Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 60
فَاَتْبَعُوْهُمْ مُّشْرِقِیْنَ
فَاَتْبَعُوْهُمْ : پس انہوں نے پیچھا کیا ان کا مُّشْرِقِيْنَ : سورج نکلتے
پس وہ ان کے تعاقب میں نکلے اشراق کے وقت
فَاَ تْبَعُوْھُمْ مُّشْرِقِیْنَ ۔ فَلَمَّا تَرَآئَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوْسٰٓی اِنَّا لَمُدْرَکُوْنَ ۔ قَالَ کَلاَّ ج اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَھْدِیْنِ ۔ (الشعرآء : 60، 61، 62) (پس وہ ان کے تعاقب میں نکلے اشراق کے وقت۔ پس جب دونوں گروہوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھیوں نے کہا، ہم تو پکڑے گئے۔ تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا ہرگز نہیں، میرے ساتھ میرا رب ہے، وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا۔ ) قوم کی کمزوری اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا اعتماد علیٰ اللہ صبح ہوتے ہی فرعونیوں نے بنی اسرائیل کا تعاقب کیا، حتیٰ کہ بحرقلزم کے کنارے بنی اسرائیل کے قریب پہنچ گئے۔ جب دونوں گروہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا، بنی اسرائیل حواس باختہ ہوگئے۔ انھوں نے دیکھا کہ سامنے سمندر کی موجیں اٹھ رہی ہیں اور پیچھے فرعون کی فوجیں چڑھی چلی آرہی ہیں۔ سراسیمہ ہو کر کہنے لگے، ہم تو پکڑے گئے، اب کیا ہوگا ؟ تورات میں ہے کہ انھوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو برا بھلا کہنا شروع کردیا اور کہا کہ کیا مصر میں ہمارے دفن ہونے کے لیے جگہ نہیں تھی کہ تم نے یہاں لا کر ہمیں مروانے کا سامان کیا۔ ایسے ہی موقعوں پر نبوت کی شان ظاہر ہوتی ہے اور ان کے رویئے سے معلوم ہوتا ہے کہ توکل علیٰ اللہ کسے کہتے ہیں۔ حالات اگرچہ حوصلہ شکن ہیں، سامنے بحربیکراں ہے جس کی موجیں موت کا پیغام دے رہی ہیں اور پیچھے فرعون کی فوجیں ہیں جو غیظ و غضب کی تصویر بنی ہوئی ہیں۔ لیکن کیا مجال کہ ان حوصلہ شکن حالات کا اثر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طبیعت پر پڑا ہو۔ آپ ( علیہ السلام) نے پورے جلال سے فرمایا، کَلاَّ ، ہرگز نہیں۔ میرے ساتھ میرا رب ہے، وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کبھی ذلیل نہیں ہونے دیتا۔ اس نے جو ہم سے وعدہ کیا ہے وہ ضرور پورا ہو کر رہے گا۔ تمہیں ہرگز کوئی گزند نہیں پہنچے گا۔ تورات میں یہ ماجرا اس طرح بیان ہوا ہے۔ ” جب مصر کے بادشاہ کو خبر ملی کہ وہ لوگ چل دیئے تو فرعون اور اس کے خادموں کا دل ان لوگوں کی طرف سے پھر گیا اور وہ کہنے لگے کہ ہم نے یہ کیا کیا کہ اسرائیلیوں کو اپنی خدمت سے چھٹی دے کر ان کو جانے دیا … اور مصری فوج نے فرعون کے سب گھوڑوں اور رتھوں اور سواروں سمیت ان کا پیچھا کیا… اور جب فرعون نزدیک آگیا تب بنی اسرائیل نے آنکھ اٹھا کر دیکھا کہ مصری ان کا پیچھا کیے چلے آتے ہیں اور وہ نہایت خوفزدہ ہوگئے۔ تب بنی اسرائیل نے خداوند سے فریاد کی۔ اور موسیٰ سے کہنے لگے کیا مصر میں قبریں نہ تھیں کہ تو ہم کو وہاں سے مرنے کے لیے بیابان میں لے آیا ہے ؟ … تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا ڈرو مت، چپ چاپ کھڑے ہو کر خداوند کی نجات کے کام کو دیکھو جو وہ آج تمہارے لیے کرے گا کیونکہ جن مصریوں کو تم آج دیکھتے ہو ان کو پھر کبھی ابد تک نہ دیکھو گے۔ خداوند تمہاری طرف سے جنگ کرے گا اور تم خاموش رہو گے۔ “ (خروج : باب 14: 5۔ 14)
Top