Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ١٘ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ١ۚ فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ١٘ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اٰتَيْنَا
: ہم نے دی
مُوْسٰى
: موسیٰ
الْكِتَابَ
: کتاب
وَ
: اور
قَفَّيْنَا
: ہم نے پے درپے بھیجے
مِنْ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
بِالرُّسُلِ
: رسول
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِیْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ
: بیٹا
مَرْيَمَ
: مریم
الْبَيِّنَاتِ
: کھلی نشانیاں
وَ
: اور
اَيَّدْنَاهُ
: اس کی مدد کی
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس کے ذریعہ
اَ فَكُلَّمَا
: کیا پھر جب
جَآءَكُمْ
: آیا تمہارے پاس
رَسُوْلٌ
: کوئی رسول
بِمَا
: اس کے ساتھ جو
لَا
: نہ
تَهْوٰى
: چاہتے
اَنْفُسُكُمُ
: تمہارے نفس
اسْتَكْبَرْتُمْ
: تم نے تکبر کیا
فَفَرِیْقًا
: سو ایک گروہ
کَذَّبْتُمْ
: تم نے جھٹلایا
وَفَرِیْقًا
: اور ایک گروہ
تَقْتُلُوْنَ
: تم قتل کرنے لگتے
(اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ ابن مریم کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی تائید کی تو کیا جب جب آئے گا کوئی رسول تمہارے پاس وہ باتیں لے کر جو تمہاری خواہشوں کے خلاف ہوں گی تو تم تکبر کروگے ؟ سو تم نے ایک گروہ کو جھٹلایا اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے۔
وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ وَقَفَّیْنَا مِنْم بَعْدِہٖ بِالرُّسُلِ ز وَاٰتَیْنَا عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَاَیَّدْ نٰـہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِط اَفَکُلَّمَا جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌم بِمَا لاَ تَھْوٰٓی اَنْفُسُکُمُ اسْتَـکْبَرْتُمْ ج فَفَرِیْقًاکَذَّبْتُمْ ز وَفَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ ۔ (اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ ابن مریم کو کھلی کھلی نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی تائید کی تو کیا جب جب آئے گا کوئی رسول تمہارے پاس وہ باتیں لے کر جو تمہاری خواہشوں کے خلاف ہوں گی تو تم تکبر کروگے ؟ سو تم نے ایک گروہ کو جھٹلایا اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے) (البقرۃ : 87) گزشتہ آیات میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ بنی اسرائیل کو ان کی اصل ذمہ داریوں کی یاد دہانی کے سلسلہ میں ان کے آبائو اجداد کی تاریخ کے مختلف ابواب دہرائے جارہے ہیں جس میں بطور خاص انھیں یاد دلایا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب بنی اسرائیل کو دین عطا کیا تھا اور زندگی گزارنے کے لیے رہنما اصول دئیے تھے تو ان سے بعض عہدوپیمان بھی لیے گئے تھے، جن کا تعلق ان کی دینی زندگی کے اساسی اور بنیادی اصولوں سے تھا اور پھر یہ بھی بتایا کہ کس طرح تمہارے آبائو اجداد نے تاریخ کے مختلف ادوار میں ان عہدوں اور مواثیق سے روگردانی کی اور پھر ان کی اصل بیماری کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بات بھی واضح فرمائی کہ ان کی زندگی میں اس انتہا درجے کے انحراف کا سبب یہ تھا کہ انھوں نے زندگی کی ترجیحات کو بدل دیا تھا۔ ان کی منزل اور ان کا مقصد آخرت کی بجائے دنیا ہو کر رہ گئی تھی۔ جس نے بالآخر انھیں دنیاوی زندگی کی آلائشوں میں اس حد تک مبتلا کیا کہ وہ آخرت کی حقیقت سے محرومی کے نتیجے میں زندگی کی بالیدگی سے محروم ہوگئے۔ عہد کی یاددہانی کا انتظام اب پیش نظر آیات میں یہ بتایا جارہا ہے کہ بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے صرف اسی بات پر اکتفا نہیں کیا گیا تھا کہ ان سے چند عہدوپیمان لیے گئے اور زندگی کی رہنمائی کے لیے تورات جیسی کتاب شریعت ان کے حوالے کردی گئی۔ جس کے بارے میں تاکیدی اور تجدیدی کوششیں نہ ہونے کے باعث بنی اسرائیل گمراہی کا شکار ہوگئے بلکہ امرواقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی دینی زندگی میں ثبات وقرار کے لیے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعدیک بعد دیگرے اپنے رسول بھیجے جنھیں نئی کتابیں اور صحیفے بھی دئیے اور تورات میں بیان کردہ شریعت کی تجدید و تکمیل کا کام بھی جاری رہا۔ جب بھی بنی اسرائیل میں گمراہیاں پیدا ہوئیں اور بگاڑ حد سے بڑھاتو کسی نہ کسی نبی کی بعثت ہوئی جس نے انھیں گمراہیوں سے نکالنے کی کوشش کی اور بار بار انھیں ان کے عہد یاد دلائے اور شریعت کی پابندی کے لیے ان کے دل و دماغ کو آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ سلسلہ کئی نسلوں اور کئی صدیوں تک دراز رہا۔ حقیقت یہ ہے کہ جتنی بڑی تعداد میں اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء ورسل بنی اسرائیل میں بھیجے ہیں کسی اور قوم میں اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شریعت سے جس قدر تغافل بلکہ انحراف مختلف ادوار میں بنی اسرائیل نے اختیار کیا اس کی مثال ملنا بھی دوسری قوموں میں مشکل ہے۔ انھوں نے صدیوں تک اللہ کی شریعت میں ترمیم و تحریف کا سلسلہ جاری رکھا، شریعت کے ایک ایک حکم کی پامالی کی، خانہ جنگی کے نتیجے میں قومی شیرازے کو ادھیڑ کر رکھ دیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی جانب سے تذکیر اور یاددہانی کا سلسلہ برابر جاری رہا۔ اسی دوران ان پر کئی دفعہ عذاب کا کوڑا بھی برسا، یہ برے حالوں میں مبتلا بھی ہوئے، قوموں کے ظلم وستم کا نشانہ بھی بنے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی جانب سے انبیاء کی تشریف آوری برابر جاری رہی۔ حتی کہ انبیائے بنی اسرائیل کے سلسلے کی آخری عظیم شخصیت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا ظہور اس شان کے ساتھ ہوا کہ جس کے سامنے دجل و فریب اور سہو و نسیان کے تمام پردے تار تار ہوگئے اور پھر اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ معجزات اس شان اور صراحت کے ساتھ عطا ہوئے کہ کسی ہٹ دھرم کے سوا ان کا انکار کرنا کسی اور کے لیے ممکن نہ رہا۔ وہ پیدا ہوئے تو بغیر باپ کے، قوم نے ان کی والدہ پر انگلیاں اٹھائیں تو اپنی والدہ کی پاکدامنی اور اپنی نبوت و صداقت کا اعلان اس شان کے ساتھ کیا کہ ابھی آپ کی عمر ایک دو دن سے زیادہ نہ تھی اور آپ ماں کے بازوئوں میں لیٹنے کے سوا اور کوئی حرکت نہ کرسکتے تھے اور پھر اللہ نے آگے چل کر نبوت کی ذمہ داریاں ادا کرنے کا حکم دیا تو آپ کی نبوت کی تائید میں آپ کو ایسے ایسے معجزات عطا ہوئے کہ جنھیں دیکھ کر آپ کی صداقت کا اعتراف نہ کرنا ہٹ دھرمی اور کج فہمی کے سوا کچھ نہ تھا۔ آپ آنے والوں کو بتا دیتے کہ تم نے رات میں کیا کھایا اور کیا باقی رکھا، مادر زاد اندھوں کو ہاتھ پھیر کا بینا کردیتے۔ پیدائشی کوڑھیوں کو آپ کے دست شفا سے شفا نصیب ہوجاتی۔ گونگے آپ کی توجہ سے بولنے لگتے۔ حتی کہ آپ کی دعا سے بعض مردے بھی قبر سے اٹھ کر زندگی کا ثبوت دینے لگے۔ آپ اندازہ فرمائیے ! یہ عظیم شخصیت جو خرق عادت کے طور پر پیدا ہوئی معجزانہ طور پر کلام کیا اور محیرالعقول معجزات دکھائے۔ لیکن قربان جائیے یہود کے کہ ان میں سے چند لوگوں کے سوا کسی کو ایمان کی دولت نصیب نہ ہوسکی بلکہ الٹا آپ پر یہ الزام لگایا گیا کہ دوسرے جادوگروں اور کاہنوں کی طرح آپ کا تعلق بھی شیطانوں اور بھوتوں کے سردار بعلز بول سے ہے اور اسی کی مدد سے آپ یہ سارے کرشمے دکھاتے ہیں یعنی آپ کوئی روحانی شخصیت نہیں بلکہ آپ سراسر ایک دنیوی شخصیت ہیں جنھوں نے کچھ چلے کاٹ کر شیطانی قوتوں کو مسخر کررکھا ہے جن کی مدد سے آپ یہ حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیتے ہیں۔ چناچہ ان کی تردید کے لیے یہاں زور دے کر یہ بات کہی گئی کہ اس عظیم شخصیت کا تعلق کسی جن یا شیطان سے نہیں بلکہ آپ کا تعلق اللہ سے ہے جس کے حکم سے انھیں روح القدس یعنی حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی تائید حاصل ہے اور انہی کی تائید سے یہ معجزات وجود میں آتے ہیں۔ روح القدس کی تائید کے ذکر کا سبب یہاں یہ بات یا درکھنے کی ہے کہ اللہ کے جتنے رسول دنیا میں آئے ہیں ہر ایک کو روح القدس کی تائید حاصل رہی ہے۔ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی خصوصیت نہیں۔ لیکن یہاں بطور ِ خاص حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے لیے روح القدس کی تائید کا ذکر اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ یہود کے اس اعتراض کا جواب ہوجائے جس کا الزام وہ بڑی شدت سے آپ پر لگاتے تھے اور لوگوں کو یہ تاثردیتے تھے کہ تم جو کچھ حضرت عیسیٰ سے معجزات کی شکل میں دیکھ رہے ہو یہ شیطانی قوتوں کی تائید کا نتیجہ ہیں۔ اس سے صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا تعلق شیاطین اور جنات سے ہے اور وہ آپ کی پشت پر ہیں۔ انجیل میں یہود کے اس الزام کا ذکر باربار آیا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے متعدد دفعہ یہود کے اس الزام کا جواب دیا ہے۔ ہم یہاں صرف ایک اقتباس انجیل متی سے پیش کرتے ہیں جس سے اس کی پوری پوری تائید ہوتی ہے۔ متی باب 12 میں ہمیں یہ عبارت ملتی ہے : (اس وقت اس کے پاس لوگ اندھے گونگے کو لائے جس میں بدروح تھی اس نے اسے اچھا کردیا چناچہ وہ گونگا بولنے اور دیکھنے لگا اور ساری بھیڑ حیران ہو کر کہنے لگی کہ کیا یہ ابن داؤد ہے۔ فریسیوں نے سن کر کہا یہ بدروحوں کے سردار بعلز بول کی مدد کے بغیر بدروحوں کو نہیں نکالتا۔ اس نے ان کے خیالوں کو جان کر ان سے کہا جس بادشاہی میں پھوٹ پڑتی ہے وہ ویران ہوجاتی ہے اور جس شہر یا گھر میں پھوٹ پڑے گی وہ قائم نہ رہے گا اور اگر شیطان ہی نے شیطان کو نکالا تو وہ آپ اپنا مخالف ہوگیا۔ پھر اس کی بادشاہی کیونکر قائم رہے گی اور اگر میں بعلز بول کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہوں تو تمہارے بیٹے کس کی مدد سے نکالتے ہیں۔ پس وہی تمہارے منصف ہوں گے لیکن اگر میں خدا کے روح کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہوں تو خدا کی بادشاہی تمہارے پاس آپہنچی یا کیوں کر کوئی آدمی کسی زور آور کے گھر میں گھس کر اس کا اسباب لوٹ سکتا ہے جب تک کہ پہلے اس زور آور کو نہ باندھ لے پھر وہ اس کا گھر لوٹ لے گا۔ جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔ اس لیے میں تم سے کہتا ہوں کہ آدمیوں کا ہر گناہ اور کفر تو معاف کیا جائے گا مگر جو کفر روح کے حق میں ہوا، وہ معاف نہ کیا جائے گا اور جو کوئی ابن آدم کے برخلاف کوئی بات کہے گا تو وہ معاف کی جائے گی لیکن جو کوئی روح القدس کے خلاف کوئی بات کہے گا وہ معاف نہ کی جائے گی، نہ اس عالم میں اور نہ آنے والے عالم میں یا تو درخت کو بھی اچھا کہو اور اس کے پھل کو بھی اچھا، یادرخت کو بھی برا کہو اور اس کے پھل کو بھی برا، کیونکہ درخت پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے) (متی باب 12۔ 