Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 153
قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِیْنَۚ
قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تم مِنَ : سے الْمُسَحَّرِيْنَ : سحر زدہ لوگ
ان لوگوں نے کہا کہ تم تو بس ایک سحر زدہ آدمی معلوم ہوتے ہو
قَالُوْٓا اِنَّمَا اَنْتَ مِنَ الْمُسَحَّرِیْنَ ۔ مَـآ اَنْتَ اِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا صلے ج فَاْتِ بِاٰ یَـۃٍ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ ۔ (الشعرآء : 153، 154) (ان لوگوں نے کہا کہ تم تو بس ایک سحر زدہ آدمی معلوم ہوتے ہو۔ تم تو بس ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو، تو تم کوئی نشانی لائو اگر تم سچے ہو۔ ) الْمُسَحَّرِیْنَ ، مُسَحَّرٌکی جمع ہے، سحرزدہ آدمی کو کہتے ہیں۔ ایک زمانے میں لوگوں کا یہ خیال تھا کہ دماغی اختلال اور پاگل پن کسی جن کے اثر سے لاحق ہوتا ہے یا جادو کے اثر سے۔ اس لیے جب وہ کسی کو سحر زدہ قرار دیتے ہیں تو مراد اس سے یہ ہوتی تھی کہ تم پاگل اور مجنون ہو۔ قوم کا جواب قومِ ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کی تنقید کو قبول کرنے کی بجائے پاگل پن قرار دیا، کہ تمہیں نہ ہماری ترقی اچھی لگتی ہے، نہ ہمارے وسائل کی فراوانی۔ تمہیں ہماری معاشرت پر بھی اعتراض ہے اور ہمارے فنِ سنگ تراشی پر بھی۔ حتیٰ کہ تم ہمارے لیڈروں اور رہنمائوں پر بھی معترض ہو۔ ایسا لگتا ہے کہ تمہیں تو ہر بات میں کیڑے ہی نظر آتے ہیں۔ یہ کیفیت پاگل پن میں تو ہوسکتی ہے، عقلمندی میں نہیں۔ ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ تم بڑی صلاحیتوں کے مالک ہو، لیکن تمہارا دماغ تو معلوم ہوتا ہے کہ بالکل چل گیا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ہمیں تمہاری دماغی صحت پر بھی شبہ ہے اور تم اپنے آپ کو نبی اور رسول کہتے ہو۔ حالانکہ نبوت اور رسالت ایک عظیم منصب ہے جو کسی انسان کو نہیں ملتا۔ بجز اس کے کہ اس میں کوئی غیرمعمولی باتیں پائی جاتی ہیں۔ تم تو ہماری طرح ایک عام آدمی ہو۔ ہم تمہیں خدا کا رسول کیسے مان لیں۔ اور تمہارے ڈراو وں سے مرعوب ہو کر اپنی تہذیب و ترقی کی بساط کیسے لپیٹ دیں۔ تم اگر اپنے دعوائے نبوت میں واقعی سچے ہو تو پھر کوئی ایسی نشانی دکھائو، جسے دیکھ کر ہم یقین کرلیں کہ بیشک تم خدا کے رسول ہو۔
Top