Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 24
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ١ۚ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِیَ وَ ذِكْرُ مَنْ قَبْلِیْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ١ۙ الْحَقَّ فَهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیے ہیں مِنْ دُوْنِهٖٓ : اللہ کے سوائے اٰلِهَةً : اور معبود قُلْ : فرمادیں هَاتُوْا : لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل ھٰذَا ذِكْرُ : یہ کتاب مَنْ : جو مَّعِيَ : میرے ساتھ وَذِكْرُ : اور کتاب مَنْ قَبْلِيْ : جو مجھ سے پہلے بَلْ : بلکہ (البتہ) اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے ہیں الْحَقَّ : حق فَهُمْ : پس وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کیا انھوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، اے پیغمبر ان سے کہئے کہ اپنی دلیل پیش کرو، یہ قرآن جو نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو میرے ساتھ ہیں اور ان لوگوں کی بھی جو مجھ سے پہلے ہوئے بلکہ ان میں سے اکثر حق سے بیخبر ہیں، اس لیے وہ اس سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِـہٖٓ اٰلِھَۃً ط قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ ج ھٰذَا ذِکْرُ مَنْ مَّعِیَ وَذِکْرُ مَنْ قَبْلِیْ ط بَلْ اَکْثَرُھُمْ لاَ یَعْلَمُوْنَ لا الْحَقَّ فَھُمْ مُّعْرِضُوْنَ ۔ (الانبیاء : 24) (کیا انھوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں، اے پیغمبر ان سے کہئے کہ اپنی دلیل پیش کرو، یہ قرآن جو نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو میرے ساتھ ہیں اور ان لوگوں کی بھی جو مجھ سے پہلے ہوئے بلکہ ان میں سے اکثر حق سے بیخبر ہیں، اس لیے وہ اس سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ ) شرک کی تردید میں ایک نقلی دلیل شرک کی تردید میں عقلی دلائل دینے کے بعد ایک نقلی دلیل پیش کی جارہی ہے۔ اور اس کا انداز یہ اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے جرم کو باردگر ذکر فرمایا گیا ہے کہ باوجود یکہ عقل کی اپیل تو بالکل واضح ہے۔ لیکن ان مشرکین کا حال یہ ہے کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کئی اور اِلٰہ بنا رکھے ہیں۔ اس لیے بجائے اصرار کرنے کے ہم انھیں سے سوال کے اندار میں ایک نقلی دلیل پیش کررہے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ یہ قرآن کریم جس میں نہایت دیانت و امانت کے ساتھ گزشتہ انبیائے کرام کی تعلیم بھی موجود ہے اور اس امت کے لیے تاقیامت آخری سند بن کر نازل ہوا ہے۔ اس قرآن کریم کو دیکھ لو اور مزید یہ کہ اس سے پہلے نازل ہونے والی کتابیں جو تمہارے ہاتھوں میں ہیں انھیں دیکھ لو پھر ہمیں بتائو کہ کیا ان کتابوں میں تم نے کہیں بھی توحید کیخلاف اور شرک کے اثبات میں کوئی ایک جملہ بھی پڑھا ہے۔ کہیں پروردگار نے کسی علاقے کی الوہیت کسی اور شخص کو تفویض کی ہے یا کسی کو ایسی صفات عطا کی ہیں جن سے الوہیت لازم آتی ہو۔ اگر کوئی ایسی چیز ہے تو اسے پیش کرو۔ ظاہر ہے کہ اس کے جواب میں سناٹا رہا۔ ہر طرح کی باتیں بنانے والے جواب دینے سے عاجز رہے، تو تب پروردگار نے خود فرمایا کہ جہاں تک اہل عرب کا تعلق ہے ان لوگوں کا شرک کے حق میں آستینیں چڑھانا اور توحید کی دعوت دینے والوں کے مقابلے میں سینہ سپر ہونا اس لیے نہیں کہ ان کے پاس کوئی دلیل موجود ہے بلکہ اس لیے ہے کہ یہ لوگ حق اور صحیح بات سے بالکل بیخبر ہیں۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ ان کا اصل مرض جہالت ہے لیکن یہ جہالت کو علم اور بےدانشی کو دانش سمجھ بیٹھے ہیں۔ اس لیے نہ صرف اپنی بات پہ اڑے ہوئے ہیں بلکہ آنحضرت ﷺ کی دعوت سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔
Top