Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 57
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
اور اللہ کی قسم میں تمہارے ان بتوں کے ساتھ ایک تدبیر کروں گا اس کے بعد کہ تم یہاں سے پیٹھ پھیرتے ہوئے چلے جائو گے۔
وَتَاللّٰہِ لَاَکِیْدَنَّ اَصْنَامَکُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ ۔ (الانبیاء : 57) (اور اللہ کی قسم میں تمہارے ان بتوں کے ساتھ ایک تدبیر کروں گا اس کے بعد کہ تم یہاں سے پیٹھ پھیرتے ہوئے چلے جاؤ گے۔ ) کَیْد… خفیہ تدبیر کو کہتے ہیں۔ یعنی مخالف کیخلاف اسے نقصان پہنچانے کے لیے اس طرح اقدام کرنا کہ وہ اس سے باخبر نہ ہوسکے۔ جوہری لکھتے ہیں کُلُّ شَیْ ئٍ تُعَالِجُہٗ اَنْتَ تَکِیْدُہٗ ۔ کسی چیز کے متعلق برا ارادہ کرنے کو بھی کید کہتے ہیں۔ کَادَ اَیْ اَرَادَہٗ بِسُوْئٍ (المنجد) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا اچھوتا اندازِ تبلیغ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بت خانے کے اندر یا باہر لوگوں کو توحید کی تلقین اور بت پرستی پر نکیر فرما رہے تھے لیکن لوگ بتوں کی عصبیت میں اندھا ہونے کے باعث آپ ( علیہ السلام) کی بات قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ تب آپ ( علیہ السلام) نے اپنے دل میں یا دبی زبان میں یا کسی حد تک لوگوں کو سنا کر یہ بات کہی کہ میں تمہارے بتوں کے ساتھ ایسی تدبیر کروں گا کہ جس سے تمہیں بتوں کی بےبضاعتی، ناطاقتی اور بےبسی کا اندازہ ہوجائے گا اور پھر میں تم سے پوچھوں گا کہ کیا خدا ایسا بےبس اور ایسا گیا گزرا ہوتا ہے۔ میں تمہیں جس خدا کی طرف دعوت دے رہا ہوں وہ ساری کائنات کا خالق ومالک اور سب کا رزق رساں ہے اور تم اس کے مقابلے میں جن بتوں کی پوجا کررہے ہو اور ان کو خدا سمجھتے ہو ان کی بےبسی کا وہ عالم ہے جو تمہارے سامنے ہے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ میں یہ سب کچھ اس وقت کروں گا جب تم یہاں سے جا چکے ہو گے۔ اس کے دو مطلب ہیں۔ ایک مطلب تو یہ ہے کہ اب جبکہ میں بت خانے میں تمہارے ساتھ کھڑا ہوں جب تم پوجا پاٹ سے فارغ ہو کر یہاں سے نکل جاؤ گے تو میں رات کے کسی حصے میں آکر وہ کچھ کروں گا جسے یہاں ” کید “ سے تعبیر کیا گیا ہے اور یا مطلب یہ ہے کہ عنقریب تمہارا ایک تہوار آنے والا ہے۔ تم اپنے بت خانے کے پجاریوں سمیت تہوار منانے کے لیے چلے جاؤ گے اور پھر شام کو کہیں لوٹ کے آئو گے۔ تمہارا بت خانہ کسی مجاور اور کسی محافظ کے بغیر کھلا پڑا ہوگا تو میں اس موقع سے فائدہ اٹھا کر تمہارے بت خانے میں جاؤں گا اور وہاں وہ کچھ کروں گا جو میں کرنا چاہتا ہوں۔
Top