Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 97
قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیں
مَنْ ۔ کَانَ
: جو۔ ہو
عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ
: جبرئیل کے دشمن
فَاِنَّهُ
: تو بیشک اس نے
نَزَّلَهُ ۔ عَلٰى قَلْبِکَ
: یہ نازل کیا۔ آپ کے دل پر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالا
لِمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
وَهُدًى
: اور ہدایت
وَبُشْرٰى
: اور خوشخبری
لِلْمُؤْمِنِیْنَ
: ایمان والوں کے لئے
(آپ کہہ دیجئے ! جو کوئی جبرائیل کا مخالف ہے تو وہ جان لے کہ جبرائیل نے اس کلام کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، مطابق ان پیشگوئیوں کے جو اس کے پہلے سے موجود ہیں اور ہدایت ہے اور ایمان والوں کے لیے خوشخبری ہے
قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّـہٗ نَزَّلَـہٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ مُصَدِّقَا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ وَھُدًی وَّبُشْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ ۔ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّلّٰہِ وَمَلٰٓئِکَتِہٖ وِرُسُلِہٖ وَِجِبْرِیْلَ وَمِیْکٰلَ فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوٌّ لِّلْکٰفِرِیْنَ ۔ (آپ کہہ دیجئے ! جو کوئی جبرئیل کا مخالف ہے تو وہ جان لے کہ جبریل نے اس کلام کو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، مطابق ان پیشین گوئیوں کے جو اس کے پہلے سے موجود ہیں اور ہدایت ہے اور ایمان والوں کے لیے خوشخبری ہے۔ جو کوئی مخالف ہو اللہ کا، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا تو ایسے کافروں کا اللہ دشمن ہے) (البقرۃ : 97 تا 98) حضرت جبرائیل سے دشمنی کا سبب اس آیت کریمہ میں یہود کے بعض خیالات پر گرفت فرمائی گئی ہے۔ یوں تو وہ خیالات سراسر مضحکہ خیز ہیں لیکن چونکہ ان کا اثر دینی زندگی پر پڑتا اور اس سے ایمانی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے اس لیے اس پر شدت سے گرفت بھی فرمائی ہے اور جن جن باتوں پر اس کا اثر پڑسکتا تھا اسے بھی واضح فرمایا ہے۔ سب سے پہلے یہ بات ایک خاص انداز میں فرمائی گئی جس سے ضمنی طور پر یہ بات سمجھ میں آگئی کہ یہود حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے دشمنی رکھتے تھے اور جس کی کوئی بنیادی وجہ نہیں تھی بلکہ ان کے اپنے مفروضے تھے جنھیں انھوں نے دشمنی کا ذریعہ بنا لیا تھا۔ وہ نہ جانے یہ کیسے سمجھ بیٹھے کہ حضرت جبریل اللہ کے عظیم فرشتے تو ہیں لیکن ان کا کام قوموں پر عذاب لانا ہے۔ بنی اسرائیل پر جو بڑی بڑی مصیبتیں آئیں ان کے لانے والے یہی جبرائیل تھے یعنی انھیں جبرائیل کا فرشتہ ہونے کا اقرار تھا۔ لیکن اس بات سے انکار تھا کہ وہ وحی بھی لایا کرتے تھے۔ چناچہ جب ان کو یہ معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ پر وحی لانے والے حضرت جبرائیل ہیں تو انھوں نے کہا کہ ہم ایسی کتاب کو ماننے کے لیے تیار نہیں جس کے لانے والے حضرت جبرائیل ہوں کیونکہ یہ وہ فرشتہ ہے جو ہمیشہ ہم پر عذاب اور مصائب لے کر نازل ہوا ہے۔ بعض لوگوں کا گمان یہ تھا کہ وحی لانے والے اگرچہ جبرائیل ہی ہیں اور ہر پیغمبر پر وحی لے کر یہی نازل ہوتے رہے ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہی وہ فرشتہ ہے جو بنی اسرائیل کے مصائب کا سبب بنتارہا ہے۔ اس لیے معلوم ایسا ہوتا ہے کہ اسے وحی دے کر بھیجا تو بنی اسرائیل میں ہوگا لیکن وہ جان بوجھ کر بنی اسماعیل میں حضرت محمد ﷺ پر وحی لے کر پہنچ گیا۔ اس طرح قرآن کریم ان پر اترا اور وہ اللہ کے نبی ہوگئے۔ لیکن یہ سب کچھ یاتوغلطی سے ہوا اور یا اس فرشتے نے زیادتی کی اور ہمیں اس نبوت سے محروم کردیا۔ وجہ کچھ بھی ہو یہ ایک حقیقت ہے جو حدیث سے معلوم ہوتی ہے کہ یہ لوگ حضرت جبرائیل کو اپنا دشمن سمجھتے تھے اور جب عبداللہ بن صوریا کے پوچھنے پر آنحضرت نے فرمایا کہ جبرائیل مجھ پر قرآن لے کر آتے ہیں تو اس نے کہا کہ ہم ایسی کتاب کو ماننے کو تیار نہیں جو جبرائیل کے واسطے سے آتی ہے۔ کیونکہ یہ فرشتہ ہمارا دشمن ہے۔ ممکن ہے آپ کو اس بات پر تعجب ہو کہ اتنی بڑی حماقت بھی کوئی قوم کرسکتی ہے کہ وہ کسی فرشتہ کو اپنا دشمن سمجھ بیٹھے اور یا یہ سمجھے کہ وحی تو کسی اور پر آئی تھی فرشتہ غلطی سے کسی اور کے پاس لے گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ دشمنی اپنے عجیب و غریب رنگ رکھتی ہے جس طرح محبت اور دوستی کے مختلف رنگ ہیں اسی طرح دشمنی کا بھی کوئی ایک رنگ نہیں۔ دشمنی میں مبتلاہوکر بعض دفعہ افراد اور قومیں ایسے ایسے خیالات بنا لیتے ہیں، جن کی عام زندگی میں کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور عقل ان کو ماننے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوتی۔ لیکن ضد، حسد اور نسلی جنون اور فرقہ واریت کا بخار ایسی خطرناک چیزیں ہیں جو انسان کی عقل کو مائوف کردیتی ہیں۔ حضرت مجدد الف ثانی ( رح) نے اپنے رسالہ ” ردروافض “ میں ایک طائفہ غرابیہ کا ذکر کیا ہے، جو روافض کا ایک گروہ ہے۔ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد حضرت علی سے بہت مشابہت رکھتے تھے۔ اس مشابہت کے باعث یہ غلطی ہوئی کہ حضرت جبرائیل کو بھیجا تو گیا تھا حضرت علی کی طرف وحی دے کر لیکن وہ غلطی سے حضرت محمد ﷺ کے پاس چلے گئے اور نبوت ان کو دے دی۔ اسی غلطی کی وجہ سے وہ حضرت جبریل پر لعنت بھیجتے ہیں اسی سے ملتاجلتا رویہ بنی اسرائیل کا ہے۔ پروردگار نے قرآن کریم میں ان کے اس خیال پر مختلف وجوہ سے گرفت فرمائی ہے۔ سب سے پہلے یہ بات فرمائی کہ تم جانتے ہو کہ جبرائیل اللہ تعالیٰ کے ایک برگزیدہ فرشتے ہیں اور یہ بھی تم جانتے ہو کہ کوئی فرشتہ کبھی اللہ کے حکم سے نہ سرتابی کرتا ہے اور نہ کبھی اس کی تعمیل میں غلطی کا ارتکاب کرتا ہے۔ جب تم ان دونوں باتوں کو تسلیم کرتے ہو تو تم نے یہ کیسے تصور کرلیا کہ جبرائیل غلطی سے یا اپنی مرضی سے کسی کے پاس وحی لے کر چلے گئے ہوں گے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے فَاِنَّہٗ نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ اللّٰہِ ” حضرت جبریل نے اس قرآن کو اللہ کے حکم سے آپ یعنی محمد رسول اللہ ﷺ کے دل پر اتارا “ اب اگر تم یہ معلوم ہونے کے بعد بھی کہ قرآن کریم کا حضور پر اترنا اللہ کے حکم سے ہے، جبرائیل سے دشمنی کرتے ہو تو پھر یہ دشمنی جبرائیل سے نہیں بلکہ اللہ سے ہے، کیونکہ جبرائیل تو اللہ کے حکم کے پابند ہیں انھیں جو حکم ملے گا اس کی تعمیل کے سوا وہ کچھ کر ہی نہیں سکتے۔ تمہیں اگر دشمنی کرنی ہے تو اللہ سے کرو لیکن یہ یاد رکھو کہ اللہ سے دشمنی کا انجام کیا ہوتا ہے۔ قرآن کی صفات اس کے بعد قرآن کریم کی چند صفات بیان کی گئی ہیں تاکہ یہود کو اگر سوچنے کی توفیق ملے تو وہ اندازہ کرسکیں کہ قرآن کریم کو قبول نہ کرنا کن نعمتوں سے محروم ہونے کے مترادف ہے۔ اس کی پہلی صفت یہ ہے کہ تورات اور انجیل میں آنحضرت ﷺ اور قرآن کریم کی جو صفات بیان کی گئی ہیں، آنحضرت اور قرآن کریم اس کے مصداق بن کر آئے ہیں۔ جس سے اگر ایک طرف یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ دونوں اللہ کی جانب سے ہیں اور برحق ہیں اسی طرح یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ تورات اور انجیل نے ان کے بارے میں جو صفات اور علامات بیان کی تھیں وہ بالکل صحیح تھیں۔ ان کے مصداق کے سامنے آجانے کے بعد اب ان کی صداقت میں کوئی شبہ باقی نہیں رہا۔ اس طرح سے ان کتابوں کی عظمت اور اہل کتاب کی عزت میں بدرجہا اضافہ ہوگیا اب اگر تم قرآن کریم کو ماننے سے انکار کرتے ہو حالانکہ یہ قرآن کریم جیسا کہ عرض کیا گیا ہے کہ تورات اور انجیل کی بیان کردہ صفات کے مطابق ہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم نے اپنی کتابوں کو ماننے سے انکار کردیا تمہارے اس انکار سے نہ تو ان کتابوں کی صداقت میں کوئی فرق آئے گا اور نہ قرآن کریم اور آنحضرت کی حقانیت میں۔ البتہ تمہارے بارے میں یہ بات ثابت ہوجائے گی کہ تم جھوٹے لوگ ہو اور دینی معاملات میں صرف تمہارا رویہ ہی غلط نہیں بلکہ تم لوگوں کو فریب بھی دیتے ہو۔ دوسری صفت یہاں قرآن کریم کی بیان کی گئی ہے، ھدًی یعنی ” ہدایت “۔ یہ قرآن کریم ہدایت بن کر آیا ہے۔ دنیا کی ہدایت کے لیے ہر دور میں وقت کی ضرورت کے مطابق اللہ تعالیٰ اپنی کتابیں نازل فرماتارہا ہے تاکہ لوگوں کو زندگی گزارنے کے لیے رہنمائی میسر آئے اور وہ قیامت کے دن یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمیں تو بتایا ہی نہیں گیا تھا کہ زندگی گزارنے کا وہ کون سا طریقہ ہے جس سے تمہیں دنیوی واخروی کامیابیاں مل سکتی ہیں اور تمہارا خدا تم سے خوش ہوسکتا ہے۔ آج کے دور کی ضرورت کے لیے اور قیامت تک کے لیے اللہ تعالیٰ نوعِ انسانی کو جو ہدایت دینا چاہتا ہے وہ اس نے قرآن کی شکل میں بھیج دی ہے۔ اب اگر تم اس کا انکار کرتے ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم دنیا کو اللہ کی ہدایت سے محروم رکھنا چاہتے ہو۔ سوچ لو اس کا انجام کیا ہوگا۔ تیسری صفت بیان فرمائی کہ قرآن کریم بشریٰ ، یعنی بشارت ہے۔ ان لوگوں کے لیے جو اس پر یقین لاکر اس کی ہدایت کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ ایسی کتاب کے انکار کا نتیجہ یہ ہوگا کہ انسان بالآخر اس بشارت اور خوشخبری سے محروم رہ جائے گا۔ اس نقصان کا اندازہ وہی شخص اور وہی قوم کرسکتی ہے جسے اللہ کے سامنے جواب دہی کا احساس ہو۔ دوسری آیت کریمہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہود کو اندازہ نہیں کہ حضرت جبرائیل کی مخالفت کے منطقی نتائج کیا ہیں اور انھیں اس کا بھی احساس نہیں کہ کل کو اس کی سزا کیا ملنے والی ہے۔ نتائج کے حوالے سے فرمایا گیا ہے کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جبرائیل کی مخالفت صرف جبرائیل کی مخالفت نہیں اس کا سب سے خطرناک نتیجہ تو یہ ہے کہ وہ اللہ کی مخالفت ہے کیونکہ جبریل جس کسی پر بھی وحی لے کر اترتے ہیں اللہ کے حکم سے لے کر اترتے ہیں۔ اس طرح سے وہ اللہ کے نمائندہ ہیں۔ اب کوئی شخص اگر حضرت جبرائیل کی مخالفت کرتا ہے تو وہ حضرت جبرائیل کی ذات کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ وہ اللہ کے نمائندہ کی مخالفت کرتا ہے اور اللہ کے نمائندہ کی مخالفت اللہ کی مخالفت ہے۔ دنیا کا کوئی حکمران کبھی اپنے قاصد کی توہین یا اس کی ایذا رسانی کو برداشت نہیں کرتا۔ تاریخ شاہد ہے کہ قاصدوں کے قتل پر بڑی بڑی جنگیں برپا ہوچکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے قاصد کی توہین اور اس کی مخالفت کو اپنی مخالفت قرار دے کر آیت کے آخری لفظ میں واضح کردیا کہ اللہ کے نزدیک یہ کفر اور بغاوت ہے اور اس کا انجام ہر سوچنے والے پر واضح ہے۔ مزید فرمایا کہ جبریل کی مخالفت اور دشمنی، صرف جبرائیل سے دشمنی نہیں یہ تمام فرشتوں اور تمام رسولوں سے دشمنی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں میں کامل ہم آہنگی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات منبع رشد و ہدایت ہے۔ فرشتے اس ہدایت کے قاصد اور رسول اس کے پیکر، مبلغ اور منفذ ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کا انکار بھی تمام کا انکار ہے جو درجہ بدرجہ اللہ کی ذات تک پہنچتا ہے۔ آیت کے آخر میں جبریل کے ساتھ میکائیل کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ جبرائیل سے دشمنی یوں تو سارے فرشتوں سے دشمنی ہے لیکن عام کے بعد خاص کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میکائیل سے بھی دشمنی ہے۔ ان کا نام بطور خاص اس لیے لیا گیا کہ یہود حضرت میکائیل سے عقیدت اور محبت رکھتے تھے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ یہ فرشتہ ہمیشہ ہمارا ہمدرد اور خیرخواہ رہا ہے۔ اس لیے ان کا نام لے کر فرمایا کہ جبریل سے دشمنی کا نتیجہ یہ ہے کہ میکائیل سے بھی تمہارا کوئی رشتہ نہیں۔ دشمنی چاہے جبرائیل سے کرویامیکائیل سے یہ سب سے دشمنی کے مترادف ہے، جو بالآخر اللہ سے دشمنی پر منتج ہوتی ہے اور یہ کفر ہے اور اللہ تعالیٰ چونکہ کافروں کا دشمن ہے اس لیے تم نے جبرائیل کی مخالفت سے اس کی دشمنی کو دعوت دی ہے۔ غور کرو ! اللہ کی دشمنی کا انجام کیا ہوگا ؟
Top