Ruh-ul-Quran - Al-Muminoon : 7
فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ
فَمَنِ : پس جو ابْتَغٰى : چاہے وَرَآءَ : سوا ذٰلِكَ : اس فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْعٰدُوْنَ : حد سے بڑھنے والے
البتہ ! جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں
وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمٰنٰتِھِمْ وَعَھْدِھِمْ رٰعُوْنَ ۔ (المومنون : 8) (اور وہ اپنی امانتوں اور اپنے عہدوپیمان کا پاس رکھنے والے ہیں۔ ) اہلِ ایمان کی ایک اور صفت اہلِ ایمان کی پانچویں اور چھٹی صفت کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔ پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ اپنی امانتوں کا پاس رکھنے والے ہیں۔ امانت کا لفظ بڑا وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو جو صلاحیتیں اور قوتیں عطا فرمائی ہیں یہ اس کی انسانوں کے پاس امانتیں ہیں۔ زندگی سب سے بڑی امانت ہے۔ جوانی زندگی کا ایک حصہ ہے لیکن اپنی اہمیت کے پیش نظر الگ سے اسے امانت کا درجہ دیا گیا ہے۔ مال و دولت بھی اللہ کی امانت ہے اور مال و دولت کے حصول کی صلاحیت بھی اللہ کی امانت ہے۔ ذہنی صلاحیتیں حصول علم کے ذرائع اور پھر اسے عام کرنے کی کوششیں بھی اللہ کی امانت ہیں۔ ان سب کے بارے میں الگ الگ پوچھا جائے گا کہ تم نے ان امانتوں کا حق کیسے ادا کیا ؟ کیا یہ امانتیں امانتیں رکھنے والے کی ہدایت کے مطابق صحیح مصرف میں صرف کی گئیں یا ان میں خیانت کی گئی ؟ اسی طرح اولاد بھی اللہ کی امانت ہے۔ عہدہ ومنصب بھی اللہ کی دین ہے۔ وجاہت اور شخصیت بھی اللہ کا عطیہ ہے۔ ان سب کے بارے میں پوچھاجائے گا۔ اسی طرح انسان جو ایک دوسرے کے پاس امانتیں رکھواتے ہیں یا دوسروں کے جو حقوق کسی شخص کے ذمہ عائد ہوتے ہیں یہ بھی امانت کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ اہل ایمان ان تمام امانتوں کو اللہ کا حق جان کر ادا کرنے کی سرتوڑ کوشش کرتے ہیں۔ اہلِ ایمان کی ایک اور صفت اصحابِ ایمان کی چھٹی صفت یہ ہے کہ وہ عہد کا پاس کرنے والے ہوتے ہیں۔ عہد میں وہ تمام عہدومیثاق شامل ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہماری فطرت سے عالم غیب میں لیے ہیں یا اپنے نبیوں کے واسطے سے اپنی شریعت کی شکل میں اس دنیا میں لیے ہیں۔ اسی طرح وہ تمام عہدومیثاق بھی اس میں شامل ہیں جو ہم نے ایمان کی صورت میں اپنے اللہ سے کیے ہیں۔ اسی طرح وہ تمام معاہدات اور تمام قول وقرار جو ہم نے مختلف قوموں اور مختلف افراد سے کیے ہیں، خواہ وہ تحریری شکل میں ہوں یا زبانی حد تک یا معاشرے کے معروف کی صورت میں ہم اسے قبول کرچکے ہیں یہ تمام بھی عہدومیثاق میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے ایسی تمام امانتوں اور تمام عہدومیثاق کی پاس داری کا حکم دیا ہے۔ آنحضرت ﷺ کا شاید ہی کوئی خطبہ ایسا ہوگا جس میں آپ نے یہ ارشاد نہ فرمایا ہو : لا ایمان لمن لا امانۃ لہ ” اس آدمی کا ایمان نہیں جس میں امانت کی پابندی نہیں “۔ اور لادین لمن لا عھد لہ ” اور اس آدمی کا کوئی دین نہیں جس میں عہد کی پاسداری نہیں “۔ اسی طرح نبی کریم ﷺ نے منافق کی علامتیں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا، بخاری اور مسلم کی متفق علیہ روایت ہے کہ چار خصلتیں ہیں کہ جس میں وہ چاروں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے اور جس میں کوئی ایک پائی جائے اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے۔ جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے وہ چار خصلتیں یہ ہیں کہ 1 جب کوئی امانت اس کے سپرد کی جائے تو خیانت کرے۔ 2 جب بولے تو جھوٹ بولے۔ 3 جب عہد کرے تو توڑ دے۔ 4 اور جب کسی سے جھگڑے تو اخلاق ودیانت کی ساری حدیں پھلانگ جائے۔ وہ اصحابِ ایمان جنھیں اللہ نے کامیابی سے نوازا ہے وہ امانتوں کی بھی پاسداری کرتے ہیں اور عہدومیثاق کا بھی پاس کرتے ہیں۔
Top