Ruh-ul-Quran - Al-Muminoon : 105
اَلَمْ تَكُنْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَكُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ
اَلَمْ تَكُنْ : کیا نہ تھیں اٰيٰتِيْ : میری آیتیں تُتْلٰى : پڑھی جاتیں عَلَيْكُمْ : تم پر فَكُنْتُمْ : پس تم تھے بِهَا : انہیں تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے تھے
کیا تمہیں میری آیتیں پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں تو تم ان کو جھٹلاتے تھے
اَلَمْ تَکُنْ اٰیٰـتِیْ تُتْلٰی عَلَیْکُمْ فَکُنْتُمْ بِھَا تُکَذِّبُوْنَ ۔ قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیْنَ ۔ رَبَّنَا اَخْرِجْنَا مِنْھَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ ۔ (المومنون : 105 تا 107) (کیا تمہیں میری آیتیں پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں تو تم ان کو جھٹلاتے تھے۔ تو وہ کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی اور ہم گمراہ ہوگئے۔ اے ہمارے رب ! ہمیں جہنم سے (ایک مرتبہ) نکال، اگر ہم پھر ایسا کریں تو بیشک ہم ہی ظالم ہوں گے۔ ) کفار کی آہ وزاری اور اس کا جواب جب کفار جہنم میں بہت زیادہ چیخیں چلائیں گے اور بار بار رحم کی درخواست کریں گے، تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو یہ جواب دیا جائے گا کہ اب چیخنے چلانے کا کیا فائدہ، کیا میرے رسول ﷺ نے اسی دن کی یاددہانی کے لیے تمہارے سامنے بار بار ہماری آیات پڑھ کر نہیں سنائی تھیں۔ تم گالیاں دیتے اور ہذیان بکتے تھے، لیکن ہمارا رسول ﷺ رحمت و موعظت کا پیکر بن کر تمہیں آنے والے انجام سے برابر باخبر کرتا رہا لیکن تم نے اس کی کسی بات کا جواب دینے کی زحمت بھی گوارا نہ کی۔ تو کفار جواب میں کہیں گے کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ ہماری بدبختی اور شقاوت نے ہم پر ایسا غلبہ کیا کہ ہم نے کبھی سنجیدگی سے اللہ تعالیٰ کے رسول کی باتوں کو اور قرآن کریم کی آیات کو سننے کی زحمت نہ کی۔ بلکہ جیسے جیسے اللہ تعالیٰ کے رسول کی ہمدردی بڑھتی گئی ویسے ویسے ہماری طرف سے تکذیب میں تیزی آتی گئی۔ آج ہمارے پاس اپنی بدبختی کے اعتراف اور ندامت کے سوا کچھ نہیں۔ الٰہی تو بڑا رحیم ہے، ایک دفعہ ہم پر رحم فرما اور جہنم سے نکال کر ایک دفعہ ہمیں دنیا میں بھیج، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اب اگر ہمیں دنیا میں جانے کا موقع ملا تو ہم ایک نیکوکار کی زندگی گزاریں گے اور اللہ تعالیٰ کے نبی کی ایک ایک نصیحت پر کان دھریں گے۔ لیکن اگر ہم نے اس موقع سے بھی فائدہ نہ اٹھایا اور ہمارا وہی رویہ رہا جو پہلے تھا تو پھر ہم رحم کی اپیل بھی نہیں کریں گے بلکہ ہم تسلیم کریں گے ہم خود ہی اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے ہیں اور ہر طرح کے سلوک کے سزاوار ہیں۔
Top