Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 26
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَسْتَحْیٖۤ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَهَا١ؕ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا١ۘ یُضِلُّ بِهٖ كَثِیْرًا١ۙ وَّ یَهْدِیْ بِهٖ كَثِیْرًا١ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِهٖۤ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَۙ
اِنَّ
: بیشک
اللہ
: اللہ
لَا يَسْتَحْيِیْ
: نہیں شرماتا
اَنْ يَضْرِبَ
: کہ کوئی بیان کرے
مَثَلًا
: مثال
مَا بَعُوْضَةً
: جو مچھر
فَمَا
: خواہ جو
فَوْقَهَا
: اس سے اوپر
فَاَمَّا الَّذِیْنَ
: سوجولوگ
آمَنُوْا
: ایمان لائے
فَيَعْلَمُوْنَ
: وہ جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ وہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ رَبِّهِمْ
: ان کے رب سے
وَاَمَّا الَّذِیْنَ
: اور جن لوگوں نے
کَفَرُوْا
: کفر کیا
فَيَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
مَاذَا
: کیا
اَرَادَ - اللّٰهُ
: ارادہ کیا - اللہ
بِهٰذَا
: اس سے
مَثَلًا
: مثال
يُضِلُّ
: وہ گمراہ کرتا ہے
بِهٖ
: اس سے
کَثِیْرًا
: بہت لوگ
وَيَهْدِی
: اور ہدایت دیتا ہے
بِهٖ
: اس سے
کَثِیْرًا
: بہت لوگ
وَمَا
: اور نہیں
يُضِلُّ بِهٖ
: گمراہ کرتا اس سے
اِلَّا الْفَاسِقِیْنَ
: مگر نافرمان
اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ وہ کوئی تمثیل بیان کرے، خواہ وہ مچھر کی ہو یا اس سے بھی کسی چھوٹی چیز کی۔ تو جو لوگ ایمان لائے ہیں، وہ جانتے ہیں یہی بات حق ہے، ان کے رب کی جانب سے۔ رہے وہ لوگ، جنھوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں کہ اس تمثیل کے بیان کرنے سے اللہ کا کیا منشا ہے۔ اللہ اس چیز سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت دیتا ہے اور وہ گمراہ نہیں کرتامگر انہی لوگوں کو جو نافرمانی کرنے والے ہیں۔
اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَحْیٖٓ اَنْ یَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَۃً فَمَا فَوْقَھَاط فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَیَعْلَمُوْنَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْج وَاَمَّا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَیَقُوْلُوْنَ مَاذَآ اَرَادَ اللّٰہُ بِھٰذَا مَثَلًام یُضِلُّ بِہٖ کَثِیْرًا وَّیَھْدِیْ بِہٖ کَثِیْرًاط وَمَا یُضِلُّ بِہٖٓ اِلَّا الْفٰسِقِیْنَ ۔ (البقرۃ : 26) (اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ وہ کوئی تمثیل بیان کرے، خواہ وہ مچھر کی ہو یا اس سے بھی کسی چھوٹی چیز کی۔ تو جو لوگ ایمان لائے ہیں، وہ جانتے ہیں یہی بات حق ہے، ان کے رب کی جانب سے۔ رہے وہ لوگ، جنھوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں کہ اس تمثیل کے بیان کرنے سے اللہ کا کیا منشا ہے۔ اللہ اس چیز سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت دیتا ہے اور وہ گمراہ نہیں کرتامگر انہی لوگوں کو جو نافرمانی کرنے والے ہیں۔ جو اللہ کے عہد کو اس کے باندھنے کے بعد توڑتے ہیں اور جس چیز کا اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے، اسے توڑتے ہیں اور زمین میں فساد مچاتے ہیں، یہی لوگ ہیں جو نامراد ہونے والے ہیں) دفع دخل مقدر اس آیت کریمہ میں پروردگار نے کفار کے ایک اعتراض کا جواب دیا ہے۔ اعتراض اگرچہ نقل نہیں کیا گیا لیکن جواب سے خودبخود سمجھ میں آرہا ہے۔ کفار کا اعتراض یہ تھا کہ تم یہ کہتے ہو کہ یہ قرآن کریم اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور یہ اس کا کلام ہے اگر یہ واقعی اللہ کا کلام ہوتا تو جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی ہر طرح کے عیب سے پاک اور تمام عظمتوں سے بڑھ کر عظیم ہے ایسا ہی اس کا کلام، کلام کی کمزوریوں سے پاک اور اعلیٰ سے اعلیٰ کلام کی ایک نادر بلکہ برتر مثال ہونا چاہیے۔ کوئی باوقار آدمی کبھی اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ اس کے منہ سے کوئی ہلکی بات نکلے۔ وہ جب بھی بات کرے گا اپنے وقار اور اپنی عظمت کو ہمیشہ پیش نظر رکھے گا اور اگر اس کے منہ سے اس کی ذات سے فروتر کلمات نکلنے لگیں تو لوگوں کو تعجب بھی ہوتا ہے اور اس کی ذات کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔ یہ قرآن کریم اگر اللہ کا کلام ہے تو اس میں کہیں مکھی، کہیں مچھر اور کہیں مکڑی کی مثالیں کیوں دی گئی ہیں وہ اپنی تمثیلات میں ان چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑوں کا نام کیوں لیتا ہے ؟ اسے اگر تمثیل پیش بھی کرنی ہو تو تمثیل پیش کرتے ہوئے ایسی چیز کا نام لینا چاہیے جو اس کی شان کے لائق ہو۔ چناچہ پیش نظر آیت کریمہ میں اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس بات سے نہیں شرماتا کہ وہ کوئی تمثیل بیان کرے ضرب مثل کا معنی ہوتا ہے کسی حقیقت کو تمثیل کے پیرایہ میں سمجھانا، اور یہاں لفظ استعمال ہوا ہے لا یستحی ” اللہ نہیں شرماتا “۔ مفسرین یہ کہتے ہیں کہ استحیاء کا معنی ہوتا ہے ” کسی چیز سے رک جانایا کسی چیز کو چھوڑ دینا “۔ مطلب یہ ہے اللہ تعالیٰ بات کو سمجھانے کے لیے کوئی مثال دینے سے رکتانھیں کیونکہ تمثیل میں جو مثال پیش کی جاتی ہے وہ متکلم کی شان کے مطابق نہیں ہوتی بلکہ وہ مخاطب کے حال کے مطابق ہوتی ہے۔ مخاطب اگر ایک ایسا کام کررہا ہے، یا اس کی حالت ایسے منظر کی غماز ہے۔ جس میں وہ اپنی سطح سے بہت نیچے گر کر کیڑے مکوڑوں کی سطح پر آگیا ہے تو اس کی حالت کو واضح کرنے کے لیے کیڑے مکوڑوں ہی کا نام لیاجائے گا کسی بڑی چیز کا نہیں اور نام لینے والا اور مثال دینے والا مثال دیتے ہوئے اپنی شخصیت کو سامنے نہیں رکھتا بلکہ مخاطب کو سامنے رکھ کر مثال تجویز کرتا ہے۔ اور یہ تمثیل کا انداز اختیار کرنا پہلی آسمانی کتابوں کا بھی شیوہ رہا ہے۔ کیونکہ اعلیٰ حقائق اور روحانی لطائف کو تمثیل کے انداز میں بیان کرنے سے انھیں سمجھانا آسان ہوجاتا ہے اور مزید یہ کہ مخاطب اگر بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کررہاتو براہ راست بات کہنے یا عام انداز اختیار کرنے کی بجائے اگر تمثیل کا انداز اختیار کیا جائے تو اس سے بات واضح بھی ہوجاتی ہے اور مخاطب کے لیے اس کا انکار مشکل بھی ہوجاتا ہے۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ پہلی آسمانی کتابوں کی طرح قرآن کریم نے بھی اس صنف کلام کو استعمال کیا ہے۔ مثلاً ایک جگہ مشرکین کو یہ سمجھانے کے لیے کہ قدرت اور عظمت کا حقیقی مالک صرف اللہ ہے۔ تم نے اللہ کے ساتھ جن قوتوں کو شریک بنارکھا ہے وہ جنات ہوں، فرشتے ہوں یا تمہارے مصنوعی دیوتا اور دیویاں ان کے پاس کوئی طاقت وقدرت نہیں اور کس قدر عجیب بات ہے کہ تم اللہ جیسے قادر مطلق کے ساتھ ان بےطاقت قوتوں کو پکارتے ہو اور ان سے مرادیں مانگتے ہو اسی طرح تم نے پتھروں کو تراش کر جو خدا بنارکھے ہیں وہ تو ان سے بھی زیادہ بےطاقت اور گئے گزرے ہیں چناچہ ان دونوں باتوں کو تمثیل کے انداز میں اس طرح بیان فرمایا کہ ذہنوں کے لیے اس کا سمجھنا آسان کردیا۔ یٰٓااَیُّھَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاَ اسْتَمِعُوْا لَہٗ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدعُونَ مِن دُونِ اللّٰہِ لَن یَّخْلُقُوا ذُبَابًا وِّلَوِا اجْتَمِعُوا لَہٗ وَ اِن یَّسلُبْھُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّایَسْتَنْقِذُوہُ مِنہُ ۔ (اے لوگو ! ایک تمثیل پیش کی جارہی ہے، اسے غور سے سنو۔ بیشک جن لوگوں کو، اللہ کو چھوڑکر، تم پکارتے ہو، وہ کسی مکھی تک کو پیدا نہیں کرسکتے، اگرچہ وہ سب جمع ہوجائیں اور اگر ان سے مکھیاں کوئی چیز چھین لیں تو وہ ان سے بچا نہیں سکتے) یہاں دیکھئے ! وہ جن قوتوں کو معبود بنائے بیٹھے تھے ان کی بےطاقتی اور کمزوری بیان کرنے کے لیے یہ فرمایا گیا ہے کہ وہ تو ایک مکھی تک کو پیدا نہیں کرسکتے اور ان کے بتوں کا حال یہ ہے جن کے سامنے وہ سرجھکاتے اور چڑھاوے چڑھاتے ہیں۔ ان کے حلوے پوریوں کو اگر مکھیاں کھاجائیں تو وہ ان سے بچا نہیں سکتے۔ غور فرمائیے ! ان کی کمزوری کو ظاہر کرنے کے لیے اس سے بہتر تمثیل اور کیا ہوسکتی ہے اس میں مکھی کی مثال ان کی حالت سے مطابقت کی وجہ سے دی گئی ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کی وجہ سے۔ تو تمثیل کا اصل حسن یہ ہے کہ وہ پوری طرح صورت واقعہ کو کھول کر رکھ دے۔ اس میں صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ اس میں جو حقیقت بیان کی گئی ہے وہ کس خوبی سے بیان ہوئی ہے۔ اس میں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ تمثیل کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں اور جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ یہی طریقہ پہلی آسمانی کتابوں میں بھی رہا ہے۔ انجیل میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بہت ساری تمثیلات بیان کی گئی ہیں۔ یہودیوں کا یہ طریقہ تھا کہ وہ اصولوں کی پرواہ نہیں کرتے تھے لیکن جزئیات کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ مذہب کی اصل روح ان کے یہاں مرچکی تھی۔ لیکن اس کے مظاہر میں سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر وہ لڑتے تھے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی اس کی گمراہی پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا : کہ تم مچھروں کو چھانتے ہو اور اونٹوں کو نگل جاتے ہو۔ اس میں توجہ طلب اونٹ اور مچھر کا لفظ نہیں ہے بلکہ وہ تشبیہ ہے جس نے ان کی پوری حالت کو نمایاں کرکے رکھ دیا ہے۔ حاصل کلام یہ کہ تمثیل اصنافِ کلام میں سے ایک صنف ہے۔ جس کو عموماً اعلیٰ حقائق اور روحانی لطائف کی وضاحت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور کبھی ایسے لوگوں کی حالت کو نمایاں کرنے کے لیے بھی جو انسانی سطح سے نیچے گر چکے ہوں۔ لیکن وہ نہ اپنی حالت پر غور کرنے پر تیارہوں اور نہ دوسرے لوگ ان کے عمومی اثرات کے باعث توجہ دینے کی زحمت کریں۔ البتہ ان تمثیلات سے ہر جگہ اثر یکساں نہیں ہوتاجن کی طبیعت میں سلامتی ہے اور وہ حقائق کو جاننے کے متمنی ہیں وہ تو ان تمثیلات کو بیش بہا نعمتوں کا درجہ دیتے ہیں اور ان تمثیلات کو دیکھتے ہوئے ان کی طبیعت کھل جاتی ہے کیونکہ جو بات غور وفکر سے مشکل سے ہاتھ آتی ہو۔ لیکن ایک تمثیل انھیں آسان کردے تو قبول کرنے والی طبیعتیں یقینا اس سے خوشی اور مسرت محسوس کرتی ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو ان حقائق کے دشمن ہیں اور جن کی زندگی یکسر اس کے الٹے رخ پر چل رہی ہے اور یا ان تمثیلات کی زد براہ ِ راست ان پر پڑتی ہے تو وہ فوراً بدک اٹھتے ہیں اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ ہماری وہ کمزوریاں جنھیں ہم چھپانا چاہتے تھے ان تمثیلات نے ان کو اس طرح نمایاں کردیا ہے کہ وہ عام لوگوں کی نگاہوں میں آگئی ہیں۔ وہ ایسی تمثیلات پر سراپا احتجاج بن جاتے ہیں۔ لیکن ان کی معنویت پر چونکہ کوئی گرفت نہیں کرسکتے، اس لیے دل کے پھپھولے پھوڑتے ہوئے بال کی کھال اتارنے لگتے ہیں۔ وہ اس بات پر کبھی بحث نہیں کرتے کہ اس تمثیل نے کس بنیادی حقیقت کو نمایاں کیا ہے اور کس برائی پر گرفت کی ہے بلکہ وہ اس کے ارکانِ تشبیہ میں سے کسی رکن کو لے کر یا وجہ شبہ کو پکڑ کر تنقید کے تیر برسانا شروع کردیں گے۔ پروردگار نے اگر ان کی فروترحالت کی نشاندہی کرتے ہوئے مکھی یا مچھر کی مثال دی ہے تو وہ مثال کے مفہوم کو یکسر نظر انداز کرکے یہ کہیں گے کہ اگر یہ کلام اللہ کا کلام ہے تو اس میں مکھی یا مچھر کی مثالوں کا کیا معنی ؟ کیا پروردگار کی عظیم ذات کبھی اس طرح کے چھوٹے موٹے کیڑے مکوڑوں کی مثال دے سکتی ہے ؟ پروردگار اگر کوئی مثال دیتا تو وہ یقینا اس کی اپنی ذات کی شایانِ شان ہوتی۔ اس طرح سے وہ اپنے ضمیر اور دوسروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہیں اور نتیجۃً اپنی عاقبت تباہ کرلیتے ہیں۔ ہدایت و ضلالت کا قانون چناچہ جانبین کا یہی رویہ ان کی ہدایت اور ضلالت کا فیصلہ کرتا ہے۔ یعنی جو لوگ تمثیل کی معنویت پر غور کرکے اسے قبول کرنے کے لیے آگے بڑھتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے لیے ہدایت کا راستہ آسان کردیتا ہے۔ لیکن جو لوگ متذکرہ بالا رویہ اختیار کرتے ہیں، ان کے لیے اللہ کا قانون حرکت میں آتا ہے اور گمراہی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ لیکن یہ نہ سمجھا جائے کہ محض یہ ایک عمل ان کی گمراہی کا فیصلہ کردیتا ہے بلکہ یہ عمل اور یہ سوچ اصلاً ان کے اس رویے کا نتیجہ ہوتی ہے جسے قرآن کریم نے فسق قرار دیا ہے۔ اس لیے ارشاد فرمایا کہ اللہ صرف فاسقوں کو گمراہ کرتا ہے۔ یعنی اللہ کا قانون جو بندوں کے اعمال کے مطابق حرکت میں آتا ہے اس قانون کے مطابق اس وقت گمراہی کا فیصلہ ہوتا ہے جب کوئی شخص فسق کی انتہا کو پہنچ جاتا ہے۔ اس کے بعد اگلی آیت کریمہ میں پروردگار نے خود فاسقین کی وضاحت فرمادی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی نگاہ میں فسق سے کیا مراد ہے۔
Top