Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 43
اَمْ لَهُمْ اٰلِهَةٌ تَمْنَعُهُمْ مِّنْ دُوْنِنَا١ؕ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَ اَنْفُسِهِمْ وَ لَا هُمْ مِّنَّا یُصْحَبُوْنَ
اَمْ : کیا لَهُمْ : ان کے لیے اٰلِهَةٌ : کچھ معبود تَمْنَعُهُمْ : انہیں بچاتے ہیں مِّنْ دُوْنِنَا : ہمارے سوا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : وہ سکت نہیں رکھتے نَصْرَ : مدد اَنْفُسِهِمْ : اپنے آپ وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ مِّنَّا : ہم سے يُصْحَبُوْنَ : وہ ساتھی پائیں گے
کیا ان کے ہمارے سوا اور خدا بھی ہیں، جو انھیں بچا لیں گے، وہ جھوٹے معبود تو خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے اور نہ انھیں ہماری تائید میسر ہوگی۔
اَمْ لَہُمْ اٰلِھَۃٌ تَمْنَعُھُمْ مِّنْ دُوْنَنِا ط لاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَ اَنْفُسِھِمْ وَلاَ ھُمْ مِّنَا یُصْحَبُوْنَ ۔ (الانبیاء : 43) (کیا ان کے ہمارے سوا اور خدا بھی ہیں، جو انھیں بچا لیں گے، وہ جھوٹے معبود تو خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے اور نہ انھیں ہماری تائید میسر ہوگی۔ ) ایک غلط فہمی کا ازالہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے والا یقینا انھیں کوئی نہیں لیکن ایک غلط فہمی ہے جو ہمیشہ انھیں سہارا دیتی ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جس لات و منات اور عزیٰ وہبل کو ہم نے آج تک پکارا اور ان کی قربانیاں دی ہیں اور ہمیشہ ان کے نام کے چڑھاوے چڑھائے ہیں ان کے خیال میں یہ محض پتھر کی تراشیدہ مورتیاں نہیں بلکہ ان کے پیچھے زندہ شخصیتیں ہیں جن سے عقیدت کے باعث لوگوں نے ان کے مجسمے تراش لیے۔ اسی طرح برسوں ہم نے فرشتوں کو اپنا معبود بنا کر پوجا ہے اور ان سے استمداد کی ہے اور بعض ایسے قبیلے بھی تھے جو بعض جنات کو اپنا معبود سمجھتے تھے۔ زندگی بھر ان کی پوجا پاٹ صرف اسی لیے تو کی ہے کہ جس طرح انھوں نے ہمیشہ ہماری دنیا میں مدد کی اسی طرح وہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بھی بچائیں گے۔ یہ وہ غلط فہمی ہے جو ہمیشہ اہل عرب کو اپنے کفر و شرک کے رویئے میں سہارا دیتی تھی۔ پروردگار ان کی غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ نادانو ! جن پر تم نے تکیہ کر رکھا ہے یہ تو اس قابل بھی نہیں کہ اپنی کوئی مدد کرسکیں، تمہاری مدد کیا کریں گے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سوال کے لیے کٹہڑے میں کھڑے کیے جائیں کہ کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ تمہارے مرنے کے بعد تمہاری پوجا کریں۔ البتہ ! وہ ایک صورت میں کسی حد تک تمہاری مدد کرسکتے ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ وہ یہ بھی نہیں کر پائیں گے۔ وہ صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اجازت دے دے کہ تم فلاں فلاں کی شفاعت کرسکتے ہو، ان کے لیے میری تائید و نصرت تمہیں حاصل ہے لیکن یہ اعزاز اللہ تعالیٰ صرف اپنے مقرب بندوں کو دے گا جنھوں نے دنیا کی اصلاح کے لیے کوششیں کیں۔ ان نام نہاد معبودوں کو نہیں دے گا۔ اس کے علاوہ اور کوئی صورت ممکن نہیں کہ کوئی ذات کسی کے کام آسکے۔ علامہ پانی پتی ( رح) آیت کے اس جملہ کی وضاحت کرتے ہوئے جو کچھ ارشاد فرماتے ہیں اس سے ہماری گزارش کی تائید ہوتی ہے۔ ان کا ارشاد ہے کہ ولایصحبھم منا نصر کمایصحب لمن یشفع عصاۃ المومنین من النبیین والملائکۃ والصالحین ” یعنی انبیاء، ملائکہ اور اولیاء کرام جو گناہگار مومنوں کی شفاعت کریں گے انھیں تو تائیدِ الٰہی اور نصرت ربانی حاصل ہوگی، لیکن کفار کے جھوٹے خدا اس سے بھی محروم ہوں گے۔ “ (مظہری)
Top