Ruh-ul-Quran - Al-Hajj : 51
وَ الَّذِیْنَ سَعَوْا فِیْۤ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ
وَ : اور الَّذِيْنَ سَعَوْا : جن لوگوں نے کوشش کی فِيْٓ : میں اٰيٰتِنَا : ہماری آیات مُعٰجِزِيْنَ : عاجز کرنے (ہرانے) اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ : دوزخ والے
اور جو لوگ کوشش کرتے رہے ہماری آیتوں (کی تردید) میں اس خیال سے کہ وہ ہمیں ہرا دیں گے وہی دوزخ والے ہیں۔
وَالَّذِیْنَ سَعَوْافِیْٓ اٰیٰتِنَا مُعٰجِزِیْنَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ ۔ (الحج : 51) (اور جو لوگ کوشش کرتے رہے ہماری آیتوں (کی تردید) میں اس خیال سے کہ وہ ہمیں ہرا دیں گے وہی دوزخ والے ہیں۔ ) معاندین کو مکمل انذار قریش اور اہل مکہ کو مکمل طور پر انذار کرتے ہوئے فرمایا کہ تم میں سے جو لوگ بھی شب وروز اس کام میں مصروف ہیں کہ وہ اللہ کے دین کی دعوت کو آگے بڑھنے سے روک دیں اور جو لوگ ایمان لاچکے ہیں انھیں اس حد تک ہراساں کردیں کہ وہ اسلام چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں اور آنحضرت ﷺ جب لوگوں کے سامنے اللہ کا دین پیش کرنے کے لیے نکلیں تو قدم قدم پر ان کا تعاقب کریں اور ہر شخص کے ذہن میں ان کے بارے میں بدگمانی پیدا کریں اور جب وہ لوگون کو قرآن کریم پڑھ کر سنائیں تو شور مچادیں تاکہ لوگ قرآن کریم کی آواز سننے نہ پائیں اور ان کے پیش نظر مقصد صرف یہ ہو کہ وہ اللہ کے دین کی تبلیغ و دعوت کو ناکام کردیں اور لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں کہ اب اس دعوت کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں کیونکہ یہ ہر طرف سے مخالفت کے طوفان میں اس طرح گھر گئی ہے جس سے اس کے بچ نکلنے کے امکانات بہت ہی محدود ہوگئے ہیں۔ ایسے لوگوں کو انذار کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو جہنم میں پھینکے جائیں گے۔ یہاں ان کی سرمستیاں ان کی سوچ کی راہ میں حائل ہوگئی ہیں اور وہ اپنے انجام سے متعلق بالکل بیخبر ہو کر رہ گئے ہیں۔ اے کاش ! انھیں معلوم ہوتا کہ جہنم کی آگ ان کے انتظار میں ہے۔
Top