Ruh-ul-Quran - Al-Hajj : 56
اَلْمُلْكُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰهِ١ؕ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اَلْمُلْكُ : بادشاہی يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلّٰهِ : اللہ کیلئے يَحْكُمُ : فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : پس جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے فِيْ : میں جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کے باغات
حکمرانی اور سار ا اختیار اس دن اللہ ہی کو حاصل ہوگا وہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا تو جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے۔
اَلْمُلْکُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰہِ ط یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ ط فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ۔ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّ بُوْا بِاٰیٰتِنَا فَاُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ۔ (الحج : 56، 57) (حکمرانی اور سار ا اختیار اس دن اللہ ہی کو حاصل ہوگا وہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا تو جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا تو یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا۔ ) کفار کے لیے وعید اور مسلمانوں کو تسلی اس آیت کریمہ میں روئے سخن اشرارِ قریش کی طرف ہے وہ شب روز قیامت کا مطالبہ اس خیال سے کررہے ہیں کہ اولاً تو قیامت کے آنے کا امکان کوئی نہیں اور اگر ایسا ہو ہی گیا تو پھر ہمارے وہ شرکاء جنھیں ہم نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے وہ ہماری شفاعت کریں گے اور اللہ کے عذاب سے ہمیں بچا لیں گے۔ ان سے کہا جارہا ہے کہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ قیامت کے دن مکمل طور پر اختیار اور حکمرانی اللہ کے لیے ہوگی۔ دنیا کے بڑے سے بڑے شہنشاہ اور ڈکٹیٹرز اس روز دم نہیں مار سکیں گے۔ جو لوگ یہاں اپنے آپ کو جہاں پناہ کہلاتے تھے انھیں وہاں کہیں پناہ نہیں مل سکے گی اور جنھیں جہانگیر اور عالمگیر ہونے کا دعویٰ تھا وہ اپنے پسینے میں ڈوبے ہوئے نفسی نفسی پکار رہے ہوں گے۔ حقیقت میں تو آج بھی ساری کائنات پر اللہ ہی کی حکومت ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے زمین پر بسنے والوں کو بہت کچھ رخصتیں دے رکھی ہیں یہ دنیا جس طرح ایک مومن کا گہوارہ ہے اسی طرح کافر کی بھی پناہ گاہ ہے۔ لیکن قیامت کے دن ہر طرح کا اقتدار اللہ کے ہاتھ میں ہوگا۔ پوچھا جائے گا : لِمَنِ الْمُلْکُ الیَومآج کس کی حکومت ہے ؟ پھر خود ہی جواب دیا جائے گا : لِلّٰہ الوَاحِدِالقَہَّار ” ایک اللہ کے لیے جو قہار ہے “ اس روز کوئی کسی کے کام نہیں آسکے گا۔ جنھیں اللہ کا شریک بنایا گیا ہے وہ شریک بنانے والوں سے برأت کا اظہار کریں گے۔ وہ دن انصاف کا دن ہوگا۔ ایمان وعمل کا سکہ چلے گا۔ جو لوگ انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں بھی اللہ کے رسول پر ایمان لائے اور جنھوں نے ہر طرح کی ایذارسانیوں میں عمل صالح کی دولت کمائی، وہ نعمتوں کے باغات میں ٹھہرائے جائیں گے۔ جہاں انھیں وہ سب کچھ ملے گا جس کی وہ خواہش کریں گے ان کی خواہش کا سفر ختم ہوجائے گا اللہ کی نعمتوں کا سرمایہ ختم ہونے میں نہیں آئے گا۔ کفر اور شرک اپنے بدترین انجام سے دوچار ہوگا، آج قریش کے بڑے لوگ جو بدترین استکبار کا شکار ہیں اور اپنے آپ کو خدا اور رسول کے پیش کردہ حق سے بالا تر سمجھتے ہیں اور آنحضرت ﷺ کی غربت کا مذاق اڑاتے ہیں انھیں قیامت کے روز ایسے عذاب کا شکار ہونا پڑے گا جو انھیں رسوا کرکے رکھ دے گا کیونکہ ان کے کفر اور شرک کی سزا انھیں عذاب کی شکل میں ملے گی۔ لیکن ان کے استکبار کا صلہ رسوائی کی صورت میں ان کا مقدر بنے گا۔ جس تعذیب میں توہین و تذلیل شامل ہوجائے اس کی سنگینی کہیں سے کہیں پہنچ جاتی ہے۔
Top