1ٓیات 22، 23) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہود پر دو طرح سے اتمام حجت کیا گیا ہے۔ ایک تو آخری اتمام حجت ہے جو آنحضرت ﷺ کی تشریف آوری سے ہوا ہے جس کے بعد ہدایت کے فیصلے مکمل ہوگئے لیکن اس سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تشریف آوری بھی ایک اتمام حجت کی صورت دکھائی دیتی ہے آنحضرت ﷺ کے بارے میں تو وہ لوگ نسلی تعصب کا شکار ہوئے کہ ہم بنی اسرائیل، بنی اسماعیل کے پیغمبر کو کیسے تسلیم کریں ؟ لیکن عیسیٰ (علیہ السلام) چونکہ بنی اسرائیل ہی میں سے تھے اور پھر مزید یہ کہ انھیں ایسے واضح بینات کے ساتھ بھیجا گیا کہ جس کے بعد انکار کے لیے کوئی دلیل باقی نہیں رہ گئی تھی۔ ان کا ظہور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ستارہ صبح کی مانند تھا وہ رات کے پچھلے پہر طلوع ہوتا ہے اور ایک مختصر سی عمر لے کر آتا ہے لیکن اپنی چمک دمک اپنی روشنی اور دل آویزی میں تمام ستاروں سے نمایاں ہوتا ہے اور اس کے آنے کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ دنیا کو یہ خبر دے کہ اب آفتاب طلوع ہونے والا ہے جس کے آنے کے بعد تمام ستارے اور سیارے اپنی صف لپیٹ لیں گے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بھی تمام انبیائے بنی اسرائیل سے الگ شان سے تشریف لائے اور آپ نے پوری قوت سے لوگوں کو یہ بتایا : اِنِّیْ مُبَشِّرًا م بِرَسُولٍ یَّاْتِیْ مَنْ م بَعدِی اِسْمُہٗ اَحْمَد ( میں مبشر یعنی خوشخبری دینے والا بن کر آیا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا اور جس کا نام احمد ہوگا) اس طرح سے یہود پر آنحضرت ﷺ کے حوالے سے اتمام حجت کردیا گیا تاکہ انھیں کسی طرح کی حیل وحجت کا موقعہ نہ رہے۔ لیکن اس کے بعد یہود نے جو کچھ کیا اور جس طرح سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ماننے سے انکار کیا حتیٰ کہ وہ آپ کے جانی دشمن ہوگئے اسے دیکھتے ہوئے آدمی چکرا کر رہ جاتا ہے اور سوچ میں ڈوب جاتا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی خرق عادت ولادت پنگھوڑے میں آپ کا باتیں کرنا، اپنی نبوت کا اعلان کرنا اور پھر آپ کے حیرت انگیز معجزات یہ سب آپ کی صداقت کے ایسے منہ بولتے ثبوت ہیں جس کا انکار کرنا پاگل پن کے سوا اور کچھ نہیں۔ یہود کے ایمان نہ لانے کا سبب کیا یہود کی ساری قوم پاگل ہوگئی تھی ؟ اور اگر یہ بات نہ تھی تو پھر ان کے ایمان نہ لانے کا آخر سبب کیا تھا ؟ قرآن کریم نے اسی کی عقدہ کشائی کرتے ہوئے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ اس قوم کی مسلسل بداعمالیوں اور سرکشیوں کے باعث ان کے اندر ایک ایسی سرشت اور جبلت پیدا ہوگئی جس کا نتیجہ یہ تھا کہ جب بھی ان کے پاس کوئی رسول ایسی دعوت لے کر آیا جو ان کے سرکش نفس کے لیے قابل قبول اور سازگار نہ تھی تو انھوں نے نہ صرف اس دعوت کو قبول کرنے سے انکار کیا بلکہ ان کی سرکشی کی انتہا یہ رہی کہ کسی نبی کی انھوں نے تکذیب کی اور کسی کو انھوں نے قتل کرڈالا۔ جس قوم کی قومی سرشت یہ بن جائے اس سے یہ توقع کرنا کہ وہ راہ راست اختیار کرے گی اور اس کے رد و قبول کے فیصلے عقل اور انسانیت کے مطابق ہوں گے سراسر ایک ایسی بات ہے جس کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ پھر ان کی بگڑی ہوئی سرشت کی مزید وضاحت کرتے ہوئے ان کے رویے اور اس پر اللہ کی طرف سے عتاب کا ذکر اگلی آیت میں فرمایا جارہا ہے۔
Top