Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 48
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا
: اور ڈرو
يَوْمًا
: اس دن
لَا تَجْزِیْ
: بدلہ نہ بنے گا
نَفْسٌ
: کوئی شخص
عَنْ نَّفْسٍ
: کسی سے
شَيْئًا
: کچھ
وَلَا يُقْبَلُ
: اور نہ قبول کی جائے گی
مِنْهَا
: اس سے
شَفَاعَةٌ
: کوئی سفارش
وَلَا يُؤْخَذُ
: اور نہ لیا جائے گا
مِنْهَا
: اس سے
عَدْلٌ
: کوئی معاوضہ
وَلَا
: اور نہ
هُمْ يُنْصَرُوْنَ
: ان کی مدد کی جائے گی
اور ڈرو اس دن سے جس دن کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ کام نہ آئے گی۔ نہ اس کی طرف سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی، نہ ان سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔
وَاتَّقُوْایَوْمًا لَّاتَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَیْئًا وَّلاَ یُقْبَلُ مِنْھَا شَفَاعَۃٌ وَّلاَ یُؤْخَذُ مِنْھَا عَدْلٌ وَّلَاھُمْ یُنْصَرُوْنَ ۔ ” اور ڈرو اس دن سے جس دن کوئی جان کسی دوسری جان کے کچھ کام نہ آئے گی۔ نہ اس کی طرف سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی، نہ ان سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔ “ (البقرۃ : 48) اس آیت کے الفاظ پر غور کیجئے اور دیکھئے۔ یہ تنبیہ کس قدر شدید ہے کہ تمہاری گمراہی کی تمام تر بنیاد جس نے تمہیں آخرت کی جواب دہی سے بےنیاز کردیا ہے۔ یہ ہے کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم اپنی زندگی میں چاہے کیسی ہی گمراہیوں میں مبتلا ہوجائیں اور کیسی ہے بداعمالیوں کا ارتکاب کریں ہم چونکہ اولاد ہیں اللہ کے عظیم پیغمبروں کی اس لیے قیامت کے دن ہم سے کوئی بازپرس نہیں ہوگی۔ اگر کوئی باز پرس ہوئی بھی تو ہمارے یہ عظیم آبائو اجداد اللہ کے عذاب سے ہمیں بچالیں گے۔ وہ ہمارے اور پروردگار کے درمیان حائل ہوجائیں گے اور ہماری سفارش کرکے ہمیں چھڑالیں گے۔ اس لیے نہایت واضح الفاظ میں فرمایا جارہا ہے کہ تم یہ سمجھتے ہو کہ تمہارے آبائو اجداد تمہاری تمام تر گمراہیوں کے باوجود قیامت کے دن تمہارے کام آئیں گے حالانکہ قیامت کا دن ایسا دن ہے جس میں کوئی کسی کے کام نہیں آسکے گا۔ کام آنے کی تین ہی صورتیں ہیں۔ کہ اللہ اگر اپنے قانونِ عدالت کے تحت کسی کو پکڑے تو کوئی شفاعت اور سفارش کرنے والا شفاعت اور سفارش سے اسے چھڑالے۔ اور یا کوئی مالی معاوضہ دے کر اللہ کو راضی کرلیاجائے کہ اس شخص کی بےایمانیوں اور بداعمالیوں کا ہم یہ معاوضہ دیتے ہیں اس لیے آپ اس کو چھوڑ دیجئے۔ جیسے بعض دفعہ قاتل کو دیت ادا کرکے چھڑالیا جاتا ہے۔ تو وہاں بھی پروردگار سے یہ پوچھ لیاجائے کہ ان گناہوں کا کیا معاوضہ ہوسکتا ہے چناچہ جو معاوضہ طے ہو اسے ادا کرکے چھڑا لیاجائے اور تیسری صورت یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنے گناہوں کی پاداش میں پکڑاجائے تو اس کے مددگار اس کی مدد کے لیے پہنچ جائیں اور اپنی حمایت اور مدد کے زور سے اسے چھڑالیں۔ کسی کے کام آنے کی یہی تینوں صورتیں ہیں۔ اللہ فرماتا ہے وہاں یہ تینوں صورتیں ممکن نہیں ہوں گی۔ آگے بڑھنے سے پہلے ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس اسلوبِ کلام سے بظاہر یہ بات مترشح ہورہی ہے کہ شفاعت کرنے والے، معاوضہ ادا کرنے والے اور مدد کرنے والے اپنی سی کوشش کریں گے لیکن ان کی کوشش کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوگا۔ وہاں سرے سے اللہ کے غضب کے سامنے نہ کوئی کسی کی سفارش کرسکے گا، نہ مدد کو پہنچے گا نہ کوئی معاوضہ کا تصور کرسکے گا۔ عربی زبان کا ایک اسلوب یہ ہے کہ اس میں بظاہر ایک شے کے لازم کی نفی ہوتی ہے لیکن مقصود درحقیقت ملزوم کی نفی ہوتی ہے۔ یہاں بھی مقصود لازم کی نہیں بلکہ ملزوم کی نفی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے دوزخیوں کے یہ الفاظ نقل کیے ہیں فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِیْن وَلَا صَدِیقٍ حَمِیْم ” نہ ہمارے کوئی سفارش کرنے والے ہیں اور نہ سرگرم دوست۔ “ یعنی ایسا نہیں کہ سفارش یا مدد قبول نہیں کی جائے گی بلکہ سرے سے کوئی سفارش کرنے والا اور کوئی مدد کو پہنچنے والانھیں ہوگا۔ جہاں تک معاوضہ دینے اور حمایت اور مدد سے چھڑالینے کا تعلق ہے۔ اس کے بارے میں نہ بنی اسرائیل میں کوئی غلط فہمی تھی اور نہ امت اسلامیہ میں کوئی غلط فہمی ہے۔ شفاعت کی حقیقت البتہ شفاعت کے بارے میں بنی اسرائیل بھی بری طرح غلط فہمی کا شکار تھے اور اس امت کے بھی بہت سے افراد اس غلط فہمی کا شکار ہیں۔ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ نے نفس شفاعت سے انکار نہیں کیا بلکہ نصوص قرآن وسنت سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ البتہ اس کو مشروط ٹھہرایا گیا ہے۔ وہ شرط یہ ہے کہ جہاں تک کافر، مشرک اور منافق کا تعلق ہے ان کے بارے میں تو شفاعت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ جن لوگوں کا ایمان پر خاتمہ ہوا ہے لیکن نیکیوں میں کمی اور برائیوں میں زیادتیوں کے باعث اندیشہ ہے کہ انھیں جہنم میں بھیج دیا جائے ان کے بارے میں شفاعت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں شرط یہ ٹھہرائی گئی ہے۔ کہ جس کے بارے میں اللہ اجازت دیں گے اس کے بارے میں پیغمبر یا اللہ کے نیک بندے سفارش کریں گے۔ ایسا ہرگز نہیں ہوگا کہ بغیر اذن خداوندی کے جو چاہے اور جس کے بارے میں چاہے شفاعت کرنا شروع کردے۔ حتی کہ وہ پہلی شفاعت جسے شفاعت کبریٰ کہا گیا ہے۔ وہ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہوگی۔ میری اس سے مراد یہ ہے کہ جب تمام انسان میدانِ حشر میں حساب کتاب کے انتظار میں کھڑے ہوں گے اور منظر اتنا ہولناک ہوگا کہ ہر شخص نفسی نفسی پکاررہا ہوگا۔ لوگ آخر اولوالعزم رسولوں کی طرف رجوع کریں گے کہ آپ اللہ سے دعا کریں کہ انسانوں کا حساب کتاب شروع کریں لیکن کوئی پیغمبر اور رسول بھی اس کی جرأت نہ کرسکے گا۔ آخر میں لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جائیں گے۔ حضور فرماتے ہیں کہ میں اجازت طلبی کے لیے سرسجدے میں رکھ دوں گا اور اس وقت میں نہیں جانتا کہ میں کن کلمات سے اللہ کی حمد وثنا کروں گا اس وقت اللہ کی جانب سے وہ کلمات تحمید وتمجید میرے دل میں القاء کیے جائیں گے۔ میں ان کلمات سے اللہ کو یاد کروں گا، میں نہیں جانتاکتنا عرصہ اللہ کے سامنے سجدہ ریز رہوں گا۔ پھر آواز آئے گی،” محمد سر اٹھائو، مانگو دیا جائے گا “۔ پھر میں عرض کروں گا ” یا اللہ ! تیری مخلوق بےحد پریشانی میں ہے۔ حساب کتاب شروع کرنے کا حکم عطا فرمایئے “۔ اس شفاعت اور سفارش کے بعد اللہ تعالیٰ حساب کتاب شروع کرنے کا حکم دیں گے۔ بالکل اسی طرح جس کسی کے بارے میں بھی آنحضرت ﷺ یا اللہ کے نیک بندوں میں سے کوئی سفارش کرنا چاہے گا تو سب سے پہلے اللہ سے اجازت طلب کرے گا۔ اجازت ملے گی تو سفارش کرے گا ورنہ کوئی بھی سفارش کی جرأت نہ کرسکے گا اور اگر یہ سمجھ لیا جائے کہ اللہ کسی کو سزادینا چاہے گا لیکن انبیائے کرام اور اولیائے عظام سفارش سے اسے چھڑالیں گے تو اس سے تو جزا وسزاکا پورا قانون معطل ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگر بغیر کسی اصول اور بغیر اذن خداوندی کے سفارش سے کام چلنے لگے تو پھر ایمان وعمل کی کیا ضرورت ہے ؟ یہی تو وہ تصور ہے جس نے ہمیشہ قوموں کو گمراہ کیا۔ اسی تصور نے بنی اسرائیل کو تباہ کیا اور اسی کے ہاتھوں ہم تباہ ہورہے ہیں۔ بدعمل سے بدعمل آدمی اس سہارے اپنی بداعمالیاں جاری رکھتا ہے کہ ہم اللہ کے محبوب پیغمبر کی امت ہیں۔ اگر اللہ نے ہمارا مواخذہ کرنا چاہا بھی تو حضور یہ مواخذہ نہیں ہونے دیں گے تو شفاعت اور سفارش کا یہ تصور جو ہمارے ذہنوں میں ہے، قرآن وسنت کے بالکل برعکس ہے۔ اگر اسے قبول کرلیاجائے تو جیسے میں نے پہلے عرض کیا پوری شریعت تلپٹ ہو کر رہ جاتی ہے۔ ہم جب کسی کے پاس سفارش کے لیے جاتے ہیں تو سفارش کرنے والادو تصورات لے کرجاتا ہے ایک تو یہ کہ جس کے پاس میں جارہا ہوں وہ مقام و مرتبہ میں میرے برابر ہے یا مجھ سے فروتر ہے یا کم ازکم میرا اس پر اتنا اثر ہے کہ وہ میری سفارش کو رد کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔ اللہ کریم کے بارے میں اگر کوئی ایسا تصور کرے کہ مخلوق میں سے بڑی سے بڑی مخلوق بھی اللہ کے برابر ہوسکتی ہے یا اس پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ تو یہ ایک ایسا کفر ہے جو معرفتِ خداوندی سے محرومی کے باعث پیدا ہوتا ہے۔ جس شخص کو اللہ کی ذات وصفات سے کچھ بھی آگاہی ہے وہ یہ تصور بھی نہیں کرسکتا کہ خالق و مخلوق برابر ہوسکتے ہیں۔ سفارش کے حوالے سے دوسرا تصور یہ ہے کہ سفارش کرنے والا جب کسی سزا دینے والے کے پاس سفارش کے لیے جاتا ہے تو وہ جاکر یہ کہتا ہے کہ آپ نے جس شخص کو سزادی ہے یقینا آپ نے اس کو مجرم سمجھ کر سزادی ہے کیونکہ آپ کو اس کے بارے میں ایسی ہی اطلاعات دی گئی ہیں لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے وہ شخص بالکل بےگناہ ہے۔ آپ کو جو کچھ بتایا گیا وہ بالکل غلط ہے آپ چونکہ اس شخص کو خود نہیں جانتے آپ نے اطلاعات پر اعتبار کیا میں آپ کے پاس اس لیے آیا ہوں تاکہ آپ کو یقین دلائوں کہ میں ذاتی طور پرا سے جانتا ہوں وہ شخص ہرگز ایسا نہیں۔ اندازہ فرمائیے کیا اللہ تعالیٰ کسی شخص کے بارے میں بیخبر بھی ہوسکتے ہیں ؟ جس ذات خداوندی کے علم کا یہ حال ہے کہ وہ کائنات کے ان گوشوں سے بھی واقف ہے، جہاں تک کسی انسان کی رسائی نہیں اور جس کے علم کی وسعتوں کا حال یہ ہے کہ وہ انسان کے دل و دماغ میں آنے والے خیالات تک کو جانتا ہے۔ صحرا میں کوئی پتہ گرتا ہے تو وہ اسے دیکھتا ہے، سمندر کے نیچے کوئی مچھلی حرکت کرتی ہے، تو وہ اس کی آواز سنتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں۔ اس کے بارے میں یہ تصور کرنا کہ کوئی سفارش کرنے والا جاکر اسے یہ کہے کہ آپ نے غلط اطلاعات پر اعتبار کرکے فلاں شخص کو جو سزادی ہے وہ بالکل غلط ہے میں اس کے صحیح حالات سے آپ کو آگاہی دینے کے لیے آیا ہوں۔ اس لیے شفاعت کا یہ تصور تو اللہ کی ذات وصفات کے تصور کے لیے بالکل اجنبی بلکہ مخالف ہے۔ لیکن بنی اسرائیل ایسے ہی تصورات میں الجھے ہوئے تھے۔ جس کے نتیجے میں ان کی پوری زندگی ایمان وعمل کے نور سے محروم ہوگئی تھی اور یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ وہ امت اسلامیہ جو قیامت تک کے لیے انسانی ہدایت کے عظیم منصب پر فائز کی گئی ہے، اس کی بھی بڑی تعداد اسی گمراہی کا شکار ہے۔ وہ پوری ڈھٹائی کے ساتھ ایمان وعمل کے تقاضوں کو نظر انداز کرتے ہیں اور توجہ دلانے پر اسی جاہلانہ تصور کا سہار الیتے ہیں۔ ان دونوں آیتوں پر ایک دفعہ پھر نظر ڈال لیجئے۔ آپ محسوس کریں گے کہ بنی اسرائیل کو ان کی نسبتوں اور ان کے منصب کے حوالے سے ان کا حقیقی مقام یاد دلایا گیا ہے اور پھر معاً بعد وہ آخرت کے بارے میں جن گمراہیوں کا شکار ہوکر اپنی پوری زندگی کو داغ داغ کرچکے ہیں۔ اس کی پوری تصویر ان کے سامنے کھینچ دی گئی ہے اور پھرا نہیں دعوت دی گئی ہے کہ ذراغور کرو تمہارا نشیمن کن بلندیوں پر تھا اور آج تم کن پستیوں میں گرگئے ہو۔ یہ آخری امت بھی چونکہ انہی کے نقوش قدم پر چل رہی ہے، اس لیے ہماے قومی شاعر نے جو قرآن کریم کا طالب علم ہے، بالکل اسی اسلوب پر اس امت کو بھی غیرت دلانے کی کوشش کی تھی۔ اس نے کہا تھا : ؎ کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیا تو نے وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت میں کچل ڈالا تھا جس نے پائوں میں تاج سردارا پھر آگے چل کر، اُ مت کی حالت پر دل گرفتہ ہو کر کہتا ہے : ؎ اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارا بس یہی بات بنی اسرائیل سے کہی جارہی ہے اور حقیقت میں ہمیں سنائی جارہی ہے۔ اے کاش ! ہم سننے کی کوشش کریں۔
Top