Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 32
وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا١ۖۚ وَّ هُمْ عَنْ اٰیٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا السَّمَآءَ : آسمان سَقْفًا : ایک چھت مَّحْفُوْظًا : محفوظ وَّهُمْ : اور وہ عَنْ : سے اٰيٰتِهَا : اس کی نشانیاں مُعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا اور وہ لوگ اس کی نشانیوں سے روگردانی کیے ہوئے ہیں
وَجَعَلْنَا السَّمَـآئَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا صلے ج وَّھُمْ عَنْ اٰیٰـتِھَا مُعْرِضُوْنَ ۔ (الانبیاء : 32) (اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا اور وہ لوگ اس کی نشانیوں سے روگردانی کیے ہوئے ہیں۔ ) آسمان کی نشانیوں کی طرف اشارہ اسی سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ معجزات طلب کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ اس ناپیداکنار سقف نیلگوں کو کیوں نہیں دیکھتے جس کی وسعت کا عالم یہ ہے کہ آج تک انسانی پیمانے اسے ناپ نہیں سکے اور جس کی بلندی کا حال یہ ہے کہ انسان اسے دیکھتا ہے لیکن آج تک وہاں تک رسائی حاصل نہیں کرسکا۔ اور یہ بھی معلوم نہیں کرسکا کہ یہ چھت کب بنائی گئی لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس کی تمام تر قدامت کے باوجود کہیں کہنگی کے اثرات نظر نہیں آتے۔ اس کی بناوٹ میں کسی معمولی خلل کی نشاندہی نہیں کی جاسکی۔ انسان کی ساری کاوشیں اس میں کسی شگاف کو آج تک دیکھنے سے عاجز ہیں۔ ایسی مضبوط چھت جو ہماری حدِنظر بلکہ حد تصور سے ماورا اور ہر طرح کے شگاف اور ہر قسم کی دراڑ سے محفوظ ہے۔ اس قابل نہیں کہ انسان اسے دیکھ کر اس کے خالق کی عظمت کا اعتراف کرے اور یہ سوچنے کی زحمت کرے کہ ہمارے سروں پر یہ تنی ہوئی چھت جس طرح ہر عیب سے مبرا معلوم ہوتی ہے کیا اس کا بنانے والا ہر طرح کی کمزوری، ہر قسم کے عیب اور ہر قسم کی شرکت سے منزہ نہیں ہوگا۔ قرآن کریم نے اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اَفَلَمْ یَنْظُرُوْٓا اِلَی السَّمَـآئِ فَوْقَھُمْ کَیْفَ بَنَیْنَـٰـھَا وَزَیَّـنّٰـھَا وَمَا لَھَا مِنْ فُرُوْجٍ ۔ (ق۔ 6) (کیا انھوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف توجہ نہیں کی ؟ ہم نے اس کو کیسا بنایا اور کس طرح اس کو زینت دی اور کہیں اس میں دراڑ اور کوئی شگاف نہیں۔ ) اَلَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا۔ مَاتَرٰی فِیْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفَاوُتٍط فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَرٰی مِنْ فُطُوْر۔ ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ اِلَیْکَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّھُوَ حَسِیْرٌ۔ (الملک : 2۔ 4) (وہ ذات جس نے پیدا کیے سات آسمان تہ بہ تہ، تم خدائے رحمن کی اس صنعت گری میں کوئی نقص نہیں پاسکتے، پس نگاہ دوڑائو، کیا تم کوئی خلل دیکھتے ہو ؟ پھر دوبارہ نگاہ دوڑائو، تمہاری نگاہ ناکام اور تھک ہار کر واپس آجائے گی لیکن وہ کوئی خلل نہ پاسکے گی۔ )
Top