Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 210
وَ مَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّیٰطِیْنُ
وَ : اور مَا تَنَزَّلَتْ : نہیں اترے بِهِ : اسے لے کر الشَّيٰطِيْنُ : شیطان (جمع)
اس کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں
وَمَا تَنَزَّلَتْ بِہِ الشَّیٰـطِیْنُ ۔ (الشعرآء : 210) (اس کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں۔ ) مخالفین کے الزام کی تردید اس سے پہلے آیت 92 میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ یہ قرآن کریم رب العالمین کا نازل کردہ ہے اور اسے لے کر روح الامین آنحضرت ﷺ کے قلب اطہر پر اترے ہیں۔ اب اسی بات کا منفی پہلو بیان کیا جارہا ہے اور اس کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ قریش نبی کریم ﷺ کی دعوت کو ناکام کرنے کے لیے جو الزامات لگاتے تھے ان میں سے ایک یہ تھا کہ محمد ﷺ جو حیرت انگیز کلام پیش کررہے ہیں اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے بلکہ اس کی تأثیر اور اعجاز کی وجہ یہ ہے کہ اس کلام کے نزول میں شیاطین شامل ہیں۔ جس طرح عام کاہنوں پر شیاطین اپنا کلام القاء کرتے ہیں، اسی طرح محمد ﷺ پر بھی شیاطین اس کلام کو القاء کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اس کلام مبین کو شیاطین لے کر نہیں اترے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ ہے جسے روح الامین لے کر آتے ہیں۔
Top