Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 169
رَبِّ نَجِّنِیْ وَ اَهْلِیْ مِمَّا یَعْمَلُوْنَ
رَبِّ : اے میرے رب نَجِّنِيْ : مجھے نجات دے وَاَهْلِيْ : اور میرے گھر والے مِمَّا : اس سے جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اے میرے رب ! تو مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بدکرداریوں (ان کے عمل کے انجام) سے نجات دے
رَبِّ نَجِنِّیْ وَاَھْلِیْ مِمَّا یَعْمَلُوْنَ ۔ (الشعرآء : 169) (اے میرے رب ! تو مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بدکرداریوں (ان کے عمل کے انجام) سے نجات دے۔ ) حضرت لوط (علیہ السلام) کی دعا حضرت لوط (علیہ السلام) نے قوم کی دھمکیوں سے اندازہ کرلیا کہ اب میری قوم آخری اقدام کر گزرنا چاہتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب فیصلے کی آخری گھڑی قریب آگئی ہے۔ ایسے موقع پر ہمیشہ سنت الٰہی حرکت میں آتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوجاتا ہے۔ چناچہ حضرت لوط (علیہ السلام) نے اپنے متعلقین اور اپنے اوپر ایمان لانے والوں اور اپنے آپ کو نجات دینے کی استدعا کی، کیونکہ ” اَھَلْ “ اہل بیت کے ساتھ ساتھ ایمان لانے والوں پر بھی بولا جاتا ہے۔ ممکن ہے کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم میں سے بھی کچھ لوگ ایمان لائے ہوں۔
Top