Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 36
فَاَزَلَّهُمَا الشَّیْطٰنُ عَنْهَا فَاَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِیْهِ١۪ وَ قُلْنَا اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ١ۚ وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
فَاَزَلَّهُمَا
: پھر ان دونوں کو پھسلایا
الشَّيْطَانُ
: شیطان
عَنْهَا
: اس سے
فَاَخْرَجَهُمَا
: پھر انہیں نکلوا دیا
مِمَّا ۔ کَانَا
: سے جو۔ وہ تھے
فِیْهِ
: اس میں
وَقُلْنَا
: اور ہم نے کہا
اهْبِطُوْا
: تم اتر جاؤ
بَعْضُكُمْ
: تمہارے بعض
لِبَعْضٍ
: بعض کے
عَدُوْ
: دشمن
وَلَكُمْ
: اور تمہارے لیے
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مُسْتَقَرٌّ
: ٹھکانہ
وَمَتَاعٌ
: اور سامان
اِلٰى۔ حِیْنٍ
: تک۔ وقت
تو شیطان نے ان کو وہاں سے پھسلادیا اور ان کو نکلوا چھوڑا اس عیش و آرام سے جس میں وہ تھے اور ہم نے کہا کہ اتر جائوتم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے۔
فَاَزَلَّھُمَا الشَّیْطٰنُ عَنْھَا فَاَخْرَجَہُمَا مِمَّا کَانَا فِیْہِص وَقُلْنَا اھْبِطُوْا بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّج وَلَکُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰی حِیْنٍ (البقرۃ : 36) (تو شیطان نے ان کو وہاں سے پھسلادیا اور ان کو نکلوا چھوڑا اس عیش و آرام سے جس میں وہ تھے اور ہم نے کہا کہ اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہیں ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور وہیں گزر بسر کرنا ہے ) حضرت آدم (علیہ السلام) کے گناہ کی حقیقت اور معصوم ہونے کا مفہوم درخت کے قریب نہ جانے کا حکم دے کر اللہ نے حضرت آدم اور حضرت حوا کی جو آزمائش کی تھی وہ اس میں ناکام ہوگئے اور اس ممنوعہ درخت کا پھل کھالیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جنت چونکہ فرمانبرداری کے نتیجے میں ملتی ہے نافرمانی کی صورت میں نہیں اس لیے نافرمانی پر حضرت آدم اور حضرت حواکو وہاں سے نکلنے کا حکم دے دیا گیا۔ حضرت آدم پہلے انسان ہی نہیں پہلے پیغمبر بھی تھے، اس لیے یہ سوال پید اہوا کہ کیا پیغمبر اللہ کی نافرمانی کرسکتا ہے ؟ کیونکہ امت کا اجماعی عقیدہ ہے کہ ہر پیغمبر معصوم پیدا ہوتا ہے وہ کبھی اللہ کی نافرمانی یعنی گناہ کا ارتکاب نہیں کرتابعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گناہ صغیرہ اللہ کے نبیوں سے سرزد ہوسکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نبی کبیرہ اور صغیرہ ہر طرح کے گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں۔ اگر یہ عقیدہ واقعی صحیح ہے تو پھر حضرت آدم نبی ہوتے ہوئے بھی اس نافرمانی کے مرتکب کیسے ہوئے ؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نبی جان بوجھ کر عمداً اور ارادے کے ساتھ کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ وہ کبھی اللہ کا حکم بھول جائیں اور اس کے مخالف کام کربیٹھیں یا اللہ کا حکم کسی معاملے میں موجود نہ ہو، تو وہ اپنے اجتہاد سے کوئی ایسا کام کریں بعد میں وحی اس کے خلاف نازل ہو یا کسی شخص کی نیت سے آگاہ نہ ہونے کے باعث اس کی باتوں پر اعتماد کرکے ظاہر کے مطابق حکم دے دیں اور بعد میں اللہ کی جانب سے اس پر گرفت آئے اس طرح کی باتیں اللہ کے نبیوں سے سرزد ہوسکتی ہیں۔ قرآن کریم میں اس کی مثالیں بھی موجود ہیں۔ حضرت آدم کے واقعے کو دیکھئے قرآن کریم نے اگرچہ ان کی نافرمانی کا ذکر کیا ہے۔ ارشاد فرمایا : عَصیٰ آدَمُ رَبَّہ ” آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی “ لیکن اس نافرمانی کے حوالے سے قرآن کریم نے جو تصریحات دی ہیں ان کو پیش نظر رکھیں تو دو باتیں سمجھ میں آتی ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ اللہ کے کسی بھی پیغمبر سے اگر کسی ایسی لغزش کا صدور ہو جس میں شریعت کا کوئی حکم نہ ٹوٹے۔ البتہ نبوت کے مقام بلند کی نسبت سے اسے لغزش کہا جاسکتا ہو تو پروردگار بعض جگہ اسے گناہ سے تعبیر کرتے ہیں کیونکہ وہی کام اگر کوئی عام آدمی کرتا تو شاید اسے نیکی سمجھا جاتا لیکن جب وہی کام پیغمبر کرتا ہے تو اس کے رتبہ بلند کے باعث پروردگار اس پر گرفت فرماتے ہیں۔ کیونکہ جن کے رتبے ہیں سوا ان کی سوا مشکل ہے حضرت آدم (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے حکم کو کیسے بھول گئے ؟ لیکن اس طرح کی لغزشیں جنھیں زیادہ سے زیادہ خلاف اولیٰ یا اجتہادی غلطی کہا جاسکتا ہے۔ عصمت انبیاء کے خلاف نہیں ہوتیں۔ دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ جہاں کہیں بھی حضرت آدم (علیہ السلام) کے واقعہ کے سلسلے میں تصریحات کی گئی ہیں۔ ان سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس غلطی میں حضرت آدم کا ارادہ شامل نہ تھا۔ مثلاً ایک جگہ فرمایا : فَنَسِیَ آدَمُ وَلَم نَجِدْ لَـہٗ عَزْماً ” آدم بھول گئے اور ہم نے ان میں ارادہ نہیں پایا “ یعنی جب حضرت آدم سے اس درخت کا پھل کھانے کا ارتکاب ہوا تو حضرت آدم نسیان کا شکار تھے۔ انھیں یاد ہی نہ رہا کہ مجھے اس درخت کا پھل کھانے سے روکا گیا ہے اور پروردگار جو دلوں کے بھید جانتا ہے وہ فرماتا ہے کہ آدم میں اس نافرمانی کا ارادہ موجود نہیں تھا اور ہم سب جانتے ہیں کہ بھول کر بےارادہ اگر آدمی کوئی گناہ کربیٹھے تو اس پر مواخذہ نہیں ہوتا اور بعض دفعہ اس فعل کا اعتبار ہی نہیں کیا جاتاآدمی روزے میں بھول کر کھا پی لے تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ گہری نیند میں اگر نماز قضا ہوجائے تو اس کا مواخذہ نہیں ہوگا کیونکہ اس میں نماز چھوڑنے کا ارادہ نہیں پایا گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) نے روکنے کے باوجود جب اس پھل کو کھالیا تو یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ وہ بھول گئے اور ان کے اندر اللہ کی نافرمانی کا ارادہ موجود نہیں تھا۔ اس کا جواب پیش نظر آیت کریمہ میں موجود ہے اور دوسری آیات میں اس کی وضاحت ہے۔ اس میں فرمایا گیا ہے کہ آدم نے خود اس فعل کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ شیطان نے انھیں پھسلا دیا۔ سورة اعراف میں اس کی تفصیل موجود ہے کہ شیطان نے پہلا جال یہ پھینکا کہ اللہ کا نام لے کر قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیرخواہ بن کے آیا ہوں۔ مجھ پر اعتبار نہ کرو لیکن کیا اللہ کا نام لے کر بھی کوئی جھوٹ بول سکتا ہے ؟ اس لیے میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اس میں سراسر تمہاری بھلائی ہے۔ آدم (علیہ السلام) ابھی تک جنت کی پاکیزہ فضا میں رہنے کے عادی تھے۔ انھیں اپنی بیوی کے سوا کسی دوسرے شخص سے واسطہ نہ پڑا تھا۔ وہ مکروفریب کی چالوں کو نہیں سمجھتے تھے۔ انھیں گمان بھی نہیں ہوسکتا تھا کہ اللہ کا نام لے کر جھوٹ بھی بولا جاسکتا ہے۔ کیونکہ جو شخص اللہ کا نام لیتا ہے وہ یقینا مومن ہوگا اور مومن تو کبھی جھوٹ نہیں بولتاچہ جائیکہ وہ اللہ کا نام لے کر جھوٹ بولے اور دوسرا جال اس نے یہ پھینکا کہ تم دونوں اللہ کی محبت کے اسیر ہو۔ اسی کا نام تمہارے ورد زبان رہتا ہے اسی کی محبت میں ڈوبے رہتے ہو اسی کی قربت تمہاری زندگی کا حاصل ہے۔ لیکن تمہیں معلوم نہیں کہ تم یہاں ہمیشہ نہیں رہ سکتے۔ یہ وصل کے لمحے ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ آدم وحوا یہ سن کر یقینا انتہائی پریشان ہوئے ہوں گے۔ تو ان کی پریشانی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے کہا کہ تم محبت میں دیوانے ہوئے جاتے ہو اور تم اس جنت سے نکلنے کا صدمہ شائد برداشت نہ کرسکو کیونکہ یہ جنت ہی اصل میں اللہ کے قرب کی علامت ہے اس لیے میں تمہاری خیرخواہی میں یہ بات کہتا ہوں کہ جس درخت کا پھل کھانے سے تمہیں روکا گیا ہے۔ اگر تم وہ پھل کھالوتو تم ہمیشہ جنت میں رہنے والوں میں سے ہوجاؤ گے۔ آپ جانتے ہیں کہ محبت ایک ایسا زور دار جذبہ ہے جس کے سامنے عقل کی باتیں یا دلائل نہیں ٹھہر سکتے جب شیطان نے انھیں قسمیں کھاکر یقین دلایا کہ جنت کا قیام اور تمہارے قرب کا دوام صرف اس پھل کے کھانے میں ہے تو حضرت آدم وحوا محبت کے نشہ میں مخمور ہونے کے باعث بالکل بھول گئے کہ ہمیں اس کے کھانے سے روکا گیا ہے۔ اور انھوں نے وہ پھل کھالیا۔ لیکن یہ پھل کھاتے ہوئے اللہ کی نافرمانی کا تصور ان کے حاشیہ خیال میں بھی نہ تھا۔ جیسے ہی انھوں نے یہ پھل کھایا جنت کی خلعت فاخرہ ان کے جسموں سے اتر گئی اور انھیں یہ حکم دیا گیا کہ تم اس جنت سے اتر جاؤ اور زمین پر چلے جاؤ وہاں تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے۔ اھبطوا کے حکم میں کون کون شامل ہیں ؟ یہاں حکم دیا گیا ہے اھبطوا ” تم سب اترجاؤ “۔ اس میں اہل علم نے اختلاف کیا ہے کہ اترجانے کا یہ حکم کن کن لوگوں کو شامل ہے۔ یعنی اس کے مخاطب کون کون ہیں ؟ ایک رائے تو یہ ہے کہ اس کے مخاطب حضرت آدم اور حضرت حوا ہیں۔ اس پر سوال پید اہوا کہ یہ تو جمع کا صیغہ ہے حضرت آدم اور حضرت حوا تو دو ہیں۔ اگر وہ دوہی مراد ہوتے تو تثنیہ کا صیغہ ہونا چاہیے تھا۔ جواب دیا گیا کہ اس میں ذریت آدم بھی شریک ہے کہ تم اپنی اولاد سمیت زمین پر اتر جاؤ لیکن یہ جواب سراسر تکلف کے سوا کچھ نہیں۔ قرآن کریم میں اگرچہ بعض جگہ تثنیہ کا صیغہ بھی استعمال ہوا ہے، تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد حضرت آدم اور حضرت حوا نہیں بلکہ دو گروہ مراد ہیں۔ ایک گروہ حضرت آدم اور حضرت حوا کا اور دوسرا ابلیس اور اس کے پیروکاروں کا۔ یہاں بھی یہی مراد معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم حضرت حوا اور ابلیس کو حکم ملا کہ تم سب زمین پر چلے جاؤ۔ ابلیس کو تو پہلے ہی مردود قرار دے کر وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا جاچکا تھا اور اس کو بھی فاھبط کے لفظ سے ہی تعبیر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ تم سب ایک دوسرے کے دشمن ہوگے۔ بعض اہل علم کا خیال یہ ہے کہ یہ بات اولاد آدم کے بارے میں کہی گئی ہے۔ کہ زمین میں اولاد آدم یعنی انسان ایک دوسرے سے دشمنی کریں گے ایک دوسرے کو ماریں گے خوں ریزی کریں گے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انسانوں میں فطری تعلق دشمنی کا نھیں بلکہ انس اور محبت کا ہے۔ دشمنی ان میں شیطان کی کوششوں سے پید اہوتی ہے۔ اگر ایسے اسباب اور حالات نہ پیدا کیے جائیں، جن کی وجہ سے انسانوں میں لڑائی تک نوبت پہنچے تو انسان کبھی آپس میں لڑنا پسند نہیں کرتے بلکہ آپس میں محبت سے رہنا، ہمیشہ انسان کی خواہش رہی ہے۔ یہاں اصل میں یہ کہا جارہا ہے کہ اے آدم وحوا اور اے ابلیس ! تم سب زمین پر چلے جاؤ اور یہاں ابلیس نے آدم کو پھسلاکر جو دشمنی کا بیج بویا ہے، زمین پر یہ مزید برگ وبار لائے گا۔ وہاں شیطانی قوتیں انسان کو بہکا کردشمنی کا حق ادا کریں گی اور انسانوں میں جو اللہ تعالیٰ کے فرماں بردار بندے ہوں گے، وہ شیطانی قوتوں کا مقابلہ کرکے شیطان سے اپنی دشمنی کا ثبوت دیں گے۔ اور خود قرآن کریم نے بھی جابجا اس بات کو واضح کیا ہے کہ انسان اور شیطان میں عداوت فطری ہے، یہ انسان کی گمراہی ہے کہ وہ شیطان کی دشمنی کو سمجھنے کی بجائے اسے دوستی سمجھ لیتا ہے اور پھر اس کے ہتھے چڑھ کر اس کی خدمت بجا لاتا ہے۔ اس لیے قرآن کریم نے جابجا شیطان کو عدو مبین قرار دیا ہے۔ اور حضرت آدم کو یہ بتادیا گیا تھا کہ تیرا اور تیری بیوی کا دشمن شیطان ہے۔ دیکھنا تجھے کہیں جنت سے نہ نکلوادے اور اولاد آدم کو بھی ایسی ہی ہدایت دی گئی تھی۔ سورة کہف میں ارشاد فرمایا گیا ہے : اَفَتَتَّخِذُوْ نَہٗ وَذُرِّیَّتَہٗٓ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِیْ وَھُمْ لَـکُمْ عَدُوٌّ (کہف۔ 50) ” تو کیا تم ابلیس اور اس کی اولاد کو میرے بالمقابل اپنا دوست بنائوگے۔ حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں “۔ آیت کے آخر میں فرمایا گیا ہے کہ اب تمہیں زمین میں رہنا ہے۔ لیکن تمہارا یہ زمین کا قیام ہمیشہ نہیں، وہاں تمہیں ایک محدود وقت کے لیے رہنے کا سامان دیا گیا ہے۔ تمہاری اصل منزل یہی جنت ہے۔ لیکن یہ مت بھولنا کہ یہ جنت نافرمانوں کی جگہ نہیں۔ جن لوگوں نے زمین ہی کو جنت سمجھ لیا اور وہ شیطان کے ہتھے چڑھ گئے تو ان کا انجام نہائت اندوہناک ہوگا۔ زمین پر تم ایک کشمکش سے گزرو گے۔ شیطانی قوتیں تمہیں اللہ کے نائب کی حیثیت سے اللہ کی حاکمیت کو غالب کرنے کا موقع نہیں دیں گی۔ وہ قدم قدم پر رکاوٹیں کھڑی کریں گی۔ وہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر تمہارے لیے مشکلات پید اکریں گی۔ لیکن تمہیں اس چند روزہ زمین کے قیام میں جی لگانے کی بجائے اپنی منزل کی تیاری میں لگے رہنا ہے اور اس راستے میں جو بھی قربانی دینا پڑے اس سے دریغ نہیں کرنا تاکہ اللہ کی رضا تمہیں حاصل ہو اور تم پھر اپنی جنت گم گشتہ کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاؤ۔
Top