Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 151
وَ لَا تُطِیْعُوْۤا اَمْرَ الْمُسْرِفِیْنَۙ
وَلَا تُطِيْعُوْٓا : اور نہ کہا مانو اَمْرَ : حکم الْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھ جانیوالے
اور حدود سے گزر جانے والوں کی بات نہ مانو
وَلاَ تُطِیْعُؤٓا اَمْرَالْمُسْرِفِیْنَ ۔ الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَلاَ یُصْلِحُوْنَ ۔ (الشعرآء : 151، 152) (اور حدود سے گزر جانے والوں کی بات نہ مانو۔ جو ملک میں فساد برپا کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔ ) گمراہ لیڈرشپ تباہی کا باعث ہے حضرت صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے سامنے ایک اور بہت بڑی حقیقت منکشف فرمائی اور ایک تباہ کن چیز سے انھیں روکنے کی کوشش کی۔ وہ یہ ہے کہ قومیں جس طرح ہَوائے نفس کے اتباع اور مادی محبت میں استغراق کی وجہ سے تباہ ہوتی ہیں، اسی طرح گمراہ لیڈرشپ بھی ان کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ہوتا ہے۔ اور اس میں قصور صرف لیڈرشپ کا نہیں ہوتا بلکہ ان گمراہ لیڈروں کے پیچھے چلنے والوں کا بھی ہوتا ہے۔ دنیا کی حد سے بڑھی ہوئی محبت سے جو مزاج بنتا ہے اس کے نتیجے میں قوم، صالح قیادت کی پیروی کرنے سے ہمیشہ گریز کرتی ہے۔ وہ لیڈر انھیں مانتی ہے جو ان کی خواہشات کو غذا فراہم کرتے اور ان کے برے ارادوں کو بروئے کار لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ چناچہ قوم ثمود بھی اسی حادثے کا شکار تھی۔ اس سے حضرت صالح (علیہ السلام) نے روکتے ہوئے کہا کہ تم جن لوگوں کی اطاعت کرتے ہو وہ حد سے گزر جانے والے لوگ ہیں۔ بجائے اس کے کہ وہ تمہیں فواحش و منکرات سے روکیں وہ اس کی ترغیب دیتے اور خود آگے بڑھ کر اس کو اختیار کرتے ہیں۔ تمہاری اصلاح کا لازمی تقاضا ہے کہ تم ان کی اطاعت سے توبہ کرو اور میری فرمانبرداری اختیار کرو۔ کیونکہ تم جن لوگوں کی پیروی کررہے ہو وہ نام تو تمہاری اصلاح کا لیتے ہیں لیکن حقیقت میں اصلاح کی بجائے افساد کررہے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ جس طرح اس کائنات کی بقا کا انحصار اس امر پر ہے کہ اس کے اندر ایک ہی خدا کا ارادہ کا فرما ہے، اسی طرح زمین کی اصلاح کا انحصار اس امر پر ہے کہ اس کے اندر اسی ایک خدا کا قانون چلے۔ اگر خدا کے قانون کے سوا کوئی اور قانون اور نظام اس میں چلایا جائے تو یہ زمین کے امن و عدل کو درہم برہم کرنا ہے۔ اگرچہ اس کو کتنے ہی خوبصورت نام اور کتنے ہی نیک ارادے کے ساتھ چلایا جائے اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نبی اور ان کے راستوں پر چلنے والوں کے سوا جتنے بھی قائدین ہیں وہ سب اس زمین پر اللہ تعالیٰ کا قانون نہیں، اپنی خواہشات پر مبنی قانون بنانے اور چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجہ اس کا اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتا کہ زمین میں فساد برپا ہے۔
Top