Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 5
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلَّا كَانُوْا عَنْهُ مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا يَاْتِيْهِمْ : نہیں آتی ان کے پاس مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنَ : (طرف) سے الرَّحْمٰنِ : رحمن مُحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر كَانُوْا : ہوجاتے ہیں وہ عَنْهُ : اس سے مُعْرِضِيْنَ : روگردان
ان لوگوں کے پاس رحمن کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے تو یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں
وَمَا یَاْتِیْہِمْ مِّنْ ذِکْرٍمِّنَ الرَّحْمٰنِ مُحْدَثٍ اِلاَّ کَانُوْا عَنْہُ مُعْرِضِیْنَ ۔ (الشعرآء : 5) (ان لوگوں کے پاس رحمن کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے تو یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ) مخالفین کے اصل مرض کی نشاندہی مخالفین کے اصل مرض کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کہنا یہ ہے کہ آئے دن ان کی طرف سے مختلف قسم کی نشانیوں کا مطالبہ یہ اصل مرض چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا حقیقی روگ یہ ہے کہ جب بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی پیغمبر اللہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آیا ہے تو اس کے مخاطب لوگوں نے ہمیشہ اسے جھٹلایا اور اس کی بات سننے سے انکار کردیا۔ پھر رفتہ رفتہ یہ مرض اتنا بڑھا کہ علاج کے ساتھ ساتھ انھیں معالج سے بھی نہ صرف نفرت بلکہ دشمنی ہوگئی۔ مریض کی اصل بدنصیبی اس وقت شروع ہوتی ہے جب وہ علاج سے بےنیاز اور معالج سے دشمنی پر اتر آئے۔ معالج اس کے مرض کی تشخیص کرے اور نہایت ہمدردی سے نسخہ تجویز کرے تو وہ اسے ہذیان اور بکواس سمجھے اور معالج کا تمسخر اڑائے۔ ایسے مریض کا دنیا میں کہیں علاج نہیں ہوسکتا اور وہ اپنے مرض سے کبھی شفایاب نہیں ہوسکتا۔ اسے اپنے مرض کی فکر کی بجائے معالج کو ناکام کرنے کی فکر رہتی ہے۔ یہی حال قریش اور دیگر اہل مکہ کا ہے۔ لیکن انھیں اندازہ نہیں کہ ان کی اس روش کا انجام کیا ہونے والا ہے۔
Top