Ruh-ul-Quran - Al-Hajj : 62
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی حق وَاَنَّ : اور یہ کہ مَا : جو۔ جسے يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا هُوَ : وہ الْبَاطِلُ : باطل وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہ الْعَلِيُّ : بلند مرتبہ الْكَبِيْرُ : بڑا
اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ ہی معبودِ حقیقی ہے اور جنھیں وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں وہ سراسر باطل ہیں اور بیشک اللہ ہی ہے جو سب سے بلند اور سب سے بڑا ہے۔
ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْحَقُّ وَاَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ھُوَ الْبَاطِلُ وَاَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ ۔ (الحج : 62) (اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ ہی معبودِ حقیقی ہے اور جنھیں وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں وہ سراسر باطل ہیں اور بیشک اللہ ہی ہے جو سب سے بلند اور سب سے بڑا ہے۔ ) وعدہ نصرت کی ایک اور دلیل مسلمانوں کی نصرت و تائید کی دوسری وجہ یہ بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے وہی کارفرمائے حقیقی ہے۔ اس کا دین حق ہے اور اس کی عبادت کرنا حق ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی اور کو پکارتے اور پوجتے ہیں وہ سب بےحقیقت محض وہم کی ایجاد یکسر فریب اور دھوکہ ہے۔ ان کا مذہب بھی انسانی اوہام و خرافات کا نتیجہ ہے۔ تو مسلمان چونکہ حق سے وابستہ حق کے پجاری اور حق کے ماننے والے ہیں اس لیے حق کی فطرت کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ پتھر اور مٹی کی مورتوں کو پوجنے والوں کے مقابلے میں اہل حق کو تائید ونصرت سے نوازے۔ اور اس کے لیے یہ کام کوئی مشکل نہیں اس لیے کہ وہ سب سے بالا و برتر اور سب سے بڑا ہے۔
Top