Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 50
قَالُوْا لَا ضَیْرَ١٘ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ
قَالُوْا : وہ بولے لَا ضَيْرَ : کچھ نقصان (حرج) نہیں اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف مُنْقَلِبُوْنَ : لوٹ کر جانے والے ہیں
انھوں نے جواب دیا کچھ پرواہ نہیں، ہم اپنے پروردگار ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں
قَالُوْا لاَ ضَیْرَ ز اِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَ ۔ اِنَّا نَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَلَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰـنَـآ اَنْ کُنَّـآ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔ (الشعرآء : 50، 51) (انھوں نے جواب دیا کچھ پرواہ نہیں، ہم اپنے پروردگار ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کردے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں۔ ) ایمان کی حیرت انگیز قوت حیرت ہوتی ہے کہ یہ جواب وہ لوگ دے رہے ہیں جو اس معرکے کے آغاز میں نہایت لجاجت سے فرعون سے اپنی کامیابی کی صورت میں انعام کا مطالبہ کررہے تھے، گویا کہ ان کے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا ہدف درہم و دینار یا وہ عزت و شہرت تھی جو انھیں فرعون کے دربار سے مل سکتی تھی۔ چناچہ ان کی اسی ذہنیت اور حیثیت کو سامنے رکھتے ہوئے فرعون نے جب انھیں انتہائی دھمکی دی تو ایک دنیادار آدمی کے لیے اس سے بڑی دھمکی کا تصور بھی نہیں ہوسکتا کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے۔ لیکن بجائے اس کے کہ وہ اس سے ہراساں ہوتے انھوں نے نہایت جرأت و استقامت کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ تم جو چاہو کرو، ہمیں اس کی بالکل پرواہ نہیں بلکہ ہم تو اس شہادت سے خوش ہیں کیونکہ اس نتیجے میں ہم اپنے اللہ سے یہ امید کرسکتے ہیں کہ ہم نے اس معرکے میں جس طرح حق کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی وہ ایک بہت بڑا گناہ تھا۔ اگر اس شہادت کے بدلے میں ہمیں اس کی معافی مل جائے تو یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا انعام ہوگا۔ رہی یہ بات کہ تم ہم سے زندگی چھین رہے ہو تو یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں، ہر شخص نے ایک نہ ایک دن اس دنیا سے جانا ہے۔ اور کسے خبر ہے کہ زندگی کتنے دن یا کتنے لمحے باقی ہے، سب اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کے جانے والے ہیں۔ تو اگر ہم اس اعزاز کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں کہ اسی کے نام کی سربلندی اور اس کے رسولوں کی معاونت کے سلسلے میں ہمیں شہادت کا تاج عطا کردیا جائے اور ہمیں قبائے گلکوں کا لباس پہنا دیا جائے تو اس سے بڑی ہماری سعادت اور کیا ہوگی۔ اور یہی وہ حقیقی زندگی ہے جو درحقیقت مومن کی معراج ہے کیونکہ زندگی صرف جینے کا نام نہیں بلکہ مقصد کے لیے مرنے کا نام بھی ہے۔ برتر از اندیشہ سود و زیاں ہے زندگی ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی
Top