Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 93
وَ تَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ١ؕ كُلٌّ اِلَیْنَا رٰجِعُوْنَ۠   ۧ
وَتَقَطَّعُوْٓا : اور ٹکڑے ٹکڑے کرلیا انہوں نے اَمْرَهُمْ : اپنا کام (دین) بَيْنَهُمْ : باہم كُلٌّ : سب اِلَيْنَا : ہماری طرف رٰجِعُوْنَ : رجوع کرنے والے
(اور انھوں نے اپنا دین پارہ پارہ کر ڈالا، ہر ایک کو ہماری ہی طرف لوٹنا ہے۔
وَتَقَطَّعُوْٓا اَمْرَھُمْ بَیْنَہُمْ ط کُلٌّ اِلَیْنَا رٰجِعُوْنَ ۔ (الانبیاء : 93) (اور انھوں نے اپنا دین پارہ پارہ کر ڈالا، ہر ایک کو ہماری ہی طرف لوٹنا ہے۔ ) دین میں اختلاف کرنے والوں کو تنبیہ مختلف مذاہب اور مختلف گروہ لوگوں کے باہمی بگاڑ کا نتیجہ ہیں۔ لوگوں نے دین میں نئی نئی بدعتیں ایجاد کیں اور ہر گروہ نے اپنی خواہشات کو دین میں داخل کردیا۔ اس طرح سے دین کو پارہ پارہ اور ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ نبی آخرالزماں ﷺ کی تشریف آوری کے بعد نوع انسانی کے لیے ازسرنو ایک بنیاد فراہم کردی گئی ہے۔ دین کو کامل کردیا گیا ہے، تمام شریعتوں کو جامع اور کامل شکل میں ایک شریعت کی صورت میں ڈھال دیا گیا ہے۔ اسے قبول کرکے اپنی متاع گم گشتہ کو حاصل کیا جاسکتا ہے اور اگر آج بھی مخالفت کرنے والے اس نعمت کی قدر کرنے پر آمادہ نہ ہوئے تو انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ انھیں بہرصورت ہمارے پاس آنا ہے۔ پھر انھیں ایک ایک بات کا جواب دینا پڑے گا۔
Top