی طرف اشارہ کیا گیا اور آنحضرت ﷺ نے اس کی تفصیلی صورت متعین فرمائی۔ ان دونوں آیات پر احکام و قوانین کے باب کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور اس کے بعد کی دو آیتوں کا تعلق ضمنی حالات سے ہے جو اس باب کے خاتمے کے بعد نازل ہوئیں اور انھیں اس باب کے ساتھ ملحق کردیا گیا تاکہ احکام کی ترتیب سمجھنے میں آسانی پید اہو اور اس سے اہل علم قرآنی مضامین کا شعور پیدا کریں اور اس بات کا اشارہ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ ۔ الخ سے بھی فرما دیا۔ آیات کا پس منظر اور ربط سمجھ لینے کے بعد اب ان آیات کی مختصر وضاحت پیش خدمت ہے۔ پہلے بھی عرض کیا جا چکا ہے کہ اقامتِ صلوٰۃ تو ایک مستقل اصطلاح ہے جس کا تعلق زندگی کے ہر طرح کے حالات سے ہے۔ ایک مومن کو نماز بہرصورت اس طرح پڑھنی چاہیے جس میں نماز کے تمام لوازم و شرائط اور اس کے آداب و ارکان کا لحاظ رکھا گیا ہو۔ اور سورة البقرۃ کی ابتدائی آیات کی وضاحت میں ہم اس کا تذکرہ کرچکے ہیں۔ البتہ محافظت صلوٰۃ کا لفظ اقامت صلوٰۃ سے زیادہ نگہداشت اور اہتمام پر دلالت کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امن کی حالت میں تو یقینا ایک مومن پورے آداب و ارکان کی پابندی سے نماز ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن جنگ کی ہولناکیوں میں ایسا کرنا نہایت مشکل ہوتا ہے۔ ایک طرف دشمن چڑھا آرہا ہے اور دوسری طرف نماز کا وقت نکلا جا رہا ہے۔ ایک مومن جس کا قلبی رشتہ اللہ کے ساتھ جڑا ہوا ہے وہ ایسے حالات میں بھی کسی نہ کسی طرح نماز کی ادائیگی کی کوشش کرے گا۔ اور اگر مسلم سپاہ کا جرنیل حقیقی مومن ہے تو وہ فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اس طرح نماز کا اہتمام کرے گا جس طرح آنحضرت ﷺ نے ایسے حالات میں صحابہ کو نماز پڑھائی اور احادیث میں اس کی تفصیلات موجود ہیں۔ اور اگر حالات اس کی بالکل اجازت نہ دیتے ہوں تو پھر بھی ایک مومن ایک بےکلی اور بےچینی میں مبتلا ہوگا کہ ” ہائے میری نماز نکلی جا رہی ہے میں کیا کروں ؟ “ اس طرح کے اعمال اور احساسات محافظت صلوٰۃ کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اَلصَّلٰوۃِ الْوُسْطیٰ سے کیا مراد ہے ؟ اَلصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰیکا لغوی معنی تو بیچ کی نماز ہے۔ لیکن نمازوں کی نگہداشت کا حکم دینے کے بعد بطور خاص صلوٰۃ الوسطی کی نگہداشت کا حکم دینا کیا مفہوم رکھتا ہے ؟ اس میں مفسرین نے اختلاف کیا ہے۔ بعض اہل علم کا خیال یہ ہے کہ الصلوۃ الوسطی کا معنی جس طرح بیچ والی نماز ہوتا ہے اسی طرح نہایت قدرومنزلت کی حامل نماز بھی ہے۔ اس لحاظ سے اس کا مفہوم یہ ہوسکتا ہے کہ نمازوں میں سے ہر نماز اللہ کے یہاں نہایت قدرومنزلت کی حامل ہے۔ لیکن اس نماز کی قدرومنزلت کا کیا ٹھکانہ ہے جو تلواروں کی چھائوں میں اد ا کی جائے۔ گھمسان کے رَن میں بھی نماز سے غفلت نہ ہونا اور امکانی حد تک اس کی ادائیگی کی کوشش کرنا ایک مومن کا حقیقی جوہر ہے اور جو نماز بھی ایسی کیفیت اور ایسے حالات میں ادا کی جائے گی وہ یقینا الصلوٰۃ الوسطی کہلائے گی۔ اس لحاظ سے جو نماز بھی جنگ کے دوران پڑھی جائے اسے الصلوٰۃ الوسطی ہی کہا جائے گا۔ لیکن جمہور کی رائے یہ ہے کہ اس سے مراد عصر کی نماز ہے۔ کیونکہ یہی وہ نماز ہے جس پر صحیح طور پر بیچ کی نماز کا اطلاق ہوتا ہے۔ ایک طرف دن کی دو نمازیں ہیں فجر اور ظہر اور دوسری طرف رات کی دو نمازیں ہیں مغرب اور عشاء۔ ان دونوں کے بیچ میں عصر کی نماز ہے۔ اس کی بعض دیگر خصوصیات کو دیکھتے ہوئے اس کی مزید اہمیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔ ان خصوصیات میں سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ نماز ایک ایسے وقت پڑھی جاتی ہے جو عام حالات میں نہایت مشغولیت اور مصروفیت کا وقت ہوتا ہے۔ دن بھر کا تھکا ماندہ مسافر اسی وقت رات آنے سے پہلے منزل پر پہنچنے کی فکر میں ہوتا ہے۔ دکاندار دکان بڑھانے سے پہلے کوشش کرتا ہے کہ کچھ نہ کچھ کمائی میں اضافہ کرلے اور دن بھر میں جو کاروبار کیا ہے اسے شام ہونے سے پہلے سمیٹ لے۔ ہر ملازم اپنی مقررہ ڈیوٹی کو سر انجام دینے اور سمیٹنے میں مصروف ہوتا ہے۔ جس طرح پرندے سر شام اپنے گھونسلوں میں میں پہنچنے کے لیے بےچین ہوتے ہیں اسی طرح ہر مصروف آدمی اپنی مصروفیت کو سمیٹ کر اپنے گھر کی راہ لینا چاہتا ہے۔ آج اگرچہ بجلی کی روشنی نے حالات بدل دیے ہیں لیکن دنیا میں جس تیزی سے بد امنی پھیل رہی ہے اس کے پیش نظر شہر بھی شام ہی کو بند ہونے لگے ہیں اور دیہات تو پہلے ہی بجلی نہ ہونے کے باعث شام سے پہلے بچے کی آنکھ کی طرح بند ہوجاتے ہیں۔ اور جہاں تک جنگ کا تعلق ہے اگر دو فوجوں میں گھمسان کی جنگ ہو رہی ہو تو ہر فوج رات کی تاریکی چھا جانے سے پہلے پہلے آخری حملہ کرنے کی فکر میں ہوتی ہے۔ زخموں سے چور چور سپاہی اپنی پوری قوت سمیٹ کر دشمن پر غالب آنے کے لیے بےقرار ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں اس نماز کا وقت آتا ہے اور قرآن کریم اس وقت کی اہمیت اور نزاکت کے پیش نظر خاص طور پر اس کی نگہداشت کا حکم دیتا ہے۔ جنگ احزاب میں آنحضرت ﷺ کی عصر کی نماز قضا ہوگئی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے جنھوں نے ہماری صلوٰۃ الوسطی قضا کی۔ اگرچہ بعض اہل علم اس کی تاویل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ حدیث صلوٰۃ الوسطی کو عصر کی نماز قرار دینے کے لیے واضح دلیل ہے۔ وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ ، قَنَتَ کا معنی خضوع اور تذلل ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کی اصل روح خشوع و خضوع ‘ عاجزی اور خشیت ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس سے محافظت کی وضاحت کردی گئی ہے۔ کہ اگر تم واقعی نمازوں کی نگہداشت کرنا چاہتے ہو تو محض اس طرح سے نہیں ہوگی کہ آپ اذان سن کر مسجد میں پہنچ جائیں اور نماز کے مخصوص اعمال انجام دینے کے بعد مطمئن ہوجائیں کہ میں نے نماز کی ادائیگی کا فرض انجام دے دیا ہے۔ یقینا یہ عمل نماز کی ظاہری حالت کی نگہداشت کے لیے ضروری ہے لیکن اس کی حقیقی نگہداشت اس وقت ہوگی جب دل میں خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا ہوگی۔ دل کی یہ کیفیت آدمی کا رشتہ اللہ سے مضبوط کرتی ہے۔ اسی سے اس کی نماز حقیقی نماز بنتی ہے۔ اور یہی نماز ایک نمازی کا اصل سرمایہ ہے۔
Top