Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 188
قَالَ رَبِّیْۤ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
قَالَ : فرمایا رَبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو کچھ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
حضرت شعیب نے کہا، میرا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تم کررہے ہو
قَالَ رَبِّیْٓ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۔ (الشعرآء : 188) (حضرت شعیب نے کہا، میرا رب خوب جانتا ہے جو کچھ تم کررہے ہو۔ ) اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہا ہے جب پیغمبر اپنی قوم کی ہدایت سے مایوس ہوجاتا ہے تو ان کے معاملے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوا اس طرح کی بات کہتا ہے۔ کہنا مقصود یہ ہے کہ آسمان سے ٹکڑے گرانا میرے اختیار میں نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ میں تو اتنی بات جانتا ہوں کہ جو قوم اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے رسول کی تکذیب کرتی اور اس پر نازل کیے جانے والے دین کا انکار کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ ایک خاص حد تک اسے سنبھلنے کا موقع دیتا ہے۔ آخر ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ قوم عذاب کا شکار ہوجاتی ہے۔ لیکن وہ وقت کب آئے گا، اسے اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ وہ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے۔ جب وہ دیکھے گا کہ اب تم میں قبولیت کی آخری امید بھی باقی نہیں رہی تو پھر اس کا عذاب نازل ہوجائے گا۔ وہ زمین سے ابل بھی سکتا ہے اور آسمان سے برس بھی سکتا ہے۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کے جواب میں کفار قریش کے لیے بھی ایک تنبیہ تھی۔ وہ نبی کریم ﷺ سے بھی ایسے ہی مطالبے کرتے رہتے تھے۔ اَوْتُسْقِطَ السَّمَائَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَیْنَا کِسَفًا ” یا پھر گرا ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا، جیسے کہ تیرا دعویٰ ہے۔ “ اسی لیے ان کو سنایا جارہا ہے کہ ایسا ہی مطالبہ اصحاب الایکہ نے اپنے پیغمبر سے کیا تھا۔ جو جواب انھیں ملا، وہی تمہاری طلب کا جواب بھی ہے۔
Top