Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 15
قَالَ كَلَّا١ۚ فَاذْهَبَا بِاٰیٰتِنَاۤ اِنَّا مَعَكُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ
قَالَ : فرمایا كَلَّا : ہرگز نہیں فَاذْهَبَا بِاٰيٰتِنَآ : پس تم دونوں جاؤ ہماری نشانیوں کے ساتھ اِنَّا : بیشک ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّسْتَمِعُوْنَ : سننے والے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہرگز نہیں، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جائو، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سننے والے ہیں
قَالَ کَلاَّ ج فَاذْھَبَا بِاٰیٰـتِنَآ اِنَّا مَعَکُمْ مُّسْتَمِعُوْنَ ۔ فَاْ تِیَا فِرْعَوْنَ فَـقُوْلاَ اِنَّا رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ ۔ (الشعرآء : 15، 16، 17) (اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہرگز نہیں، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سننے والے ہیں۔ تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ ہم رب العالمین کے رسول ہیں۔ کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے۔ ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے اطمینان دہانی اللہ تعالیٰ نے پوری شدت کے ساتھ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس اندیشے کو رد کردیا کہ وہ لوگ آپ کو قتل کردیں گے اور اطمینان دلاتے ہوئے یہ فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ جب تم فرعون کے پاس جاؤ گے تو کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں ہوں گے، ہم یقینا تمہارے ساتھ ہوں گے اور جو کچھ قبطی تم سے کہیں گے وہ ہم سب کچھ سنیں گے۔ ان کی کوئی بات بھی ہم سے مخفی نہیں ہوگی۔ اس لیے آپ پورے اطمینان کے ساتھ اس کے پاس جایئے اور اسے کہئے کہ ہم رب العالمین کے نمائندہ بن کے آئے ہیں۔ تم اپنے آپ کو مصر اور اہل مصر کا رب کہتے ہو، لیکن تم اس بات کو بھول گئے ہو کہ اس کائنات کا بھی ایک رب ہے، اس نے اس کائنات میں بسنے والوں کو کچھ فرائض کا پابند بنا رکھا ہے۔ انسان بھی اس کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے جو زمین پر آباد ہے، اسے بھی کچھ فرائض دے کر زمین پر پیدا کیا گیا ہے۔ اور کچھ حدود ہیں جن میں اس کی آزادی کو محدود کردیا گیا ہے جو کائنات کا رب اور مالک ہے وہی اس زمین کا بھی مالک ہے۔ وہ مختلف اوقات میں اہل زمین کی اصلاح اور ان کی حدود کی یاددہانی کے لیے اپنے پیغمبر بھیجتا رہتا ہے۔ وہ لوگوں کو باور کراتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص بھی اس زمین کے بنانے والے اور تمہیں پیدا کرنے والے کی مرضی سے آزاد نہیں۔ تمہیں یقینا ایک محدود آزادی دی گئی ہے لیکن اس کے استعمال کی حدود اور اس کے طریقے بھی واضح کیے گئے ہیں۔ انتظامی ضرورتوں کے تحت تمہیں جو نظم اجتماعی دیا گیا ہے اس میں تمہارا ایک امیر ہوتا ہے لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کا اسی طرح پابند ہوتا ہے اور اس کے احکام کا اسی طرح مکلف ہوتا ہے، اور اس کی حدود میں اسی طرح محدود رہتا ہے جیسے اس کا ایک عام بندہ اور عام انسان رہتا ہے۔ اس کائنات کے حاکم نے ہمیں تمہارے پاس اپنا نمائندہ اور رسول بنا کر بھیجا ہے تاکہ ہم تمہیں تمہاری اصل حیثیت کا احساس دلائیں۔ ہم تمہاری بھی اصلاح چاہتے ہیں اور مصر کے باقی لوگوں کی بھی۔ اور ساتھ ہی یہ بھی چاہتے ہیں کہ تم نے بنی اسرائیل کو محض ظلم کا نشانہ بناتے ہوئے جس طرح غلامی کی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے اس کا تمہیں کوئی حق نہیں۔ اگر تم یہاں انھیں آزادی نہیں دے سکتے تو پھر انھیں ہمارے ساتھ بھیج دو ، تاکہ وہ اپنے اصل وطن کی طرف لوٹ جائیں۔ اَنْ اَرْسِلْ ، اصل میں بِاَنْ اَرْسِلْہے۔ عربیت کے معروف اسلوب کے مطابق ب حذف ہوگئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم اس پیغام کے ساتھ رسول بن کر آئے ہیں۔
Top