Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 208
وَ مَاۤ اَهْلَكْنَا مِنْ قَرْیَةٍ اِلَّا لَهَا مُنْذِرُوْنَ٥ۗۛۖ
وَ : اور مَآ اَهْلَكْنَا : نہیں ہلاک کیا ہم نے مِنْ قَرْيَةٍ : کسی بستی کو اِلَّا : مگر لَهَا : اس کے لیے مُنْذِرُوْنَ : ڈرانے والے
اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس کے لیے پہلے ڈرانے والے بھیجے
وَمَآ اَھْلَـکْنَا مِنْ قَرْیَۃٍ اِلاَّ لَھَا مُنْذِرُوْنَ ۔ ذِکْرٰی قف وَمَا کُنَّا ظٰلِمِیْنَ ۔ (الشعرآء : 208، 209) (اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس کے لیے پہلے ڈرانے والے بھیجے۔ یاددہانی کے لیے، اور ہم ظالم نہیں ہیں۔ ) قریش کو تنبیہ یہ آیت قریش کے لیے ایک طرح سے تنبیہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے جو اس نے قوموں کے معاملے میں خود اختیار فرمائی ہے کہ وہ ہر قوم کی طرف انذار کرنے والوں کو بھیجتا ہے۔ وہ انھیں خون جگر پی پی کر انتہائی ناموافق حالات میں بھی شب و روز یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے ایک مکلف مخلوق کے طور پر پیدا فرمایا ہے۔ تمہیں قسم قسم کی نعمتوں کے ساتھ ساتھ حواس اور عقل سے بھی بہرہ ور کیا ہے جبکہ کسی اور مخلوق کو یہ نعمتیں عطا نہیں فرمائی گئیں۔ مقصد اس کا صرف یہ ہے کہ تم اپنے مقصد تخلیق کو سمجھو، زندگی کے مقاصد کو پہچانو، تمہاری نفسانی خواہشات اور تمہارے مفادات کی ہوس تمہیں بار بار راہ راست سے ہٹانے کی کوشش کریں گے لیکن تمہاری حقیقی منزل کی یاددہانی کے لیے اللہ تعالیٰ نے یکے بعد دیگرے رسول بھیجے اور کتابیں اتاری ہیں تاکہ تم اپنے مقصدزیست سے انحراف نہ کرو۔ اور اگر بھول گئے ہو تو تمہیں ازسرنو یاددہانی کرائی جائے، لیکن اگر ان تمام کاوشوں کے بعد بھی کوئی قوم یاددہانی کو قبول کرنے سے انکار کردیتی ہے اور جو شخص یہ حق نصیحت ادا کرتا ہے اس کی دشمنی پر اتر آتی ہے، تو پھر ایسی قوم کو اللہ تعالیٰ مٹا دیتا ہے اور نئی قوم کو اسی جگہ اٹھا کھڑا کرتا ہے۔ اور یہ بار بار رسولوں کا یاددہانی کے لیے آنا اور حق نصیحت ہر طرح کے حالات میں ادا کرنا یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ رحیم ہے۔ لیکن جو قوم کسی طرح بھی راہ راست پر آنے کو تیار نہیں ہوتی تو پھر وہ اس کو عذاب کے ذریعے مٹا دیتا ہے، کیونکہ وہ عادل بھی ہے۔ اس طرح سے قریش کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ سنت الٰہی کے مطابق ایک منذر انذار کے لیے آچکا ہے۔ اگر تم نے اس کی دعوت کو قبول نہ کیا تو لازماً اللہ تعالیٰ کی صفت عدل کا ظہور ہوگا اور تمہیں دنیا سے مٹا دیا جائے گا۔ اور یہ کوئی ظلم نہیں ہوگا بلکہ عین عدل ہوگا۔ کیونکہ جب کوئی قوم کارآمد ہونے کی بجائے جھاڑ جھنکار بن جاتی ہے یا صحیح پھل دینے کی بجائے خاردار جھاڑیوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے تو اسے باغبان اکھاڑ پھینکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اپنی زمین کی کھیتی میں دیر تک ایسی خاردار جھاڑیاں برداشت نہیں کرتا جو نوع انسانی کے لیے اذیت کا باعث ہوں۔
Top