Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 110
اِنَّهٗ یَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَ یَعْلَمُ مَا تَكْتُمُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے الْجَهْرَ : پکارنا مِنَ الْقَوْلِ : بات کو وَيَعْلَمُ : اور جانتا ہے مَا تَكْتُمُوْنَ : جو تم چھپاتے ہو
بیشک وہ جانتا ہے جو بات تم بلند آواز سے کہتے ہو اور جانتا ہے جو تم اپنے دل میں چھپاتے ہو۔
اِنَّـہٗ یَعْلَمُ الْجَھْرَمِنَ الْقَوْلِ وَیَعْلَمُ مَا تَکْتُمُوْنَ ۔ (الانبیاء : 110) (بیشک وہ جانتا ہے جو بات تم بلند آواز سے کہتے ہو اور جانتا ہے جو تم اپنے دل میں چھپاتے ہو۔ ) مشرکینِ مکہ بار بار آپ ﷺ سے کبھی عذاب کا مطالبہ کرتے اور کبھی قیامت کی بحث چھیڑتے کہ اگر اس قیامت کو آنا ہی ہے تو وہ اب تک آکیوں نہیں پائی، آخر اس کا جہاز کہاں لنگرانداز ہوگیا ہے۔ وہ اس طرح کے سوالات کرتے ہوئے یہ تأثر دینے کی کوشش کرتے تھے کہ عذاب یا قیامت کی تاخیر کے باعث ہم آج تک نعمت ایمان سے محروم ہیں۔ اگر ہمیں معلوم ہوجاتا کہ وہ واقعی ہمارے سر پر پہنچ گئے ہیں تو ہم ضرور ایمان لے آتے۔ نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ تمہارے مطالبے کی حقیقت کیا ہے ؟ اور تم اس طرح کی باتیں کن تحفظات کے تحت کررہے ہو ؟ اور تمہارے ارادے اور خفیہ منصوبوں میں کیا محرکات کارفرما ہیں ؟ ان میں سے کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں۔ جو بات تم الفاظ کا جامہ پہنا کر کہتے ہو یا بلند آہنگی سے کہتے ہو، ان میں سے ہر بات اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ تم اگر کسی بات کو چھپاتے ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے علم سے نہیں چھپ سکتی، وہ تمہارے ظاہر و باطن سے واقف ہے۔
Top