Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 9
یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۚ وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَؕ
يُخٰدِعُوْنَ
: وہ دھوکہ دیتے ہیں
اللّٰهَ
: اللہ کو
وَ
: اور
الَّذِيْنَ
: ان لوگوں کو
اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے
وَ
: اور
مَا
: نہیں
يَخْدَعُوْنَ
: وہ دھوکہ دیتے
اِلَّآ
: مگر
اَنْفُسَھُمْ
: اپنے نفسوں کو
وَ
: اور
مَا
: نہیں
يَشْعُرُوْنَ
: وہ شعور رکھتے
یہ لوگ دھوکہ دینا چاہتے ہیں اللہ کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے حالانکہ یہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اس کا احساس نہیں کرتے۔
قرآن نے ان کی اس دلیل کا پردہ چاک کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاج وَمَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّآاَنْفُسَھُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ ۔ (یہ لوگ دھوکہ دینا چاہتے ہیں اللہ کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے حالانکہ یہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اس کا احساس نہیں کرتے) (البقرۃ : 9) خدع اور مخادعت میں فرق سب سے پہلے تو الفاظ کو دیکھئے یُخٰدِعُوْن کا مصدر مخادعت ہے۔ یہ مفا علہ کا وزن ہے۔ مفا علہ کے باب میں فعل جانبین سے ہوتا ہے۔ لیکن یہ مستقل قاعدہ نہیں کبھی کبھی اس خاصہ سے مجرد ہو کر بھی یہ فعل استعمال ہوتا ہے اور جانبِ واحد سے اس کا لحاظ کیا جاتا ہے۔ دوسری بات یہ ذہن میں رہے کہ اس آیت میں یُخٰدِعُوْنَ (جو مخادعت سے ہے) کا جس طرح استعمال ہوا ہے اسی طرح یَخْدَعُوْن جو خدع سے ہے، اس کا بھی استعمال ہوا ہے ان دونوں کے معنی میں فرق سمجھ لینا چاہیے۔ مخادعت، دھوکا دینے کی ایسی کوشش کو کہتے ہیں جس میں کامیابی کی کوئی امید نہیں ہوتی اور دھوکا دینے والا صرف اپنی حماقت کا ثبوت دیتا ہے اور خدع دھوکا دہی کی ایسی کوشش کو کہتے ہیں جس میں کامیابی کی امید تو ہوتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ کبھی ناکامی بھی ہوجاتی ہے۔ تو پہلے فرمایا کہ وہ اللہ کو دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کے لیے مخادعت کو استعمال کیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایسی کوشش ہے جس میں کبھی کامیابی نہیں ہوسکتی کیونکہ اللہ کو دھوکا دینے میں کون کامیاب ہوسکتا ہے۔ البتہ اس کا نتیجہ یہ ضرور ہوگا کہ وہ اس دھوکا دہی میں خود دھوکا کھا جائیں گے۔ پھر ان کی حماقت کو نمایاں کرنے کے لیے فرمایا وَمَا یَشْعُرُوْنَ ان کی حماقت ملاحظہ کیجئے کہ انھیں اپنی حماقت کا احساس ہی نہیں ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک مریض جو علاج سے بچنا چاہتاہو اسے پکڑ کر اس کے ہمدرد کسی طبیب کے پاس لے جائیں اور طبیب اسے نہایت ہمدردی سے ایک نسخہ لکھ کر دے اور اس کے فوائدکو بیان کرتے ہوئے اس کی افادیت بھی اس پر واضح کرے لیکن یہ مریض چرب زبانی سے اسے یہ یقین دلائے کہ مجھے اس نسخے کے استعمال پر آپ اصرار نہ کریں کیونکہ میں اس سے پہلے ایک بہت اچھے طبیب کا ایک بہت مفید نسخہ استعمال کررہا ہوں۔ اور باہر نکل کر جی ہی جی میں یا اپنے ملنے والوں کے سامنے خوشی کا اظہار کرے کہ دیکھو میں نے اس معالج کو کس طرح دھوکا دیا۔ غور فرمائیے ! اس دھوکا کا نقصان معالج کو ہوگا یا مریض کو۔ وہ بظاہر اسے دھوکا دے رہا ہے لیکن حقیقت میں دھوکا کھارہا ہے۔ پہلی آیت میں جن اہل دانش کا ذکر کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ کس طرح اپنے مومن ہونے کا اظہار کرتے ہیں حالانکہ وہ مومن نہیں اور اس طریقے سے وہ اللہ کو اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ حقیقت میں وہ خود دھوکہ کھا رہے ہیں۔ اس کی وضاحت یہ ہے۔ ان کا دعویٰ یہ تھا کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ان کے اس دعوے کی حقیقت دیکھتے ہیں۔ وہ اللہ کو وحدہٗ لاشریک مانتے ہیں۔ ان کے پیغمبروں اور ان کی کتابوں نے انھیں یہ تعلیم دی تھی کہ اللہ تمہارا صرف خالق ہی نہیں بلکہ وہ تمہارا رب بھی ہے یعنی وہ تمہارا حاکم حقیقی بھی ہے۔ جس طرح اس نے تمہیں تخلیق فرمایا تمہیں زندگی عطاکی، زندگی کی بقاء کے اسباب فراہم کیے، اسی طرح اس نے اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کا طریقہ بھی سکھایا۔ زندگی گزارنے کے لیے ایک شریعت عطا فرمائی۔ اور اس شریعت کو انفرادی اور اجتماعی زندگی پر نافذ کرنے کا تمہیں پابند بنایا لیکن تم نے اللہ کو اس طرح مانا کہ عزیر (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا بنادیا اور کتاب اللہ کی اطاعت کی بجائے تم نے اپنے احبار اور رہبان کو تحلیل و تحریم کے اختیارات دے دئیے۔ اللہ کی حاکمیت کو تم نے بندوں میں تقسیم کردیا اور اس کے عطاکردہ قانون کو بجائے نافذ کرنے کے موم کی ناک بناکے رکھ دیا۔ مزید تم یہ کہتے ہو کہ ہم آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ تم خوب جانتے ہو کہ آخرت کا دن جزا سزا کا دن ہے۔ جس دن صرف ایمان وعمل کا سکہ چلے گا۔ اللہ کے عدل کی کارفرمائی ہوگی، نیک لوگ جزا پائیں گے اور برے لوگ سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔ اس دن یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارا نام ونسب کیا ہے ؟ بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ تمہارے ایمان کا حال کیا ہے اور تمہارے اعمال کیسے ہیں ؟ لیکن تم نے آخرت کے دن پر ایمان کو اس طرح بگاڑا کہ تم نے یہ عقیدہ اختیار کرلیا کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ اپنے بیٹوں اور چہیتوں سے کوئی باز پرس نہیں کرتا اس لیے ہم سے بھی کوئی باز پرس نہیں ہوگی ہمارا اعلیٰ نسب ہمیں ہر طرح کی باز پرس سے محفوظ رکھے گا ہم بڑے سے بڑا جرم بھی کرلیں تو اولا ًاللہ کی جانب سے کوئی گرفت نہیں ہوگی اور اگر ہوئی بھی تو چند روز کی سزا کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ غور فرمائیے ! جو قوم اپنے نسب اور اپنے انتساب کی وجہ سے اپنے آپ کو حساب کتاب اور جزا اور سزا سے مستغنی سمجھتی ہے اس کا آخر روز جزا پر کیا ایمان ہے ؟ اس لحاظ سے اگر آپ دیکھیں تو ان کا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان محض ایک دعویٰ ہے جسے دھوکہ دہی کی واردات سمجھنا چاہیے۔ مزید اس آیت میں ایک اور بات کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے وہ یہ کہ وہ مسلمانوں کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ایمان اصل میں اللہ اور روز جزا کو ماننے کا نام ہے اگر وقت کے پیغمبر کو نہ ماناتو اس سے کیا فرق پڑتا ہے، ہم اللہ اور روز جزا پر ایمان رکھتے ہیں۔ صرف یہ ہے کہ ہم محمد ﷺ کو اللہ کا رسول نہیں مانتے۔ تو آپ کو اس پر اصرار نہیں کرنا چاہیے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ پر ایمان اور آخرت کے دن پر ایمان پیغمبر پر ایمان لانے کے بعد ہی قابل اعتبار ٹھہرتا ہے، کیونکہ اللہ پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ وہ خالق ومالک ہونے کے ساتھ حاکم حقیقی بھی ہے اسے بجا طور پر یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنے بندوں پر شریعت نازل کرے اور انھیں پابند کرے کہ وہ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی پر اسے نافذ کریں۔ پھر ایک وقت آئے گا جب اس کائنات کی بساط لپیٹ دے گا اور اپنے بندوں کو اپنی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرکے پوچھے گا کہ بتائو تم نے زندگی میری شریعت کے مطابق گزاری ہے یا نہیں ؟ یہ دونوں باتیں ہیں جسے ہم ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کہتے ہیں۔ معمولی غور وفکر سے ہی ہر آدمی سمجھ سکتا ہے کہ ان دونوں باتوں کا تعلق پیغمبر کی ذات اور اس پر ایمان لانے سے ہے کیونکہ شریعت پیغمبر ہی پر نازل ہوتی ہے اور اسی کے واسطے سے انسانوں تک پہنچتی ہے۔ اسی کی شخصیت اور اسی کی سنت اس کے ماننے والوں میں عمل کا جذبہ پیدا کرتی ہے اور آخرت میں جواب دہی کے احساس کو توانا کرتی ہے۔ اب اگر درمیان کی یہ کڑی نکال دی جائے تو ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کی کیا حقیقت باقی رہ جاتی ہے ؟ تو ان لوگوں کا یہ کہنا کہ تم ایمان بالرسول پر اصرار نہ کرو۔ یہ حقیقت میں دھوکہ دہی کی ایک کوشش ہے، جس سے مقصود یہ ہے کہ ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کے نام سے فائدہ تو اٹھایا جائے لیکن اس کی حقیقت گم کردی جائے۔ ممکن ہے کوئی شخص یہ کہے کہ وہ بھی اپنے پاس شریعت موسوی رکھتے تھے اور موسیٰ (علیہ السلام) جیسے رسول کو مانتے بھی تھے تو پھر انھیں مزید رسول ماننے کی کیا ضرورت تھی ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہود نہ صرف شریعت موسوی یا شریعت تورات کو بگاڑ چکے تھے بلکہ اس کے ایک بڑے حصے کو گم بھی کرچکے تھے اور جو احکام ان کے پاس باقی تھے اسے بھی انھوں نے عمل سے بےگانہ کرکے رکھ دیا تھا اور جیسے میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ کتاب کی اصل حیثیت کو قبول کرنے کی بجائے انھوں نے کتاب کے اختیارات اپنے احبار اور رہبان کو دے دیئے تھے۔ جہاں تک موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان کا تعلق ہے ان کی ذات کو تو وہ ضرور مانتے تھے لیکن پیغمبر کو ماننے کا اصل مفہوم تو یہ ہے کہ اس کی سنت پر عمل کیا جائے لیکن موسیٰ (علیہ السلام) کی سنت کا وجود ہی دنیا سے اٹھ چکا تھا انھوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کی زندگی سے اس حد تک اپنے آپ کو بیگانہ کردیا تھا کہ خود تورات میں یہ آیت موجود ہے کہ (موسیٰ اللہ کا بندہ ایک سو بیس سال کی عمر میں کوہ مؤاب کے دامن میں مرگیا اور اب اس کو اتنا عرصہ گزر گیا ہے کہ اس کی قبر کو بھی کوئی نہیں جانتا) اندازہ فرمائیے ! جس پیغمبر کے حالات اور جس کی قبر تک کو امت بھول چکی ہو اس پیغمبر پر ایمان کے حوالے سے نئے آنے والے پیغمبر پر ایمان لانے سے انکار کیا معنی رکھتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نئی شریعت لے کر اس لیے تشریف لائے تھے کہ پہلی شریعتیں قابل عمل نہ رہیں اور ان کا زمانہ گزر گیا۔ یہود کے لیے ان باتوں کا سمجھنا کوئی مشکل نہ تھا لیکن وہ جو کہہ رہے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھا اس لیے قرآن کریم نے اسے خدع کا نام دیا۔ لیکن ساتھ ہی یہ فرمایا کہ یہ اس طرح کی باتوں سے اللہ اور مسلمانوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں لیکن یہ اس بات کو نہیں سمجھتے کہ ان کی یہ ساری کوششیں خدع و فریب کا ایسا جال ہیں جس میں یہ خود پھنستے جارہے ہیں۔ یہاں ایک بات نوٹ کیجئے کہ یہ بات تو یہود بھی جانتے تھے کہ ہم اللہ کو دھوکا نہیں دے سکتے، اس لیے وہ حقیقت میں اللہ کو نہیں بلکہ مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے تھے لیکن پروردگار نے ان کے مسلمانوں کو دھوکا دینے کو اللہ کو دھوکا دینا قرار دیا ہے۔ اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ مسلمان جب تک اللہ کے فوج دار اور سپاہی بن کر اللہ کے دین کی چاکری میں لگے رہتے ہیں، اس وقت تک ان کے خلاف ہر سازش اور ہر کوشش کو اللہ تعالیٰ اپنے خلاف کوشش قرار دیتا ہے اور اپنے فضل سے اپنی یہ ذمہ داری بنا لیتا ہے کہ میں دشمن کے تمام برے اردوں سے مسلمانوں کو محفوظ رکھوں گا۔ جس طرح ہر مہذب اور شریف آدمی اپنے وفادار ملازموں کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے اور ان کے خلاف کسی بھی کوشش کو اپنے خلاف کوشش قرار دیتا ہے۔ ایسا ہی مسلمانوں اور اللہ کا حال ہے کہ مسلمان جب تک اسی کے لیے جیتے اور مرتے ہیں تو ان کی زندگیوں کی حفاظت اللہ تعالیٰ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ اور ان کی عزتوں اور ان کے مفادات کی پاس داری پروردگار کی جانب سے ہوتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پروردگار نے قرآن کریم میں اپنے فرماں بردار مسلمانوں کوـ” حزب اللہ “ قرار دیا ہے اور ساتھ ہی یہ فیصلہ صادر فرمایا : الا ان حزب اللہ ھم الغالبون خبردار اللہ کی جماعت کے لوگ ہی غالب رہتے ہیں۔ اس بحث کو سمیٹتے ہوئے اس خلش پر بھی نگاہ ڈال لینی چاہیے جو طبیعت میں بار بار سر اٹھاتی ہے۔ کہ آخر یہ لوگ سیدھے طریقے سے ایمان قبول کیوں نہیں کرلیتے ؟ اس کا جواب اگلی آیت کریمہ میں دیا گیا ہے۔
Top