Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 50
وَ هٰذَا ذِكْرٌ مُّبٰرَكٌ اَنْزَلْنٰهُ١ؕ اَفَاَنْتُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ۠   ۧ
وَھٰذَا : اور یہ ذِكْرٌ : نصیحت مُّبٰرَكٌ : بابرکت اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا اَفَاَنْتُمْ : تو کیا تم لَهٗ : اس کے مُنْكِرُوْنَ : منکر (جمع)
اور یہ بھی ایک بابرکت یاددہانی ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے تو کیا تم اس کو قبول کرنے سے انکاری ہو۔
وَھٰذَا ذِکْرٌ مُّبٰرَکٌ اَنْزَلْنٰـہُ ط اَفَاَنْـتُمْ لَـہٗ مُنْکِرُوْنَ ۔ (الانبیاء : 50) (اور یہ بھی ایک بابرکت یاددہانی ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے تو کیا تم اس کو قبول کرنے سے انکاری ہو۔ ) قرآن بابرکت کتاب، اس کا انکار محرومی ہے جس طرح ہم نے تورات اور دیگر آسمانی کتابوں کو اتارا تھا اسی طرح ہم نے قرآن کو بھی نازل کیا ہے۔ جس طرح سابقہ آسمانی کتابیں اپنے ساتھ برکتیں لے کر نازل ہوئی تھیں اسی طرح یہ کتاب بھی برکات و حسنات کا منبع ہے۔ جس گھر میں پڑھی جائے گی وہاں اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے گا۔ جس دل میں اترے گی وہ دل روشن ہوجائے گا۔ جس ملک میں نافذ کی جائے گی اس ملک پر شب و روز رحمتیں اور برکتیں برسیں گی۔ اور تاریخ کے مختلف ادوار میں جب بھی قرآن کریم کو حقیقی معنوں میں اپنا رہنما بنایا گیا اور وہ جس مقصد کو لے کر آئی ہے مسلمانوں نے اسے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تو اللہ تعالیٰ نے وہ برکتیں عطا فرمائیں جس کا تصور بھی آج شاید مشکل ہو۔ قریش کو مخاطب کرکے فرمایا گیا ہے کہ کیا تم ایسی بابرکت کتاب کو ماننے سے انکار کررہے ہو۔ سوچ لو کہ پہلی معذب قوموں نے جب اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل ہونے والی کتابوں اور مبعوث ہونے والے رسولوں کا انکار کیا تو وہ کس عبرتناک انجام کو پہنچیں۔ ان کی تاریخ تمہارے سامنے ہے، تم اپنے تجارتی اسفار میں ان کے کھنڈرات سے گزرتے ہو۔ تو کیا قرآن کریم کا انکار کرکے تم اس تباہی سے محفوظ رہو گے ؟
Top