Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 7
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ فَسْئَلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے قَبْلَكَ : تم سے پہلے اِلَّا : مگر رِجَالًا : مرد نُّوْحِيْٓ : ہم وحی بھیجتے تھے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَسْئَلُوْٓا : پس پوچھ لو اَهْلَ الذِّكْرِ : یاد رکھنے والے اِنْ : مگر كُنْتُمْ : تم ہو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور آپ ﷺ سے پہلے ہم نے رسول بنا کر نہیں بھیجا مگر مردوں کو، جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے، تو تم اہل علم سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے۔
وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ اِلاَّ رِجَالاً نُّوْحِیْٓ اِلَیْھِمْ فَسْئَلُوْٓا اَھْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ۔ (الانبیاء : 7) (اور آپ ﷺ سے پہلے ہم نے رسول بنا کر نہیں بھیجا مگر مردوں کو، جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے، تو تم اہل علم سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے۔ ) آپ ﷺ کے بشر ہونے میں حکمت اوپر آیت نمبر 3 میں مخالفین کا یہ اعتراض نقل کیا گیا ہے کہ یہ شخص جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے یہ تو تمہاری طرح ایک بشر ہے، بشر نبی نہیں ہوسکتا تو یہ کیسے نبی ہوگیا۔ اس آیت کریمہ میں اس کا جواب دیا گیا ہے کہ ہم نے اس سے پہلے جتنے بھی رسول بھیجے ہیں وہ سب انسان، بشر بلکہ مرد تھے۔ کسی اور مخلوق میں سے ہم نے کبھی کوئی رسول نہیں بھیجا، کیونکہ ہر صاحب عقل جانتا ہے کہ افادہ اور استفادہ صرف ہم جنس سے ہوسکتا ہے، غیرجنس سے نہیں۔ فرشتے کو نہ بھوک لگتی ہے نہ پیاس، نہ وہ بیمار پڑتا ہے نہ زخمی ہوتا ہے، نہ اس کے اندر احساسات ہیں نہ انفعالات، نہ اس کی خواہشات ہیں نہ عزائم، جبکہ انسان ان تمام قوتوں کا مرقع ہے تو اگر فرشتہ نبی بن کر آتا تو اس کی زندگی سے انسانی زندگی کو کیا فائدہ پہنچتا اور وہ انسانوں کے لیے کیسے اسوہ ثابت ہوتا۔ اس لیے اس اعتراض میں کوئی وزن نہیں، یہ خلاف عقل بھی ہے اور خلاف نقل بھی۔ تاریخی حوالے کے طور پر یہ فرمایا گیا کہ اے اہل مکہ ! اگر تم ان دلائل سے مطمئن نہیں ہوتے ہو تو پھر تم ان لوگوں سے پوچھ لو جو اس وقت اسلام دشمنی میں تمہارے پشت پناہ بنے ہوئے ہیں، یعنی اہل کتاب۔ اور مدینے میں جو مکہ سے بہت دور نہیں تھا چونکہ صرف یہود ہی آباد تھے اس لیے یہاں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی طرف اشارہ ہے کہ تم ان کی پٹی پڑھانے سے آنحضرت ﷺ پر اعتراضات کرتے ہو۔ اس لحاظ سے وہ تمہارے معین اور مددگار ہیں۔ انھیں اہل ذکر اس لیے فرمایا گیا کہ وہ ہزار کوتاہیوں کے باوجود اپنے پاس اللہ تعالیٰ کی کتاب رکھتے تھے۔ ان کا ایمان و عمل چاہے کیسے ہی بگاڑ کا شکار ہوا ہو کتاب کی موجودگی کی وجہ سے وہ دین کی بنیادی باتوں سے واقف تھے۔ انبیاء کی تاریخ ان کے سامنے تھی بالخصوص بنی اسرائیل میں آنے والے مشہور انبیاء کو وہ خوب جانتے تھے۔ اس لیے ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ تم امی ہونے کی وجہ سے اگر ان باتوں کو نہیں جانتے ہو تو ان جاننے والوں اور علم رکھنے والوں سے پوچھ لو کہ اس سے پہلے جو نبی آئے ہیں کیا وہ بشر تھے یا کچھ اور تھے۔ ان سے پوچھو کہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون کیا تھے حضرت دائود اور حضرت سلیمان کس جنس سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ اسلام دشمنی کے باوجود اتنے گئے گزرے تو نہیں کہ تاریخ دشمنی پر اتر آئیں۔ وہ یقینا تمہیں بتائیں گے کہ وہ سب بشر تھے۔ تو پھر آنحضرت ﷺ کے بشر ہونے پر تمہیں اعتراض کیوں ہے۔
Top