Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 158
فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
فَاَخَذَهُمُ : پھر انہیں آپکڑا الْعَذَابُ : عذاب اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بالآخر ان کو عذاب نے آپکڑا، بیشک اس کے اندر بہت بڑی نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں
فَاَخَذَھُمُ الْعَذَابُ ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَـۃً ط وَمَا کَانَ اَکْثَرُھُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ وَاِنَّ رَبَّـکَ لَھُوَالْعَزِیْزُالرَّحِیْمُ ۔ (الشعرآء : 158، 159) (بالآخر ان کو عذاب نے آپکڑا، بیشک اس کے اندر بہت بڑی نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں۔ اور بیشک تیرا رب عزیز اور رحیم ہے۔ ) جب انھوں نے اللہ تعالیٰ کی اس نشانی کو بھی ظلم اور تعدی کا نشانہ بنایا اور اس کی حرمت کو پامال کر ڈالا تو تب اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب آگیا۔ اور قرآن کریم کے بیان کے مطابق حضرت صالح (علیہ السلام) نے قوم سے کہا کہ اب تمہارے لیے صرف تین دن کی مہلت ہے۔ تَمَتَّعُوْا فِیْ دَارِکُمْ ثَلٰـثَـۃَ اِیَّام ” تین دن اپنے گھروں میں مزے کرلو۔ “ اس مہلت کے ختم ہونے کے بعد رات کے پچھلے پہر صبح کے قریب ایک زبردست دھماکہ ہوا اور اس کے ساتھ ایسا سخت زلزلہ آیا جس نے آن کی آن میں پوری قوم کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو ہر طرف اس طرح کچلی ہوئی لاشیں پڑی تھیں جیسے باڑے کی باڑھ میں لگی ہوئی سوکھی جھاڑیاں جانوروں کی آمد و رفت سے پامال ہو کر رہ گئی ہوں۔ ان کے سنگین قصر انھیں اس آفت سے بچا سکے نہ پہاڑوں میں کھودے ہوئے غار۔ اس کے بعد ترجیع کی آیت ہے جس کی وضاحت اس سے پہلے ہوچکی ہے۔
Top