Ruh-ul-Quran - Al-Muminoon : 63
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِیْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا وَ لَهُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عٰمِلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے وَلَهُمْ : اور ان کے اَعْمَالٌ : اعمال (جمع) مِّنْ دُوْنِ : علاوہ ذٰلِكَ : اس هُمْ لَهَا : وہ انہیں عٰمِلُوْنَ : کرتے رہتے ہیں
بلکہ ان لوگوں کے دل اس چیز سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ان کے اعمال ان کے ماسوا ہیں وہ انھیں کاموں کو کرتے رہیں گے
بَلْ قُلُوْبُھُمْ فِیْ غَمْرَۃٍ مِّنْ ھٰذَا وَلَھُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِکَ ھُمْ لَھَا عٰمِلُوْنَ ۔ (المومنون : 63) (بلکہ ان لوگوں کے دل اس چیز سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ان کے اعمال ان کے ماسوا ہیں وہ انھیں کاموں کو کرتے رہیں گے۔ ) مترفین کی گمراہی اور تباہی کا سبب آیت نمبر 54 اور 55 میں متکبرین اور متمردین کے ایک مغالطہ کا ذکر کیا گیا تھا۔ جس نے ان کی فکری اور عملی زندگی کو تلپٹ کرکے رکھ دیا اور وہ اپنے مغالطہ میں اس حدتک جکڑے ہوئے تھے کہ اس سے مختلف کسی بہتر سے بہتر بات کو بھی سننے کے روادار نہ تھے۔ اس مغالطہ کے تحت ان میں جو سب سے بڑی خرابی پیدا ہوئی وہ یہ تھی کہ انھوں نے اپنی دولت و رفاہیت کو اپنے برسر حق ہونے کی دلیل بنالیا اور اسی کو اللہ کی رضا کی علامت سمجھا۔ پروردگار نے ان کی اس غلط فہمی کو دور کرنے کیلیے ان لوگوں کی زندگی کے نمونے ان کے سامنے رکھے جو دولت و رفاہیت اور مادی زندگی کے ٹھاٹھ باٹھ کے اعتبار سے بالکل نادار اور تہی دامن ہیں۔ لیکن انسانیت کا حسن، نیکی کا وقار اور مکارمِ اخلاق کی عظمت انھیں کے دم سے قائم ہے اور یہی لوگ ہیں جس سے انسانی قافلے کی بقا وابستہ ہے۔ پیشِ نظر آیت کریمہ میں یہ فرمایا جارہا ہے کہ مال دار اور مادہ پرست لوگوں کا وہ رویہ جس نے انسانیت کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے اس کا حقیقی سبب یہ ہے کہ وہ نہ قیامت کے آنے پر یقین رکھتے ہیں اور نہ اللہ کے سامنے جوابدہی کو حقیقت سمجھتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ان کی زندگی کے تمام اعمال وہ ہیں جو مادہ پرستی کے نتیجے میں پیدا ہوتے اور ان کی ترجیح بن جاتے ہیں۔ چونکہ انھیں کسی جواب دہی کا احساس نہیں اس لیے وہ لطف ولذت اور عزت و طاقت کے فلسفے کے سوا کسی اور فلسفے کے قائل نہیں۔ وہ عمل جو قربانی اور ایثار پر مبنی ہو وہ ان کے نزدیک حماقت کے سوا کچھ نہیں۔ البتہ ! جس عمل سے خواہشات کا پیٹ بھر اجاسکتا ہو۔ وہ ان کے دل کی آواز ہے۔
Top