Ruh-ul-Quran - Al-Muminoon : 80
وَ هُوَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ وَ لَهُ اخْتِلَافُ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : وہی جو يُحْيٖ : زندہ کرتا ہے وَيُمِيْتُ : اور مارتا ہے وَ لَهُ : اور اسی کے لیے اخْتِلَافُ : آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پس تم سمجھتے نہیں
اور وہی ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے، اور اسی کے اختیار میں ہے گردش لیل و نہار، تو کیا تم سمجھتے نہیں
وَھُوَالَّذِیْ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ وَلَہُ اخْتِلَافُ الَّیْلِ وَالنَّھَارِ ط اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ۔ (المومنون : 80) (اور وہی ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے، اور اسی کے اختیار میں گردش لیل و نہار، تو کیا تم سمجھتے نہیں۔ ) اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت سے استدلال اپنے چند مزید احسانات و انعامات کے ذکر کے ساتھ ساتھ اپنی قدرت و حکمت کی طرف بھی متوجہ کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کس قدر عظیم اور کس قدر قوت والی ہے کہ زندگی اور موت اسی کے قبضے میں ہے۔ حیات و ممات ایک ایسا راز ہے جس کا عقدہ آج تک انسان پر نہیں کھل سکا۔ انسان نے ہرچند کوشش کی کہ وہ ان دونوں کی حقیقت کو جان سکے لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔ کوئی شخص جتنا اس پر غور کرتا ہے اتنا ہی اس یقین میں بڑھتا جاتا ہے کہ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ ہی کے قبضے میں ہے۔ جو خانہ ساز قسم کے شرکاء مشرکین نے بنا رکھے ہیں ان میں سے کوئی بھی اس کی قدرت نہیں رکھتا بلکہ اگر وہ واقعی شخصیتیں ہیں تو خود ان کی زندگی اور موت بھی اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی وسعت کو مزید بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ لیل و نہار کی گردش بھی اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔ سورج اپنے وقت پر طلوع ہوتا ہے اور رات اپنے وقت پر اپنا پردہ تان دیتی ہے اور دونوں ایک دوسرے پر اس طرح لپٹے ہوئے آتے ہیں کہ دونوں میں سے کسی کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ دونوں کے آنے اور جانے میں آج تک کبھی تخلف نہیں ہوا۔ کبھی دن رات سے آگے نہیں بڑھ سکا اور رات کبھی دن سے سبقت نہیں کرسکی۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کی جو گردشیں مقرر کر رکھی ہیں ان میں کبھی ایک منٹ کا فرق واقع نہیں ہوا، ورنہ ہماری جنتریوں کے تمام حساب غلط ہوجاتے۔ موسموں میں تبدیلی کا نظام غارت ہو کر رہ جاتا، زمین کی قوت روئیدگی اپنا کام چھوڑ دیتی۔ ان دونوں کا وقت کی پابندی کے ساتھ آنا اور جانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس مصرفِ حقیقی کے قبضہ میں ہیں جس نے انھیں پیدا کیا ہے یہ اپنی مرضی سے نہ آنے کے مجاز ہیں اور نہ جانے کے۔ اس نظام میں کسی کا دخل انداز نہ ہوسکنا اس بات کی دلیل ہے کہ مصرفِ حقیقی صرف اللہ وحدہ لاشریک ہے۔ ہم اس بات کو جانتے ہیں کہ لیل و نہار اپنی صورت اور مزاج میں ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔ لیکن کائنات کے نظام کو چلانے میں ان دونوں میں جو سازگاری پائی جاتی ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس کائنات میں ایک ہی حکیم و قدیر کا ارادہ کارفرما ہے۔ دن کو چمکتا ہوا سورج جس طرح اپنے طلوع و غروب میں اللہ تعالیٰ کے حکم کا پابند ہے اسی طرح وہ اپنے اثرات و نتائج میں بھی اسی کے حکم کے تابع ہے۔ اس کی گرمی سمندر سے بھاپ اٹھنے کے عمل کو روک نہیں سکتی۔ فضاء میں ابر کی چادروں کے بچھنے کا عمل تشنہ تکمیل نہیں رہ سکتا۔ بارش وہیں جا کر برستی ہے جہاں اسے حکم ملتا ہے۔ دن کی گرمی اپنے معمول میں تبدیلی نہیں کرسکتی، اور رات کی ٹھنڈک اور اس کی تاریکی کی تنی ہوئی چادر اپنی بساط کو لپیٹ نہیں سکتی۔ ان میں سے ہر بات ایک ہی دست تصرف کی شہادت دیتی ہے، وہی حقیقی معبود ہے جس کی غلامی میں سب جکڑے ہوئے ہیں۔ وہ جب چاہے گا لیل و نہار کی گردش رک جائے گی، سورج بےنور ہوجائے گا اور زمین ٹوٹ پھوٹ جائے گی۔ انہی باتوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ یہ وہ باتیں ہیں جو ہر معمولی عقل کا آدمی بھی جاننے میں دشواری محسوس نہیں کرتا۔ تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا ہے، تم ان باتوں کو کیوں نہیں سمجھتے۔
Top